کابل+اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ+انٹرنیشنل ڈیسک)افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں نماز جمعہ کے دوران مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 62 نمازی شہید اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔ننگرہار صوبے کے گورنر کے ترجمان عطااللہ خوگیانی نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسجد کے اندر رکھے دھماکا خیز مواد کے نتیجے میں کئی دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں مسجد مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔انہوں نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت جلال آباد سے 50کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ضلع ہسکا مینا کے علاقے جودارا میں ہونے والے دھماکے میں شہید ہونے والے تمام افراد نمازی تھے۔ضلع ہسکا مینا کے ہسپتال میں موجود ڈاکٹر نے مطابق مرنے والے تعداد 62 سے زائد ہے۔ننگرہار کی صوبائی کونسل کے رکن سہراب قدیری نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اب تک دھماکے میں زخمی ہونے والے 100 سے زائد افراد کو ہسپتال لایا جا چکا ہے۔علاقے میں ڈیوٹی پر موجود ایک مقامی پولیس ایک اہلکار تیزاب خان نے کہا کہ امام صاحب کی تلاوت کی آواز آ رہی تھی کہ اچانک دھماکا ہوا اور ان کی آواز آنا بند ہو گئی۔ابھی تک کسی نے بھی دھماکے کی ذمے داری قبول نہیں کی ۔عینی شاہدین کے مطابق زوردار دھماکے کے فوراً بعد چھت زمین بوس ہو گئی البتہ اب تک دھماکے کی نوعیت کا علم نہیں ہو سکا۔مقامی افراد کے مطابق جس وقت دھماکا ہوا، اس وقت نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے 350 سے زائد افراد مسجد میں موجود تھے۔ایک 65سالہ عینی شاہد حاجی امانت خان نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دھماکے میں درجنوں افراد جاں بحق ہوئے اور زخمیوں اور لاشوں کو کئی ایمبولینسوں میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔ادھرپاکستان نے ننگرہار کی مسجد میں بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ مسجد میں بم دھماکے سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہو ئیں۔ پاکستان دھماکے میں شہید اور زخمی ہونیوالوں کے اہلخانہ کے غم میں شریک ہے ہماری دعائیں اور ہمدردیاں متاثرین کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔پاکستان ہرقسم کی دہشتگردی کی شدید مذمت کرتا ہے۔پاکستان غم کی اس گھڑی میں افغان حکومت اور عوام کے ساتھ ہے۔