پی اے سی ذیلی کمیٹی کی آڈٹ پیرازپر ڈی جی ایف ڈبلیواوکی عدم شرکت پربرہمی

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) پارلیمنٹ کی پبلک اکا ئونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے ارکان نے ایف ڈبلیو او سے متعلق آڈٹ پیراز پر ڈی جی ایف ڈبلیو او کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا ہے ، کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ ڈی جی ایف ڈبلیو او کیوں کمیٹی اجلاس میں نہیں آئے ، انہیں وزارت دفاع کے ذریعے بلایا جائے، ایف ڈبلیو او نے ٹول پلازے کیوں لئے ہیں،پھر سڑکوں کی مرمت بھی ان کا کام ہے ، ہر سیاستدان کرپٹ نہیں ہے ،مجھے اپنے وطن سے پیار ہے ، فوجی ہمارے بھائی ہیں ،آڈٹ پیراز بنائے گئے ہیں تو ہم نے پوچھنا ہوتا ہے ،کوئی چور ہو گا تو وہ ڈرے گا،جمعہ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکا ونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر نور عالم خان کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں وزارت مواصلات کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا ذیلی کمیٹی نے حکومت سے وفاقی حکومت کو وزارت مواصلات کے جاری منصوبوں کی ادائیگی کے فنڈز دینے کی سفارش کر دی ہے ،وزارت مواصلات کو خراب کارکردگی پر آڑے ہاتھوں لیا جبکہ سیکرٹری مواصلات نے منصوبوں کی تکمیل نہ ہونے کی وجہ وقت پر فنڈز نہ ملنے کو قرار دے دیا،کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ اپنا کوئی کام تو دکھائیں،سی پیک پر کام آپ نے بند کیا ہوا ہے،ایم ون پر کھڈے ہیں ان کی مرمت کا کہا تھا، بلوچستان میں کام شروع نہیں کیا گیا،اس کا مطلب ہے وزارت مواصلات اچھا پرفارم نہیں کر رہی،جس طریقے سے وزارت چلائی جارہی ہے پتہ نہیں کیسے اس کو اچھا کہا جاتا ہے، وزیراعظم کو گمراہ کیا جاتا ہے،سی پیک کے منصوبوں پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔،کنوینئرکمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ ہم نے موٹروے پولیس کی خالی آسامیوں پر بھرتیاں کرنے کا کہا تھا ،کیا اس حوالے سے کوئی اشتہار دیا گیا ہے؟سیکرٹری مواصلات نے کمیٹی کو بتایا کہ کچھ آسامیاں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو ریفرکی ہیں، کنوینئر کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ اپنا کوئی کام تو دکھائیں،سی پیک پر کام آپ نے بند کیا ہوا ہے،ایم ون پر کھڈے ہیں ان کی مرمت کا کہا تھا،سی پیک کا ہکلہ ،ڈی آئی خان روڈ پر کام شروع نہیں ہو سکا بلوچستان میں کام شروع نہیں کیا گیا،سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ مسئلہ فنڈنگ کا ہے ،وقت پر فنڈز نہیں آرہے ،نور عالم خان نے کہا کہ اس مطلب ہے وزارت مواصلات اچھا پرفارم نہیں کر رہی، سی پیک میں اورنج لائن ٹرین نہیں ہونی چاہیئے تھی ، نور عالم خان نے کہا کہ جس طریقے سے وزارت چلائی جارہی ہے پتہ نہیں کیسے اس کو اچھا کہتے ہیں ،نیب بھی اچھا پر فارم نہیں کر رہی وہ چوروں کو چھوڑ دیتی ہے، پتہ نہیں نیب کیوں ان کے کلیکٹرز چھوڑ دیتاہے، نور عالم خان نے کہا کہ پشاور نادرن بائی پاس پر پی اے سی کو تفصیلی بریفنگ دی جائے ، آڈٹ حکام نادرن بائی پاس کی اراضی کے ریٹس کا بھی جائزہ لیں ،کمیٹی نے ہدایت کی کہ وزارت مواصلات کو جاری منصوبوں کے لیئے ادائیگی کی جائے تاکہ نقصان سے بچا جا سکے ، سی پیک کے منصوبوں پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، نور عالم خان نے کہا کہ وزیراعظم کو گمراہ کیا جاتا ہے ان کو حقائق سے آگاہ نہیں کیا جاتا ۔

ای پیپر دی نیشن