مرشد صحافت مجید نظامی کا پیغام ‘ انڈیا کو بتا دو‘ کشمیر ہمارا ہے

Oct 19, 2019

مولانا محمد عباس غازی

کشمیری تکمیل پاکستان اور محبت پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ بلند کر کے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔ اگر پاکستان نے اب بھی عملی اقدامات نہ کئے تو پھر کشمیری مسلمانوں کو آزادی اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے حق خودارادیت کا کیس عالمی سطح پر کمزور ہو جائے گا۔ آج فضا گرم ہے پوری دنیا نریندر مودی کے مظالم اور جبر و استبداد کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ اب موقع ہے پاکستان کو آگے بڑھ کر اپنی شہ رگ کو دشمن کے پنجہ سے آزاد کرانا چاہئے۔ کشمیری مسلمانوں کے لیے طفل تسلیوں اور قرار دادوں کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ اب پاکستان کو ہر صورت میں مودی کی جارحیت کا جواب اس کی جارحیت کے جال کو تار تار کر کے دینا ہو گا۔
اگر پاکستان مودی کے مقبوضہ کشمیر کے بارے میں اٹھائے گئے اقدامات کو ختم کروا کر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کرانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ آزادی کشمیر کی نوید اور کشمیر بنے گا پاکستان کے دیرینہ خواب کی تعبیر ہو گی۔ کرسی اقتدار پر بیٹھے حکمرانو! اٹھو آگے بڑھو اپنے حق کے حصول کے لیے پہلا قدم آپ کو ہی اٹھانا ہو گا۔ اقوام عالم آپ کے اٹھائے گئے قدم کو مضبوط تو بنا سکتی ہیں لیکن اقوام عالم اپنا قدم کبھی بھی نہیں بڑھائیں گی جب تک آپ خود اپنے حق کے لیے اپنا قدم نہیں بڑھاتے۔
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے انڈیا میں شامل کرنا یہ بہت بڑی سازش ہے۔
مودی نے یہ جرأت کیسے کر لی؟ کہ جو علاقہ قانونی طور پر اس کا ہے ہی نہیں اس علاقے کو انڈیا میں شامل کرے۔ گزشتہ کئی برسوں سے اسرائیل انڈیا اور امریکہ ایک پیج پر کام کر رہے ہیں جس طرح اسرائیل نے فلسطین کے کئی علاقوں کو اپنی فوجی قوت استعمال کر کے اسرائیل کا حصہ بنایا۔ مودی نے بھی اسی طرز پر مقبوضہ کشمیر کو انڈیا کا حصہ بنانے کی بھونڈی کوشش کی ہے۔ لیکن مودی کی یہ حرکت کبھی بھی کامیاب نہیں ہو گی۔ مقبوضہ کشمیر دو مملکتوں کے درمیان ایسا علاقہ ہے جس کے مکینوں نے اپن مرضی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔ اقوام متحدہ بھی مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کا حق خودارادیت اپنی قراردادوں کی روشنی میں تسلیم کر چکی ہے۔
جو خطہ اقوام عالم سے اپنے حق خودارادیت کے حصول کا مطالبہ کر رہا ہے اس کی خودمختار حیثیت کو ختم کر کے اپنا حصہ بنا لینا انڈیا کو کبھی ہضم نہیں ہونے دینگے۔ مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ اب پہلے سے بھی مضبوط حیثیت میں اقوام عالم کے سامنے ہے۔ پاکستان پوری مضبوطی کے ساتھ اقوام عالم اور اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر کشمیر کا مقدمہ لڑ رہا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کے اقوام متحدہ سے خطاب کے بعد مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد ایک نیا رخ کر سکتی ہے۔ اسی سلسلہ میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب نے انتہائی حوصلے تدبر اور دلیری کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کا سنگین مسئلہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام عالم کے سامنے رکھا ہے۔ وزیر اعظم نے نریندر مودی کا سیاہ اور سفاک چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیا ہے۔ عزت مآب وزیر اعظم پاکستان اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ پاکستانی قوم کیا چاہتی ہے؟ قوم کا صبر و تحمل صرف اس وجہ سے ہے کہ حکومت پاکستان مودی کے ظالمانہ اقدام کو ختم کرانے کے لیے کوشاں ہے اور آواز بلند کر رہی ہے۔ اگر اقوام متحدہ نے مودی کے مقبوضہ کشمیر کو انڈیا میں شامل کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار نہ دیا اور مقبوضہ کشمیر کی سابقہ حیثیت کو بحال نہ کرایا تو اقوام متحدہ کے لیے ایک شرمناک فعل اور سیاہ دھبہ ہو گا اور اقوام متحدہ کا ادارہ کروڑوں انسانوں کی نظروں میں اپنی حیثیت کھو د ے گا اور پھر سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر کی سابقہ حیثیت یعنی خودمختار حیثیت کو بحال کرانے کے لیے بھرپور جواب اقدام کرنا ہو گا جس سے مقبوضہ کشمیر کی آزاد حیثیت بحال ہو سکے بلکہ مظلوم کشمیری مسلمانوں کو ان کے حق خودارادیت کے اظہار کے لیے اظہار حق کا موقع ملنے تک اپنے اقدامات کو جاری رکھنا ہو گا اور انڈیا کو بتانا ہو گا۔
کشمیر ہمارا ہے…اور مقبوضہ کشمیر کے شہیدوں کے اس خواب کو عملی جامہ پہنانا ہو گا کہ کشمیر بنے گا پاکستان۔ … (ختم شد)

مزیدخبریں