لاہور (احسان شوکت سے) لاہور کے موبائل فونز، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر کی خرید و فروخت اور ان کی مرمت کے حوالے سے مشہور ترین پلازہ حفیظ سنٹر کو آئی ٹی حب کی حیثیت حاصل ہے۔ اتنی اہمیت اور قیمتی سامان سے بھرے پلازے میں خوفناک ترین آگ کی امدادی ٹیموں کو اطلاع کئی گھنٹے بعد ملی۔ امدادی ٹیموں کے پہنچنے سے پہلے دوسری اور تیسری منزل پوری طرح آگ کی لپیٹ میں آچکی تھیں ۔ گذشتہ روز صبح 6 بج کر 11منٹ پر ریسکیو کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کو آگ کی اطلاع ملی۔ ٹیم کے مطابق جب وہاں پہنچے تو آگ پلازے کو پوری طرح اپنی لپیٹ میں لے چکی تھی۔ اتنے اہم پلازے میں آگ پر قابو پانے کے لئے سپرنکلر سسٹم تک سرے سے موجود نہیں تھا۔ آگ کس وقت لگی، کوئی نہیں جانتا۔ محتاط اندازہ ہے کہ اس عمارت میں فجر کے وقت یا اس سے قبل آگ لگی اور ریسکیو کو تاخیر سے اطلاع ملی۔ پلازہ میں کئی گارڈز ہونے کے باوجود کئی گھنٹوں کی تاخیر سے ریسکیو ٹیموں کو اطلاع پر ریسکیو ماہرین نے ان خدشات اور صورتحال کا جائزہ لے کر اعلی حکام کو آگاہ کر دیا ہے۔ جس پر اعلی حکام نے اپنی تحفظات پر مبنی ر پورٹ حکومت کو دی اور ضلعی حکام نے واقعہ کی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے انتظامی، ریکی ماہرین و پولیس افسروں سمیت اعلی حکام پر مشتمل خصوصی مشترکہ انکوائری ٹیم بھی تشکیل دینے کافیصلہ کیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق اس پہلو پرغور کیا جارہا ہے کہ انشورنس یاکلیم کے چکر میں کسی نے خودآگ نہ لگادی ہو جبکہ حقائق اور صورتحال یہ ہے کہ شہر بھر میں کثیر المنزلہ عمارتوں اور پلازوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باوجود ہمارے ریسکیو ودیگر اداروں کی کارکردگی کا یہ حال ہے کہ ہر ایسے سانحہ میں اداروں کی منصوبہ بندی کا فقدان نظر آیا ہے۔