اسلام آباد(نامہ نگار)ملک کے معروف خطاط اور مصورسجاد انور نے کہا ہے کہ والدین کی سرپرستی اور اساتذہ کی رہنمائی کی وجہ سے آج اس مقام پر پہنچا ہوں، 25سال کے طویل عرصہ میں درجنوں شاہکار تیار کئے جن کو فنونِ لطیفہ کے شعبہ میں سراہاگیا ہے ،اپنے فن پاروںکو عالمی سطح پر پیش کرنے کا خواہاں ہوں حکومت سرپرستی کرے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ’’نوائے وقت‘‘سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا،سجادانور نے کہا کہ واہ کینٹ سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا۔ابتدائی تعلیم واہ کینٹ کی درسگاہوں سے حاصل کی اور زمانہ طالب علمی میں ہی ڈرائنگز ، سکیچنگ ، خطاطی اور مصوری کے مقابلوں میں نمایاں مقام پایا۔ والدین کی حوصلہ افزائی اور اساتذہ اکرام کی خصوصی سر پرستی نے میرے شوق کو مزید پختگی عطاکی ، 1999میں نامور مصور اور خطاط ظہیر بخشی سے باقاعدہ مصوری اور خطاطی کی تربیت حاصل کرنا شروع کی جن کی زیر نگرانی لینڈ سکیپ ، کینوس ، پورٹریٹ اور سٹِل لائیو کے کام میں مہارت حاصل کرنے کے لیے پنچہ آزمائی شروع کی ۔ 2003میں راولپنڈی آرٹس کونسل میں میرے فن پاروں کی نمائش کا انعقاد بھی ہوا۔جس میں اس وقت پاکستان میں تعینات جنوبی افریقہ کے سفیر موسی مولی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی نہ صرف نمائش کے لیے پیش کیے گئے فن پاروں میں خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا بلکہ ان فنکاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے انعامات اور تعریفی اسناد بھی تقسیم کی ۔انہوں نے کہا کہ25سال کے طویل عرصہ کی جدوجہد کے دوران درجنوں شاہکار تیار کئے جن میں فنونِ لطیفہ سے تعلق رکھنے والی شخصیا ت نے خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا ، میں ان دنوں لکڑی لاثانی ،ویلوٹ چمڑے پرفنِ مصوری کے شاہکار تیار کر رہا ہوں اور تکمیل کے بعد اپنے فن کو پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس اسلام آباد میں نمائش کے لیے پیش کرنے کا خواہش مند ہوں۔