امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ کم از کم دو امریکی شہریوں کی رہائی کے لیے وائٹ ہاﺅس کے ایک اہلکار نے شام کا سفر کیا اور صدر بشار الاسد کی حکومت سے رابطہ کاری کی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر اس اہلکار نے بتایا کہ کاش پٹیل نے اسی سال دمشق کا دورہ کیا تھا۔ ان کے بقول امریکی صدر بیرون ممالک میں قید تمام امریکیوں کو وطن واپس لینے کے معاملے میں کافی سنجیدہ ہیں اور یہ اسی کی کڑی تھی۔ فوری طور پر وائٹ ہاﺅس کی جانب سے اس پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ اس بارے میں ایک رپورٹ امریکی اخبارمیں بھی چھپی تھی۔ خیال ہے کہ چار امریکی شہری شام میں قید ہیں۔ اگر اس کی تصدیق ہو جاتی ہے، تو یہ امریکی انتظامیہ کا اسد انتظامیہ کے ساتھ کئی سالوں بعد کوئی براہ راست رابطہ ہو گا۔