مسائل زدہ علاقوں پر خصوصی توجہ مبذول کی جائیگی، نجمی عالم 

کراچی (کامرس رپورٹر)پانی کی نکاسی کے سلسلے میں جہاں پر مسائل زیادہ ہوں گے وہاں خصوصی توجہ مبذول کرتے ہوئے نئی لائنیں ضرورت کے مطابق ڈالیں گے، ان خیالات کا اظہار کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو ایس بی) کے نائب چیئرمین نجمی عالم نے کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے دورے کے موقع پر کیا۔ تقریب میں کاٹی کے صدر سلمان اسلم، سینئر نائب صدر ماہین سلمان، نائب صدر سید فرخ قندھاری، سابق صدور سلیم الزماں، زاہد سعید، چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے واٹر اینڈ سیوریج  نگہت اعوان سمیت دیگر اراکین و ممبران موجود تھے۔ نائب چیئرمین واٹر بورڈ نجمی عالم نے مزید کہا کہ سیوریج کے نظام میں بہتری کیلئے کوششیں جاری ہیں، باہمی مشاورت سے مسائل کو حل کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ کراچی میں آبادی تیزی سے بڑھی ہے جس سے سیوریج کے نظام پر شدید دباؤ بڑھا ہے۔ لیکن مسائل اتنے زیادہ ہیں کہ ان کو حل کرنے میں وقت درکار ہوگا۔ عوام  کی جانب سے بھی پانی کے بے دریغ استعمال اور چوری سے مسائل اور گھمبیر ہوتے جارہے ہیں۔ نجمی عالم نے کہاکہ واٹر بورڈ پانی کی دستیابی کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔ اس سے قبل کاٹی کے صدر سلمان اسلم نے واٹر بورڈ کے نائب چیئرمین نجمی عالم کو کاٹی آمد پر خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے میں مسائل مستقل بنیادوں پر حل نہیں ہوتے، جبکہ سیوریج کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ صنعتکار سیکٹر 23،24 میں اپنی مدد آپ کے تحت سیوریج کا نظام چلا رہے ہیں، واٹر بورڈ کی جانب سے کسی قسم کا تعاون نہیں کیا جارہا۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کیلئے پانی اہم جز ہے اور حکومت پابند ہے کہ وہ صنعتوں کو پانی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنائیں لیکن واٹر بورڈ کی غفلت سے صنعتوں کو ملنے والا پانی انہیں ہی ٹینکروں کی صورت میں بیچا جا رہا ہے۔ صنعتکار لاکھوں روپے کے ٹینکر خریدنے پر مجبور ہیں۔ چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے نکاسی آب نگہت اعوان نے کہا کہ کورنگی صنعتی علاقے میں صنعتکاروں نے اپنی مدد آپ کے تحت سڑکوں اور شاہراہوں کی تزئین و آرائش کا انتظام سنبھالا، سڑکوں کی مرمت کی لیکن واٹر بورڈ کے عملہ کی جانب سے کوئی تعاون نہ ہونے اور سیوریج  سمیت نکاسی آب کے مسائل کے باعث سڑکیں بھی تباہی کا شکار ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واٹر بورڈ صنعتی علاقوں کو ترجیحی بنیادوں پر پانی کی فراہمی ممکن بنائے اور صنعتوں کو ٹینکر مافیاں کے چنگل سے آزاد کرائے۔ سابق صدر زاہد سعید اور سلیم الزماں کا کہنا تھا کہ مسائل کی نشاندہی کرنے کے باوجود واٹر بورڈ کا عملہ اور افسران ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی لائنیں 25 سے 30 سال پرانی ہیں جس میں سیوریج کا پانی مل جاتا ہے اور متعدد مقامات پر پانی کی لائنیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پینے کے پانی میں سیوریج کا پانی ملنے سے ڈائریا جیسے پیٹ کے امراض پھیل رہے ہیں جس کے سب سے زیادہ شکار معصوم بچے ہورہے ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن