بریسٹ کینسرکے پھیلاؤ کی بڑی وجہ معاشرتی رویہ ہے

Oct 19, 2021

کراچی ( نیوزرپورٹر)صدرپنک پاکستان ٹرسٹ ڈاکٹر زبیدہ قاضی نے کہا کہ دیگر جوہات کے ساتھ ساتھ وزن کی زیادتی ،35 سال سے زائد عمر میں پہلے بچے کی پیدائش اور تاخیر سے شادی بھی چھاتی کے سرطان کا باعث بنتی ہیں۔بریسٹ کینسرکے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ ہمارا معاشرتی رویہ بھی ہے،اوراس پر بات کرنے کو معیوب سمجھا جاتا ہے جس پر خواتین بات کرنے سے شرماتی اور گریز کرتی ہیں لہٰذا وہ اپنی تکالیف کو برداشت کرتی رہتی ہیں اور جب حالت خراب ہونے پر انہیں اسپتال لایا جاتا ہے تو ان کا مرض آخری اسٹیج میں داخل ہوچکا ہوتا ہے۔کسی بھی قسم کی بے قاعدگی اور غیر معمولی کیفیات یا چھاتی کے ارد گرد کسی بھی قسم کی غیر معمولی تبدیلی کینسر کا ابتدائی اشارہ ہوسکتی ہے، لہٰذا انہیں معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کیا جائے اور فوری طور پر ڈاکٹرز سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے،لیکن بدقسمتی سے ہمارے یہاں ڈاکٹر ز سے رجو ع کرنے میں بہت دیرہوجاتی ہے جس کی وجہ سے مذکورہ مرض خطرناک صورت اختیار کرجاتاہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں سینٹر آف ایکسلینس فارویمنز اسٹڈیز جامعہ کراچی کے زیر اہتمام اور پنک پاکستان ٹرسٹ کے اشتراک سے کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی کی سماعت گاہ میں منعقدہ سیمیناربعنوان:  ’’چھاتی کا سرطان: بروقت تشخیص وعلاج‘‘  سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سیمینار میں سوال وجواب کا سیشن بھی ہوا جس میںطالبات کی جانب سے چھاتی کے سرطان کی علامات اور علاج کے بارے میں مختلف سوالات پوچھے گئے۔ ڈاکٹر زبیدہ قاضی نے مزید کہا کہ پنک پاکستان ٹرسٹ ایک غیر منفعتی اور غیر سرکاری ادارہ ہے جو ملک میں پسماندہ خواتین کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے وقف ہے،پنک پاکستان ٹرسٹ چھاتی کے سرطان میں مبتلا مریضوں کو ماہرین سے مشاورت کی بلا معاوضہ سہولت فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے پاکستان میںچھاتی کے سرطان کے بڑھتے ہوئے کیسز اور مرض سے متعلق لاعلمی پر تشویش کا اظہار کیا۔پاکستان میں تعلیم، احتیاط اور علاج سے سرطان کے خاتمے کے لیے پنک پاکستان نے ایک موبائل ایپلی کیشنز لانچ کی ہے ۔ چھاتی کے سرطان کو شکست دینے کے لئے بروقت تشخیص ناگزیرہے، جبکہ اس کا علاج مختلف طریقوں سے ممکن ہے، جس میں سرجری، ریڈیشن تھیرپی، کیموتھیراپی، ہارمون تھیراپی اور ایمیونو تھیراپی شامل ہیں۔اس موقع پر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کی بروقت تشخیص سے ہی اس کا علاج ممکن ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں بروقت تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے اس مرض میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے۔اس مرض کے سدباب کے لئے آگاہی ناگزیر ہے اور آگاہی کے لئے جامعات سے بہترین پلیٹ فارم کوئی اور نہیں ہوسکتاکیونکہ جامعات ایک ایساپلیٹ فارم فراہم کرتی ہے جہاں پر ملک کے طول وعرض سے طلباوطالبات حصول علم کے لئے آتے ہیں اور یہ ہی طلبہ آگاہی کا بہترین ذریعہ بن سکتے ہیں۔ زندگی اور صحت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ،ضرورت اس امر کی ہے کہ چھاتی کے سرطان کی علامات ظاہر ہونے پرشرمساری سے کام لینے کے بجائے بروقت علاج کو یقینی بناناچاہیئے ۔اقراء یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر وسیم قاضی نے کہا کہ چھاتی کے سرطان کی تیزی بڑھتی ہوئی تعداد کو کم کرنے کے لئے آگاہی ضروری ہے اور مجھے خوشی ہے کہ پنک پاکستان ٹرسٹ اس حوالے سے کلیدی کردار اداکررہاہے ۔جامعات اور بالخصوص جامعہ کراچی جیسی بڑی جامعات میں اس طرح کے آگاہی سیمینارز کے انعقاد آگاہی کو فروغ ملے گا جس کے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر نصرت ادریس نے کہا کہ پاکستان میں چھاتی کے سرطان جیسے موذی مرض میں تیزی سے اضافے کی بڑی وجہ آگاہی کا فقدان ہے ۔مذکورہ سیمینار کے انعقاد کا مقصد بریسٹ کینسر کے حوالے سے آگاہی اور شعور پیداکرناہے جو اس مرض کے سدباب کے لئے بیحد ضروری ہے۔انہوں نے اس طرح کے آگاہی سیمینار کے تواترکے ساتھ انعقاد پر زوردیا اور پنک ٹرسٹ پاکستان کی صدرڈاکٹر زبیدہ قاضی کی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کی۔سیمینار کے اختتام پر ڈائریکٹر سینٹر آف ایکسلینس فارویمنز اسٹڈیز جامعہ کراچی ڈاکٹر اسماء منظور نے کلمات تشکر اداکرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ سیمینار کامقصد جامعہ کراچی میں زیر تعلیم طلبہ کو چھاتی کے سرطان جیسے موذی مرض سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے جو پورے ملک میں آگاہی کو فروغ دینا کا ذریعہ بن سکتاہے۔               
بریسٹ کینسر

مزیدخبریں