مذہبی تہوارکے دوران 6ہزاریہودیوں کے قبلہ اول پر دھاوے


مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)قابض اسرائیلی فوج کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ 8 دن تک جاری رہنے والے عبرانی مذہبی تہوارعید العرشعید خیام عرش کے دوران 5,094 آباد کاروں نے مقدس مسجد اقصی پر دھاوا بولا اور وہاں پر مذہبی رسومات اداکیں۔عبرانی یوم عرش کے آخری دن  درجنوں صہیونی آباد کاروں نے مسجد الاقصی پر دھاوا بول دیا۔مقامی ذرائع نے اطلاع دی کہ قابض پولیس نے 219 آباد کاروں کو مسجد اقصی پر دھاوا بولنے کی اجازت دی۔مقامی ذرائع کے مطابق قابض افواج نے مسجد اقصی میں آباد کاروں کی دراندازی اور القدس کے پرانے شہر میں ان کی تعیناتی کو محفوظ بنایا۔قابض فوج نے بیت المقدس کے پرانے شہر میں باب السلسلہ روڈ پر خواتین پر حملہ کیا اور انہیں مسجد اقصی پر آباد کاروں کے دھاوے کے ساتھ ہی وہاں سے بے دخل کردیا۔مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض فوج نے بیت المقدس سے تعلق رکھنے والی ہنادی الحلوانی کو پرانے القدس کے باب السلسلہ روڈ سے اس پر حملہ اور بدسلوکی کے بعد گرفتار کر لیا۔قابض اسرائیلی اتھارٹی نے انسانی حقوق کے لیے سرگرم دو مزید فلسطینی کارکنوں کے مسجد اقصی میں داخلے پر پابندی لگادی ہے۔ قابض اتھارٹی کا یہ معمول بن گیا کہ وہ دوسرے چوتھے روز کسی نہ کسی کا مسجد اقصی سے زبردستی نکال دیتی ہے یا داخلے سے جبری طور پر روک دیتی ہے۔انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے جن دو فلسطینیوں پر پابندی لگائی ہے وہ اس فلسطینی علاقے کے رہنے والے ہین جس پر اسرائیل نے 1948 سے قبضہ کر رکھا ہے۔   ان میں سے ایک کارکن حذیفہ ابو ہانی کا کہنا ہے کہ اسے قابض اسرائیلی پولیس نے فون کر کے اطلاع کی کہ وہ اب مسجد اقصی میں داخل نہیں ہو گا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ پابندی تا اطلاع ثانی لگائی ہے۔ جبکہ دوسرے خاتون  فلسطینی کارکن امیہ ابو شکرہ پر دس دن تک مسجد اقصی میں  نہ داخل ہو سکنے  کی پابندی لگائی ہے۔ ابو شکرہ کو اتوار کے روز اس وقت قابض پولیس نے یروشلم کے پرانے شہر سے گرفتار کیا تھا۔ جب فلسطینی خواتین مسجد اقصی میں داخل ہو رہی تھیں اور پولیس انہیں زبردستی روکنے کے لیے پہنچ گئی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...