ڈار صاحب! بجلی کے بلوں کا مداوا کیجیے


جناب اسحاق ڈار اس وقت ملک کے وزیر خزانہ ہیں ،انہوں نے ایک ایسے وقت میں باگ ڈور سنبھالی ہے جب ملک معاشی اور مالی بدحالی میں جکڑا ہوا ہے ۔پچھلی حکومت جاتے جاتے آئی ایم ایف سے ایک ایسا معاہدہ کر گئی جس نے مہنگائی کا سونامی برپا کردیا ۔اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کرنے لگیں ،کچن سنبھالنا مشکل ہوگیا ،لوگ دو وقت کی روٹی کو ترسنے لگے ،کئی خاندان بچوں کو تعلیمی اداروں سے نکالنے پر مجبور ہو گئے ۔صحت کی سہولتیں ناپید تھیں اور پینا ڈول سے لے کر زندگی بچانے والی ادویات ہر سو نایاب ۔اس قیامت کے وقت جناب اسحاق ڈار کی پاکستان واپسی کو خوش آئند قرار دیا اور انہیں خوش آمدید کہا گیا ۔لوگوں نے بجا طور پر سمجھا کہ انہیں ایک مسیحا نفس وزیر خزانہ نصیب ہوگیا ہے ۔اسحاق ڈار سے یہ توقعات بے جا اور بلا جواز نہیں تھیں ،وہ اس ملک میں مدتوں تک وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھال چکے ہیں ۔انہیں نے ایٹمی دھماکوں کے بعد قرض اتارو ،ملک سنوارو جیسی نادر اسکیم کے ذریعے امریکی اقتصادی پابندیوں کامردانہ وارمقابلہ کیا تھا ۔پھر انہی کے ایک دور میں ڈالر نے اونچی پرواز کی تو انہوں نے مافیا کو چیلنج کیا کہ وہ روپے کی قدر بحال کرکے دکھائیں گے اور واقعی سے وہ مرد میدان ثابت ہوئے اور ڈالر واپس ننانوے روپے پر آگیا ۔ملک میں موٹرویز کا جال بچھایا گیا ،ہائی ویز بنیں اور کھیت سے منڈی تک سڑکیں تعمیر ہوئیں تو اس کے لیے انہوں نے بجٹ سے فراخدلانہ سرمایہ فراہم کیا ۔سی پیک کے منصوبوں کے لیے چین سے سرمایہ کاری کے لیے کامیاب مذاکرات بھی انہی کا ایک شاندار کارنامہ ہیں ۔چین کی اس سرمایہ کاری سے ملک میں بجلی گھروں کا جال بچھایا گیا اور اٹھارہ بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا گیا ۔انہی کے دور میں آئی ایم ایف کو خدا حافظ بھی کہا گیا ۔ان کے کارنامے گنوانے بیٹھیں تو اس کے لیے شاہنامے لکھے جا سکتے ہیں ۔ 
جناب اسحاق ڈار ،عام لوگوں کے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ،وہ منہ میں سونے کا چمچ لے کرپیدا نہیں ہوئے ۔مجھے یاد ہے گورنمنٹ کالج میں اسحاق ڈار ،سعید احمدچمن اور میری مالی حالت ناقابل بیان تھی ، البتہ ان کے کلاس فیلو شریف برادران کو بڑی گاڑیاں میسر تھیں ۔لارڈ میئر چوہدری محمد حسین کے بیٹے چوہدری یونس میرے کلاس فیلو تھے اور وہ اپنے والد گرامی کی مرسیڈیز میں گھومتے اور جھومتے تھے۔میں بھی اس مرسیڈیز میں ان کے گھر الفردوس آتا جاتا رہا ہوں ۔کالج سے نکلنے کے بعد سعید چمن اور اسحاق ڈار کی خدا داد صلاحیتوں نے رنگ دکھایا اور وہ آسودگی کے سفر پر تیزی سے گامزن ہوئے ۔آج اسحاق ڈار اونچے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں مگر میں ذاتی طور پر اس امر کا گواہ ہوں کہ ان کے سینے میں دھڑکنے والا دل انسانی ہمدردی کے جذبات سے لبریز اور معمور ہے ۔اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ اسحاق ڈار کو عام لوگوں کی روز مرہ زندگی کی مشکلات کا احساس نہیں ۔میں ان کی دین داری اور مذہبی جذبات کی بھی قدر کرنا ہوں ۔وہ برسوں تک داتا دربار کو عرق گلاب سے غسل دیتے رہے ہیں ۔میں نے ان کی تصویریں مسجد نبوی میں نماز ادا کرتے بھی دیکھی ہیں ۔پر ہیز گاری ان کی آنکھوں سے جھلکتی ہے ۔یوں اسلامی تعلیمات اور روایات کے پیش نظر بھی وہ عوام کے دکھ درد کا مکمل احساس رکھتے ہیں ۔اور میں نے اسی پس منظر میں اس کالم میں ان کو مخاطب کیا ہے ۔
جناب اسحاق ڈار نے منصب سنبھالتے ہی اپنی صلاحیتوں کا جلوہ دکھایا اور ڈالر مافیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں ۔اللہ کے فضل سے اسحاق ڈار کو اس انیشی ایٹو میں بھی کا مرانی نصیب ہوئی ۔لوگوں کا شکوہ تھا کہ پٹرولیم کی قیمتیں دنیا میں کم ہورہی ہیں مگر پچھلی حکومت نے جاتے جاتے اس شعبے کو بھی لوگوں کے معاشی قتل کابہانہ بنا لیا ۔پٹرولیم کی قیمتیں ہر شخص کی استطاعت سے باہر تھیں ۔لوگ گاڑیاں کھڑی کرکے چائنہ کی سستی موٹر سائیکلیں استعمال کرنے پر مجبور ہو گئے ۔ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافے سے بھی لوگوں کی سانسیں اکھڑنے لگیں اور اس کی وجہ سے سپلائی کے اخراجات بھی بڑھ گئے ۔جس سے سبزی سے لے کر صابن تک اور قمیص کے بٹن سے لے کر جوتے تک قیمتیں سوانیزے پر پہنچ گئیں۔اسکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیوں نے فیسوں میں ہوش ربا اضافہ کر دیا ۔لوگ ہر تکلیف کو مقدر کا فیصلہ سمجھ کر قبول کر رہے تھے ۔مگربجلی کے بل عوام کے گلے میں ہڈی بن کر اڑ گئے ۔جسے نہ نگلا جا سکتا تھا ،نہ اگلا جا سکتا تھا ۔بجلی کے بغیر اب تو خانہ بدوش کی جھونپڑی میں بھی رہنے والے گزارا نہیں کرسکتے ۔مگر بجلی کا بل ہر مہینے بجلی بن کر گرتا ہے اور لوگوں کا سینہ چیر دیتا ہے ۔بجلی کے بل میں اتنی قیمت بجلی کی نہیں ہوتی جتنے اس میں نت نئی شکلوں میں ٹیکس شامل کیے جاتے ہیں ۔یہ بل ادا کرنا لوگوں کے لیے مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے ۔میری جناب اسحاق ڈار سے گزارش ہے کہ وہ بجلی کے بلوں پر بھی نظر ثانی فرمائیں اور عام آدمی کو ان کے ناگہانی عذاب سے محفوظ رکھیں ۔میں یقین سے کہتا ہوں کہ اگر یہ ریلیف دے دی گئی تو اس ملک کے بائیس کروڑ عوام جناب اسحاق ڈار کی وزارتی کامیابیوں کے لیے ہاتھ اٹھا کر خدائے بزرگ و برتر سے دعائیں کریں گے ۔میں اسحاق ڈار کی صلاحیتوں کا معترف ہوں اور امید کامل ہے کہ وہ ملک کی دیگر مالی و معاشی مشکلات کا بھی مداوا کرنے میں کامیابی سے ہمکنار ہوں گے ۔

ای پیپر دی نیشن