سندھ اینگرو کول مائننگ کی اسلام کوٹ میں سی ایس آر سرگرمیاں

Oct 19, 2022


کراچی ( کامرس رپورٹر)تھر فاؤنڈیشن، سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی (ایس ای سی ایم سی) کا سماجی خدمات کی ادائیگی کا ونگ ہے جو پبلک پرائیوٹ اشتراک سے اسلام کوٹ تحصیل کے تھر کول بلاک ٹو میں کام کررہی ہے۔تھر فاؤنڈیشن تھرپارکر کے عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے مختلف شعبوں میں مسلسل اور دیرپا نتائج کے حامل اقدامات میں مصروف عمل ہے جن میں صحت، تعلیم، روزگار، کمیونٹی انفرااسٹرکچر، صنفی توازن اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی، صفائی کی سہولتیں اور ڈیزاسٹر منجمنٹ شامل ہیں۔ تھرپارکر میں کارپوریٹ سماجی ذمہ داریوں کی ادائیگیوں کے لیے سی ایس آر پروگرام کو اقوام متحدہ کے مقرر کردہ سسٹینبل ڈیولپمنٹ گولز (ایس ڈی جیز) فریم ورک کے مطابق تشکیل دیا گیا ہے۔ تھر فاؤنڈیشن نے بلاک ٹو اور اسلام کوٹ کو اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کا نمونہ بنانے کا منصوبہ تشکیل دیا ہے جبکہ حکومت پاکستان بھی اقوام متحدہ کے حصول کے لیے بنائے گئے انسانی ترقی کے فریم ورک کی توثیق کی ہے۔ جیسا کہ پائیدار ترقی کے مقاصد عالمگیر ہیں جن کا مقصد غربت کا خاتمہ، کرہ ارض کو محفوظ  بناتے ہوئے تمام انسانوں کو امن و ترقی سے لطف اندوز ہونے کے یکساں مواقع فراہم کرنا ہے تھر فاؤنڈیشن نے تھر کی کمیونٹیز کی زندگیوں کو بہتر بنانے اور امن و ترقی کے ایک نئے دور کے آغاز کے ویڑن کے ساتھ ان عالمگیر اہداف کو اختیار کیا ہے۔تھرپارکر ڈسٹرکٹ کی 16لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی کھارے اور زیر زمین پانی کو بغیر کسی ٹریٹمنٹ کے استعمال کرکے اس وقت سے گزربسر کررہی ہے جتنا کوئی یاد رکھ سکتاہے۔ کئی سابقہ حکومتوں نے تھر کے باشندوں کی زندگی بہتر بنانے کیلئے کئی منصوبوں کا اعلان کیا تاہم جہاں کئی منصوبوں پر عمل درآمد ہوسکا، وہیں کئی وجوہات کی بنا پر بہت سے منصوبے پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکے۔تھر فاؤنڈیشن اس وقت 17 آر او پلانٹس چلا رہا ہے جن میں سے 10 سندھ حکومت کی جانب سے عطیہ کیے گئے ہیں۔  یہ آر او پلانٹس بلاک ٹو اور گوڑانو کے علاقے میں نصب کیے گئے جو ڈبلیو ایچ او کے مقرر کردہ  معیار کے مطابق پینے کا پانی بغیر کسی قیمت کے فراہم کررہی ہے اور 30ہزار کے لگ بھگ افراد اس سہولت سے استفادہ کررہے ہیں۔ مذکورہ آر او پلانٹس کی تنصیب سے تقریبا 80فیصد مقامی آبادی  کے لیے پینے کے محفوظ پانی کی دستیابی کو ممکن بنایا ہے۔ خواتین کو بااختیار بنانے کے مقصد کے حصول کے پیش نظر، تھر فاؤنڈیشن نے ان آر او پلانٹس کو چلانے کے لیے 18مقامی خواتین کو تربیت فراہم کی ہے جوکہ بخوبی یہ ذمہ داری سرانجام دے رہی ہیں۔ یہ کمیونٹی کی سماجی بہتری کا ایک اقدام ہے۔ اسلام کوٹ میں بڑے پیمانے پر کان کنی اور صنعتی سرگرمیاں تیزی سے فروغ پارہی ہیں۔ مقامی خاتون حنا کا کہنا ہے کہ ہمیں پانی مل رہا ہے اور بچے اسکول جارہے ہیں یہاں صحت کی سہولتیں بھی دستیاب ہیں بڑی تعداد میں خواتین اور مردوں کو اچھی ملازمت مل رہی ہیں جیسا کہ مجھے ملی۔ مجھے امید ہے کہ صنعتی سرگرمیاں بڑھنے سے اس علاقے کی سماجی بہبود اور ترقی کی رفتار مزید تیز ہوگی۔ ایک اور انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئے تھر فاؤنڈیشن نے تھر کی 70 خواتین کو ڈمپر ٹرک چلانے کی تربیت فراہم کی جن میں سے 25خواتین تربیت مکمل ہونے پر کول کی ترسیل کے لیے بطور ڈرائیور خدمات فراہم کررہی ہیں۔ ایک اور خاتون ڈرائیور لچھمی کا کہنا ہے کہ یہ ایک خواب تھا جو سچ ہوگیا، مجھے ابتداء میں اتنے بڑے ٹرک دیکھ کر خوف محسوس ہوا لیکن میں نے تربیت مکمل کی اور اب میں اپنے خاندان کی سپورٹ کے قابل ہوگئی، میرے بچوں کو اچھی خوراک، لباس اور تعلیم مل رہی ہے۔
تکنیکی آلات کے ساتھ مزدوروں کے کام کرنے کے طریقے کو میکنائز بناتے ہوئے توانائی کے بے کار پڑے وسائل بروئے کار لانے سے تھر میں صنعتی ترقی کے آغاز سے تھر کی دیرپا بنیادوں پر سماجی ترقی کی بنیاد رکھی ہے۔ تھر فاؤنڈیشن کے جنرل منیجر فرحان انصاری کے مطابق ایک بنجر علاقہ اب سماجی اور معاشی ترقی کا نمونہ بن کر ابھر رہا ہے جس کے نتیجے میں  پانچ سال قبل تک اسلام کوٹ میں فروخت ہونے والی 5لاکھ روپے کی اراضی کی قیمت اب 60سے 70لاکھ روپے تک پہنچ چکی ہے جبکہ سرمایہ کاری بڑھنے کے ساتھ مارکیٹ بھی وسعت اختیار کررہی ہے۔ تھر فاؤنڈیشن نے اسلام کوٹ میں 23اسکول قائم کیے ہیں جن میں پانچ ہزار پانچ سو بچوں کی گنجائش ہے۔ مقامی افرادکے لیے روزگار کی دستیابی ان کی تکنیکی ہنرمندی پر منحصر ہے۔ اس مقصد کے لیے تھر فاؤنڈیشن مقامی نوجوانوں میں افرادی صلاحیتوں کی  بہتری سے انہیں انجینئرنگ اور منجمنٹ کی مختلف آسامیوں کے لیے تیار کررہی ہے۔ فرحان انصاری نے مزید کہا کہ تھر کے ہنرمند اور تربیت یافتہ مرد و خواتین دنیا میں کسی بھی جگہ اپنی مہارت کے بل پر روزگار حاصل کرسکتے ہیں۔ اس منصوبے میں کام کرنیوالے درمیانی سطح کے ملازمین میں مقامی افراد کی کثیر تعداد شامل ہے۔ کاروباری سرگرمیوں سے روزگار کے نئے مواقع اور سرمایہ حاصل کرنے کے مواقع پیدا ہورہے ہیں تاہم اگر یہ سرگرمیاں ذمہ داری سے نہ کی گئیں تو ان سے معاشرے اور ماحول کو نقصان بھی ہوسکتا ہے۔کارپوریٹ سماجی ذمہ داریوں کی احسن طریقے سے ادائیگی سماجی ذمہ داری کے احساس کو مضبوط بناکر ماحول دوست اقدامات کی بنیاد فراہم کرتی ہے جس سے کارپوریٹ نقصانات کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ایم ڈی پی آئی کے اوپن ایکسس جرنل کے مطابق کرونا وائرس کی وباء نے کاروباری اداروں کے لیے کارپوریٹ سماجی ذمہ داریوں کی حکمت عملی کی اہمیت کو دوچند کردیا ہے۔ فرحان انصاری کے مطابق بحران کے جواب میں کچھ کارپوریشنز اخلاقیات پر کاربند رہنے کے ساتھ کمیونٹیز کے ساتھ جڑی رہتی ہیں، کچھ آگے بڑھ کر معاشرے کی ہر طرح سے مدد کرتی ہیں جبکہ کچھ اس صورتحال کا فائدہ اٹھاکر قلیل مدتی فوائد حاصل کرنے کو ترجیح دیتی ہیں۔ تھر فاونڈیشن نے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے تحت تھر کول فیلڈ میں کام کرنے والی کمپنیوں کی مدد سے علاقے میں کئی منصوبے شروع کردیئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے تھر کے دوسرے بلاکس میں کام کرنے والی مزید کان کنی کرنے والی اور پاور کمپنیوں کو بھی دعوت دی ہے کہ وہ تھر فاؤنڈیشن کے پلیٹ فارم سے تھرکے عوام کی  بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ تھر فاؤنڈیشن نے اس علاقے میں انفرااسٹرکچر کی تعمیر کی بھی منصوبہ بندی کی ہے۔ پہلے مرحلے میں ایک گاؤں کی پوری آباد کو منتقل کیا گیا ہے۔ گاؤں سینہری درس کے تقریبا173  گھرانوں کو رضاکارانہ طورپر ایک نئے جدید طرز پر تعمیر شدہ گاؤں میں منتقل کیا گیا ہے۔ یہ عمل ایک شمولیتی سوچ کے ساتھ انجام دیا گیا جس میں کمیونٹی کے مرد و خواتین نے حصہ لیا۔ نیو سنہر ی درس کے پہلے مرحلے کے ڈیزائن اور تعمیر کا عمل معروف ہاؤسنگ اور ٹاؤن پلاننگ کے ماہرین نے انجام دیا جنہوں نے اسٹیٹ آف دی آرٹ اسٹرکچر کو یقینی بنایا تاکہ قدرتی ماحول پر کوئی سمجھوتا کیے بغیر مقامی باشندوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جاسکے اور تھر کے سماجی ڈھانچے، طرز زندگی اور روایات کو برقرار رکھا جاسکے۔ منتقل کردہ گاؤں کی بھیل کمیونٹی کے ایک سربراہ کے مطابق منتقل کیے گئے تمام گھرانوں کو بلاتفریق سماجی رتبہ و مذہب ایک جیسے  نئے مکانات دیے گئے۔ پراجیکٹ کو مقامی کمیونٹی کے لیے سود مند بنانے کے لیے سندھ حکومت، اور تھر بلاک ٹو میں کام کرنے والی دیگر کمپنیوں نے مل کر ایک سوشل سیکٹر آرگنائزیشن تھر فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی تھی اور نیو سینہری درس جیسے منصوبے اس بات کو تقویت دے رہے ہیں۔تھر بلاک ٹو میں کھارے پانی سے کی جانیوالی کاشت کے منصوبے کامیابی سے مکمل کیے گئے جبکہ تھر فاؤنڈیشن نے گوڑانو کے پانی کی ذخیرہ میں ماہی پروری بھی متعارف کرائی جہاں کوئلے کی کان میں 180میٹر گہرائی سے نکلنے والے پانی کو ذخیرہ کیا جاتا ہے جس کی کثافت 5,0000 پی پی ایم ہے۔فرحان انصاری کے مطابق تھر کے صحراء میں ماہی پروری ایک ناقابل یقین پیش رفت ہے۔ سندھ فشریز ڈپارٹمنٹ نے پانی کے اس ذخیرہ کو سات اقسام کی مچھلیوں کی افزائش کے لیے موزوں قرار دیا جن میں مروکھی، روہو، تیہلی، گلفام، افریقن کیٹ فش اور ڈانگری شامل ہیں۔ کھارے پانی کے نمونوں کی سختی سے جانچ کے بعد ابتدائی طور پر ایک لاکھ مچھلیوں کے بیج گورانو تالاب میں ڈالے گئے جنہیں نامیاتی خوراک دی گئی معروف کوالٹی ٹیسٹنگ عالمی اداروں ایس جی ایس اور جی ای ایم ایس نے ان مچھلیوں کو خوراک کے طور پر انسانی استعمال کے لیے موزوں قرار دیا۔لائیو اسٹاک اینڈ فشریز ڈپارٹمنٹ سندھ کے اشتراک سے ڈیزرٹ فشریز اقدامات کے طور پر توسیعی منصوبہ متعارف کریا گیا جس کے تحت 2019میں مچھلیوں کے 2لاکھ بیج تالاب میں ڈالے گئے۔ گزشتہ چار سال کے دوران 50 ہزار کلو گرام مچھلی نکال کر مقامی آبادی میں مفت تقسیم کی جاچکی ہے۔ تھر فاؤنڈیشن تھرپارکر کے عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے مختلف شعبوں میں مسلسل اور دیرپا نتائج کے حامل اقدامات میں مصروف عمل ہے جن میں صحت ، تعلیم، روزگار، کمیونٹی انفرااسٹرکچر، صنفی توازن اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی، صفائی کی سہولتیں اور ڈیزاسٹر منجمنٹ شامل ہیں۔ جہاں صرف تھر فاؤنڈیشن ٹیم کی محنت سے بہت سے گاؤں میں بہتری آرہی ہے، وہاں ضرورت اس امر کے ہے کہ تھر میں مزید انسانی فلاح کے منصوبے شروع کیے جائیں تاکہ تھر کا روایتی منفی تعارف تبدیل ہوسکے۔

مزیدخبریں