پاکستان اور چےن کی دوستی اور سفارتی تعلقات دُنےا بھر مےں مثالی قرار دےے جاتے ہےں جو اِس وقت لازوال دوستی اور باہمی اعتماد کی مضبوط بنےادوں پر اُستوار ہو چکے ہےں۔ ابتداءمےں دونوں ملکوں کے درمےان تعلقات کامرکز سےاسی معاملات اور دفاعی اُمور تھے لےکن رفتہ رفتہ تعلقات کی نوعےت وسےع تر بنےادوں پر قائم ہوئی اور آج پاکستان اور چےن تعلقات مےں معاشی تعاون کو کلےدی حےثےت حاصل ہے۔ جب پچھلی دہائی کے وسط میں پاکستان اور چےن کے مابےن معاشی تعاون کے منصوبے سی پیک کی داغ بیل ڈالی گئی تو چار اہم عناصر کو بطور خاص ستون گردانا گےا اور فےصلہ کےا گےا کہ سی پےک کی معاشی اور تجارتی سکےم مےںگوادر کو اےک بڑی بندرگاہ کے طور پر تعمےر کرنا ہو گا ۔ اِس مقصد کے حصول کے لئے سی پےک مےں توانائی، انفراسٹرکچر ، صنعت کاری کے علاوہ گوادر بندرگاہ اور شہر کی تعمےرکو بھی شامل کےا گےا ۔گوادر سی پےک مےں شامل اہم ستون ہے اِس لئے گوادر کے لئے منظور کےے گئے چند بڑے منصوبوں مےں بین الاقوامی ہوائی اڈا، اےکسپورٹ پروسیسنگ زون، توانائی اور سڑکوں کے بڑے منصوبے شامل ہےں۔گوادر پاکستان اور چےن کے درمےان معاشی تعاون کے فروغ کا منصوبہ ہے اور سی پےک کی کامےابی کے لئے نہاےت اہم ہے جب کہ سی پےک چےن کی بےلٹ اور روڈ سکےم مےں پائلٹ پروجےکٹ کی حےثےت رکھتا ہے اور بےلٹ اور روڈ کے درمےان اےک پُل کا کام کرتا ہے۔سی پےک چےن کے لئے اہم ہے کہ ےہ دُنےا مےں چےن کے عالمی اثر و رسوخ کو ےقےنی بناتا ہے ۔ جب کہ پاکستان کے لئے سی پےک اےک اچھا شگون اور پاکستان کا ہمساےہ ممالک کے ساتھ رابطے کی صلاحےت رکھتا ہے۔
گوادر جغرافےائی طور پر اےسی جگہ واقع ہے کہ اِس کی معاشی اور تزویراتی اہمیت ہے۔ اگر گوادر بندرگاہ اور شہر کو کو بین الاقوامی معیار کے مطابق تعمیر کیا جا سکے جس کے لیے بلاشبہ کوششیں ہو رہی ہیں تو بلا شبہ گوادر مےں آدھی سے زائد دُنےا کے لئے محور بننے کی صلاحےت ہے ۔ گوادر کراچی اور قاسم کے بعد تےسری گہری بندرگاہ ہے اور مصروف ترےن بین الاقوامی تجارتی راستے پر ہے اور دُنےا کے 20 فےصد تےل کی تجارت بھی اِسی راستے سے ہوتی ہے۔ گوادر کی بندرگاہ وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ مےں تجارتی رابطے کی صلاحےت رکھتی ہے۔اےک تحقےق کے مطابق بندر گاہ کی اِس وقت کی اِستعدادپچاس ہزار ٹن کے قرےب ہے لےکن 2045 مےں بندر گاہ کی اِستعداد بڑھ کر 400ملےن ٹن کارگو تک پہنچ جائے گی اور 150 جہازاےک وقت مےں بندرگاہ پر لنگر انداز ہو سکےں گے۔ گوادر کی ترقی میں بلوچستان کی ترقی کا راز پنہاں ہے ۔ گوادر مےں معاشی اور تجارتی زون کے قےام سے سرماےہ کاری ، معاشی ترقی اور روزگار کے مواقعوں مےں اضافہ ہوگا جو پاکستانی معےشت کے لئے آنے والے وقت مےں بہت اہم ہے۔فری زون کے لئے کام کرنے چےنی ماہرےن کا خےال ہے کہ اگلے سات سالوں مےں سےنتالےس ہزار کے قرےب روزگا رکے مواقع پےدا ہوں گے اور اےک ارب روپے کے قرےب سالانہ کاروبار ہوگا جس کا بالواسطہ ےا بلا واسطہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا ۔ معاشےات کے کچھ ماہرےن کے نزدےک گوادر کی تعمےر و ترقی سے بلوچستان کی مقامی معےشت کو بہت فائدہ پہنچنے کا امکان ہے جس سے صوبے کی خوشحالی منسلک ہے ۔
پاکستان اور چین کے پالیسی سازوں نے گوادر کی صلاحےت سے بھرپور فائدہ اُٹھانے کے لئے سی پےک کے تحت چند بڑے منصوبوں کی بنےاد رکھی ۔ سی پےک کے تحت شروع مےں جن چودہ منصوبوں کی بنیاد رکھی گئی اُن مےں پور ٹ اےنڈ فری زون ، گوادر سمارٹ سٹی ماسٹر پلان، ٹےکنےکل اور ووکےشنل ٹرےننگ کا ادارہ ، گوادر ایکسپریس وے جیسے منصوبے تھے جو مکمل ہو چکے ہیں جبکہ گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ، پاکستان چےن فرینڈ شپ ہسپتال ، تین سو میگاواٹ پاور پلانٹ، صاف پانی کے علاوہ دےگر منصوبے زےرِ تعمےر ہےں اور اُن پر تندہی سے کام جاری ہے۔ اِس کے علاوہ دونوں ملکوں کے مابےن گوادر پورٹ کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جا رہے ہےں ۔ گوادر کے بارے مےںاےک عمومی تاثر ہے کہ گوادر مےں ترقی کے تمام منصوبے سست روی کا شکار ہیں۔ بلا شبہ کچھ سست روی کا رحجان ضرور ہے کہ ہم گوادر کی تعمےر کے لئے اےک موثر حکمت عملی کے ذرےعے سبک رفتاری سے کام نہ کر سکے لےکن ےہ تاثر بھی بہرحال دُرست نہےں کہ گوادر مےں کسی طرح کا کو ئی کام نہےں ہوا۔ گوادر مےں استعداد کے معاملات کے باوجود بہت سے اہم سنگ ِ مےل طے کر لئے گئے جو باعث ِ اطمےنان ہے۔ اِس کے علاوہ پورٹ سٹی کی تعمےر و ترقی کے بارے مےں ماہرےن کی ےہ رائے کہ پورٹ کی تعمےر و ترقی کے لئے عام تعمےر کی نسبت زےادہ وقت درکا ر ہوتا ہے بھی وزن رکھتی ہے۔ دُنےا مےں بندگاہوں کے ساتھ تعمےر کئے جانے والے شہروں کو مکمل ہونے مےں خاصا وقت لگا۔ شاےد ہمےں بھی تھوڑا صبر و استقامت کا مظاہرہ کرنا پڑے گا۔
جہاں گوادرسے ہم نے اپنے معاشی اُمےدےں وابسطہ کی ہےں وہاں گوادرکو کچھ چیلنجز بھی درپےش ہےںجن کا ذکر کرنا بھی ضروری ہے۔ گوادر مےں پےنے کو صاف پانی کے مسائل ہےں۔ گوادر مےں توانائی کے مسائل ہےں۔ گوادرمےں نکاسی کا نظام ، ہوٹلز ، سکول، کالج جےسی بنےادی شہری سہولےات کا فقدان ہے۔ سب سے اہم گوادر مےں ووکےشنل تربےت کے مراکز کی ضرورت ہے جو کہ کسی پورٹ سٹی کے لئے نہاےت اہم ہےں۔ گوادر مےں طے کئے گئے منصوبوں کے علاوہ گوادر کی بلوچستان اوردوسرے صوبوں کے ساتھ زمےنی رابطہ ، افرادی قوت کی جدےد خطوط پر تربےت ، سےکےورٹی اور خواتےن کی تمام منصوبوں مےں ممکنہ حد تک شمولےت جےسے اُمور بھی توجہ طلب ہےں۔ اِن مسائل کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ ےہ بھی ضروری ہے کہ اِس بات کو بھی مدِ نظر رکھا جائے کہ جب بھی کبھی کسی دُور دراز علاقے مےں اتنے بڑے پےمانے کا منصوبہ شروع کےا جائے گا تو ابتداءمےں اِ س بات کا قوی اِمکان ہوتا ہے کہ وہاں کی مقامی آبادی کو کچھ مسائل کا سامنا ہو۔ عارضی نقل مکانی جےسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے اور چونکہ بڑی تعداد مےں باہر سے لوگ آکر تعمےری سرگرمےوں مےں حصہ لےتے ہےں اِس لئے کچھ سماجی اور ثقافتی مسائل بھی پےدا ہو سکتے ہےں ۔گوادر مےں بھی مقامی آبادی اور ماہی گےری کے کاروبار سے منسلک لوگ مسائل کا شکار ہےںاور اِس کا حل ےہ ہے مقامی آبادی اور مقامی انتظامےہ مل کر اےسے مسائل کے تدارک کے لئے کام کرےں۔ گوادر کی خوشحالی کے نتےجے مےں ہونے والی منفعت پر سب سے پہلا حق گوادر کے لوگوں کا ہے اور اِس پہلو کو حکومتی پالیسی مےں بھی شامل ہونا چاہےے۔
گوادر پاکستان کے لئے اےک تارےخی موقع ہے اوراِس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ہم پاکستان کے معاشی منظر نامے کو ےکسر بدل سکتے ہےں۔ گوادر پاکستان کے لئے بالعموم اور بلوچستان کے لئے بالخصوص اےک اےسانادر موقع جس کو استعمال کر کے ہم آنے والی نسلوں کے لئے کم از کم اےک اےسا پلےٹ فارم مہےا کر سکتے ہےں جو اُن کے معاشی مستقبل کا ضامن ہوسکے ۔گوادر سے بندھی ہماری اُمےدےں پوری ہو سکتی ہےں اگر ہم گوادر کی تعمےر وترقی کو اپنی قومی ترجےحات مےںنماےاں کرےں اور سی پےک کے تمام منصوبوں کو فوری طور پر مکمل کرنے کی کوشش کرےں۔ سی پےک سے متعلق تمام اداروں کو فعال کرےں اور ہر اےک منصوبے کے لئے اےک مناسب ٹائم لائن طے کر کے اُس کو حاصل کرنے کے لئے جارحانہ کوشش کرےںاور ےہ کام جنگی بنےادوں پر کرنا ہوگا۔