نوازشریف کی حفاظتی ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست، آج کیلئے نوٹس

Oct 19, 2023

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بنچ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کیلئے دائر درخواستوں پر نوٹس جاری کرتے ہوئے نیب سے دلائل طلب کرلیے۔ میاں محمد نواز شریف کی جانب سے عطاء تارڑ نے اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے چھ جولائی 2018ء کو غیر حاضری میں سزا سنائی، پٹیشنر کی اہلیہ لندن میں زیر علاج اور وینٹی لیٹر پر تھیں، فیصلہ سنانے کے اعلان میں تاخیر کی استدعا کی جو منظور نہ ہوئی، سزا کا فیصلہ غیر حاضری میں سنایا گیا تو پاکستان واپس آ کر جیل کا سامنا کیا اور اپیلیں دائر کیں، پٹیشنر کے پیش نہ ہونے کے باعث اپیل عدم پیروی پر خارج ہوئی، عدالت نے کہا کہ جب سرینڈر کریں یا پکڑے جائیں تو اپیل دوبارہ دائر کر سکتے ہیں۔ نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا کہ غیر جمہوری قوتوں نے ماضی میں مجھے اور میرے خاندان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے کلونیئل طرز پر قانون ہمارے خلاف بطور ہتھیار استعمال ہوا، کرپشن پر کوئی ثبوت نہ ملا تو تنخواہ نہ لینے کے الزام میں نکالا گیا، ضمانت کا کبھی غلط استعمال نہیں کیا، طبی بنیاد پر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوسکا تھا، میڈیکل رپورٹس مستقل بنیادوں پر لاہور ہائیکورٹ جمع ہوتی رہی ہیں، ابھی بھی مکمل طور پر صحت یاب نہیں مگر انہوں نے ملک واپسی کا فیصلہ کیا، جب ملک کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے تو انہوں نے ملک واپس آنے کا فیصلہ کیا، استدعا ہے کہ سرینڈر کرنے کیلئے حفاظتی ضمانت منظور کی جائے، کیسز کا سامنا کرنا چاہتے ہیں، عدالت پہنچنے تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔ سماعت شروع ہونے پر نواز شریف کے وکلاء امجد پرویز، اعظم نذیر تارڑ اور دیگر روسٹرم پر آگئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جی امجد پرویز صاحب، جس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ حفاظتی ضمانت کی درخواست ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پٹیشنر اشتہاری ہے؟، جس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ اور اعلی عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں وہ پیش کروں گا، ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے کہ اشتہاری ملزمان کو سرینڈر کرنے کے لیے حفاظتی ضمانت دی گئی۔ اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف اکیس اکتوبر کو اسلام آباد آرہے ہیں۔ امجد پرویز نے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالہ جات پیش کرتے ہوئے کہا کہ پٹیشنر نے کبھی بھی ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال نہیں کیا، نواز شریف نے ٹرائل کا سامنا کیا، نواز شریف سزا کے بعد واپس آئے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سزا کے خلاف اپیلیں اور اس کا ریکارڈ اس عدالت کے پاس ہے۔ اس موقع پر عدالت نے استفسار کیا کہ نیب کی جانب سے کوئی ہے کیا؟۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ میں نے ان کے دلائل سنے ہیں اگر کوئی ملزم آنا چاہتا ہے تو ہمیں اعتراض نہیں۔ اس موقع پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ آپ کو حفاظتی ضمانت دینے پر کوئی اعتراض نہیں، کل کو آپ کہیں گے کہ فیصلہ ہی کالعدم قرار دے دیں، پھر آپ چیئرمین نیب سے پوچھ لیں کہ آج ہی اپیل کو بھی ڈیسائیڈ کردیتے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جب وہ اپیل فکس ہوگی تو اس وقت ہدایات لے کر دلائل دیں گے۔ عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دلائل طلب کر لیے اور سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔ یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا یافتہ ہیں۔ احتساب عدالت نے نواز شریف کو دس سال قید اور 80لاکھ پاو¿نڈ جرمانہ جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو دس سال کیلئے عوامی عہدے کیلئے بھی نااہل قرار دیا گیا تھا۔

مزیدخبریں