ضربِ حق (جوابِ آں غزل) 

 کچھ حقیقت ناشناس فتوے دے رہے ہیں کہ ”ساتذہ کا احتجاج اور اندازِ احتجاج غلط ہے....“
 اس ضمن میں ’ محترم بھائیوں اور بہنوں سے التماس ہے کہ ایسی بے دلیل ‘ بے بنیاد اورڈیڑھ اینٹی' فلسفیانہ تحریروں پر توجہ نہ دیں....
جو لوگ خود پرستی اور نرگسیت کا شکار ہوتے ہیں وہ اپنے آپ کو ”عقلِ کل“ سمجھتے ہیں ۔ جب ان کی بودی اور خود ساختہ منطق کا رد کیا جاتا ہے تو کہتے ہیں ” ان کی عقل پہ پردہ پڑا ہوا ہے“ حالاں کہ حقیقت اس کے برعکس ہے کہ پردہ’ ان اتحاد شکن آنکھوں پر پڑا ہوا ہے جو حقیقتِ اولیٰ کا ادراک کر ہی نہیں سکتیں۔ سورج ‘ نصف النہار پر بھی ہو تو کہتی ہیں ”سورج بے نور ہے 'سورج میں روشنی ہی نہیں ہے “۔ ایں چہ بوالعجبی است!
 دینی ’ اخلاقی' سیاسی اور سماجی ...ہر اعتبار سے ‘ اساتذہ کا احتجاج اور اندازِ احتجاج بالکل درست ہے_ اسلام کا دو ٹوک فیصلہ ہے :
 ”جس کا عہد نہیں ' اس کا کوئی دین نہیں“
حکومت ہمارے ساتھ کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہمارے تسلیم شدہ حقوق پر شبخون مار رہی ہے....اساتذہ کی مذاکراتی پکار ' صدا بہ صحرا ہے۔ ایسے جارحانہ اور غاصبانہ ماحول میں اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانا عین حق ہے. اگر مکالمہ ہی واحد حل ہے تو اب تک کشمیر آزاد کیوں نہیں ہوا۔
حکیم الامت نے ہی یہ درس دیا ہے کہ
رِشی کے فاقوں سے ٹوٹا نہ برہمن کا طِلِسم 
عصا نہ ہو تو کلیمی ہے کارِ بے بنیاد 
تقدیر کے قاضی کا یہ فتوٰی ہے ازل سے 
ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات !
 تاکید بھی ہے کہ 
 ” لا تنس نصیبک من الدنیا “
 (دنیا سے اپنا حصہ لینا مت بھولیے)
اور معلمِ اعظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پیغامِ عالی شان ہے 
”جابر سلطان کے سامنے کلمہءحق کہنا افضل جہاد ہے“
یزیدیت کے سامنے جاں سپر ہونا ' اسوہ حسینی ہے
گھر والوں کو غفلت پہ سبھی کوس رہے ہیں
چوروں کو مگر کوئی ملامت نہیں کرتا
دنیا میں ’قتیل ‘ اس سا منافق نہیں کوئی
جو ظلم تو سہتا ہے ، بغاوت نہیں کرتا
اگر جبرِ سلطانی کے خلاف ' استاد نے توانا آواز بلند نہیں کرنی تو کیا گنگو تیلی نے کرنی ہے۔
اللہ کے فضل سے ہم معماران قوم ہیں ' نظریاتی سرحدوں کے ناقابلِ شکست محافظ ہیں اور اپنے فرائضِ منصبی سے پوری طرح آگاہ ہیں 'ہم بَہ قائمی ہوش و حواسِ خمسہ بھر پور ادراک رکھتے ہیں کہ ہمیں اپنے غصب شدہ جائز حقوق کے تحفظ کے لیے کیا کرنا ہے.... 
محسنِ انسانیت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ایمان افروز فرمان ہے کہ 
” میری امت کی اکثریت کبھی گم راہی پر جمع نہیں ہو سکتی اور جو بھیڑ ریوڑ سے الگ ہوتی ہے ' بھیڑیا اسے مار ڈالتا ہے...“
الحمد للہ ! سوائے چند کالی بھیڑوں کے ،تمام محکموں کے تمام ملازمین ایک پیج پر ہیں_ یہ دھمکیاں ’ یہ تشدّد اور یہ قید وبند کی صعوبتیں‘ ہمارے آہنی عزم و ثبات کو متزلزل نہیں کر سکتیں ...ہم ’ اپنے سلب شدہ حقوق کی بازیابی کے لیے ظلم کے سامنے سینہ سپر ہیں اور ان شاءاللہ ' تا تسلیمِ مطالبات ، یہ پر امن احتجاج جاری رکھیں گے.....
جن کے دل پتھر کے ہیں ، ان پر تو کیا ہوگا اثر 
میرے دل کی یہ صدا ہے ' درد مندوں کے لیے !
٭....٭....٭

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...