نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ چینی صدر شی جن پنگ کی دعوت پر چین میں موجود ہیں اور وہاں انھوں نے ایک چینی تھنک ٹینک اور دانشوروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے چین کے ساتھ برادرانہ تعلقات سے بڑھ کر کوئی رشتہ اہم نہیں۔ ہمارے دو طرفہ خصوصی تعلقات پر پاکستان میں قومی اتفاق رائے ہے۔ پاکستان کسی کو بھی پاک چین تعلقات کو متاثر کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس نے پسماندہ اور کمزور طبقے کی سماجی و اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کی۔ یہ چین اور پاکستان کے درمیان تزویراتی اعتماد کا مظہر ہے۔ انوارالحق کاکڑ دو پہلے چینی دارالحکومت پہنچے تھے جہاں ان کا پر تپاک استقبال کیا گیا۔ ان کے اس دورے کا مقصد 17 اور 18 اکتوبر کو منعقد ہونے والے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم (بی آر ایف) برائے بین الاقوامی تعاون میں شرکت کرنا تھا۔ اس اجلاس میں دنیا کے ایک سو تیس ممالک کے مندوبین شریک ہوئے جس سے اس بات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ سی پیک کس قدر اہم منصوبہ ہے اور اس سے پوری دنیا کے ممالک کس طرح فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس موقع پر نگران وزیراعظم کی مختلف ممالک کے رہنماو¿ں سے ملاقاتیں ہوئیں جن میں سے سب سے اہم ملاقات روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن تھی جس میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ¿ خیال کیا گیا اور علاقائی تعاون کے فروغ کے لیے خطے میں روابط کی مضبوطی کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ ون آن ون ہونے والی اس ملاقات کے دوران انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان اور روس یکساں موقف رکھتے ہیں، افغانستان میں امن و استحکام کے لیے بھی دوطرفہ تعاون اہمیت کا حامل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کئی علاقائی اور عالمی امور پر مشترکہ سوچ رکھتے ہیں، روس کے ساتھ انسداد دہشت گردی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ خطے میں پاکستان روس چین کے مابین ہم آہنگی کی مستحکم ہوتی فضا علاقائی امن و سلامتی اور اقتصادی خوشحالی کی ضمانت بنے گی۔ ان تینوں ممالک کے باہمی تعاون سے نہ صرف ان ممالک کو فائدہ پہنچے گا بلکہ خطے کے دیگر ممالک بھی اس تعاون کے ثمرات حاصل کریں گے۔