پوری قوم کو نوازشریف کی آمد کا بےصبری سے انتظار

مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف کی پاکستان آمدمیں صرف کل کا دن رہ گیا ہے۔بتایا جارہا ہے کہ وہ 21 اکتوبر کو عوام کے درمیان ہونگے اوروہ حفاظتی ضمانت کے لئے پہلے اسلام آباد جائیں گے بعد میں لاہور آئیں گے ، لاہور شہر کے چوک،چوراہوں ،رکشوں اور دیگر ٹرانسپورٹ کے وہیکلز پر نواز شریف آمد مرحبا مرحبا بینرز اور پوسٹرز سے تو یہی لگ رہا ہے کہ پوری قوم نواز شریف کی آمد کا بے صبری سے انتظار کرررہی ہے اور ان کے دیدرار کی مشتاق ہے ، ساتھ یہ باتیں بھی مسلم لیگ ن کے کچھ حلقوں میں ہورہی ہیں کہ اگر تیاریاں شایان شان نہ ہو ئیںتو ”کس کس لیڈر “کی شامت آئے گی۔اس بات سے بھی لیگی رہنما ”پریشان“ ہیں کہ پارٹی ڈسپلن کے نئے اصول جو وضع کئے گئے ہیں کہ پارٹی رہنما اجلاس کے اختلافی نوٹس کا کسی سے بھی ذکر نہیںکریں گے اور نہ کسی کواجلاس کی کوئی بھی باتیں بتائیں گے،نئے ایس او پیز بنانانے کا مقصد پارٹی کی مرکزی لیڈرشپ کے اندر کہیں نہ کہیں احساس کا پایا جاناہے کہ پارٹی کے اندر اختلافات کھل کر سامنے نہ آجائیں ۔ بعد میںووٹرز کے پاس بھی تو امیدوراروں نے جانا ہے تو محسوس ہورہا ہے کہ نواز شریف کے پاکستان آنے سے ن لیگ کی مشکلات میں کمی نہیں آئے گی، بہر حال انہیں حلقوں میں تو جانا پڑے گاجس کےلئے عوام بھی تیار ہیں۔”مہنگائی مہنگائی مہنگائی “ کے سوالات نے عوام کو بہت پریشان کررکھا ہے اس سوال کے جوابات وہ لیڈرشپ سے چاہتے ہیں۔اب دوسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر انتخابات وقت پر نہیں ہورہے تو نواز شریف کیوں پاکستان آرہے ہیں ؟۔اس کے جواب کے لئے میں نے مختلف سیاسی حلقوں سے بات چیت کی ،یہی نتیجہ نکلا کہ اگر میاں صاحب واپس آرہے ہیں تو وہ کسی سے کوئی گارنٹی لیکر پاکستان آرہے ہیں ساتھ وہ انتخابات کی تاریخ لیکر آرہے ہیں ساتھ شاید یہ بھی انہیںگارنٹی دی گئی ہے کہ ملک کے اگلے وزیراعظم وہ یعنی” نواز شریف “ ہی ہونگے اس کے لئے کون کیا ”فارمولہ “ تیار کرتاہے یہ وقت ہی بتائے گا مگر ان کی پاکستان آمد سے الیکشن والی گتھی سلجھتی نظر آرہی ہے کہ مسلم لیگ ن ہی آئندہ انتخابات میں معرکہ مارے گی۔پاکستان پیپلز پارٹی ،پی ٹی آئی سمیت باقی سیاسی جماعتوں کو کہاں اور کس صوبے سے نمائندگی دی جائے گی اس کا ابھی کوئی اشارہ یا سگنل نہیں دیا جارہا۔دوسری جانب پنجاب میں نواز شریف کی آمد سے قبل ن لیگی لیڈرشپ کا بڑا متحان شروع ہے۔چیف آرگنائز مریم نواز کے سخت فیصلوں سے ن لیگ کے زیادہ رہنما خوف میں مبتلا ہیں ۔استقبال کی تیاریوں کے دیئے گئے ا ہداف پورے نہ ہوئے یا اس کے قریب قریب نہ ہوئے تو ان پر عدم اعتماد ہوجائے گا۔ اس لئے پارٹی کے زیادہ رہنماو¿ں میں یہ احساس تو بہر حال موجود ہے لاکھوں لوگوں کو مینار پاکستان جلسے پر لانا تو لیڈرشپ کی ذمہ داری ہے۔
نواز شریف کی آمد سے قبل عدالتوں سے حفاطتی ضمانت لینا بھی اہم کام کے لئے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کردی گئی ہے۔حفاظتی ضمانت کی درخواستیں العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں دائر کی گئی ہیں۔نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیاگیا ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سرنڈر کیلئے حفاظتی ضمانت منظور کی جائے،مو¿کل کیسز کا سامنا کرنا چاہتے ہیں عدالت تک پہنچنے کے لیے گرفتاری سے روکا جائے۔درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو اسلام آباد لینڈ کریں گے، عدالت پہنچنے کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔ذرائع ن لیگ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کو مد نظر رکھتے ہوئے نوازشریف پہلے اسلام آبادپہنچیں گے۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قائد مسلم لیگ کو ااس کیس میںاشتہاری قرار دیا تھا جبکہ توشہ خانہ کیس میں بھی اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔

ای پیپر دی نیشن