بحیرہ مردار کے قریب اسرائیلی فوجیوں پر حملے میں ملوث اردنی کون تھے؟

سماجی ویب سائٹس کے اکائونٹس اور اردنی میڈیا پر نشر ہونے والی ویڈیو میں بحیرہ مردار کے قریب اسرائیلی فوج پر حملہ کرنے والے دو اردنی نوجوانوں کی وصیت پر مبنی بیان دیکھایا گیا ہے۔ اس حملے میں دو اسرائیلی فوجی زخمی جبکہ حملہ آوروں کو مار دیا گیا۔اس موقع پر اردن کی اخوان المسلمون کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایا کہ سرحد پار کر کے اسرائیلی فوج پر حملہ آور ہونے والے دو نوجوانوں کا تعلق ان کی جماعت سے ہے۔اخوان المسلمون کے ترجمان معاذ الخوالدۃ نے اے ایف پی کو بتایا کہ حملہ آور "گروپ کے رکن تھے اور غزہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور مزاحمت کی حمایت میں ہمیشہ تقریبات میں حصہ لیتے تھے۔"پہلے نوجوان، عامر قواس، جسے "ابو عبیدہ" کے نام سے جانا جاتا ہے، نے یہ ویڈیو اپنے ذاتی فیس بک پیج پر پوسٹ کی۔ اس نے اپنی ویڈیو ٹیپ شدہ وصیت میں کہا کہ یہ آپریشن "آپریشن فلڈ آف الاقصی" کے ایک سال بعد ہوا، جو حماس نے غزہ کے آس پاس کی بستیوں پر کیا تھا۔ جہاں تک دوسرے نوجوان وسام حسین ابو غزالیہ کا تعلق ہے، اس نے کہا کہ وہ اس دنیا کو الوداع کہہ رہے ہیں اور غزہ کے عوام کو جس غداری کی تلخی کا سامنا ہے، اس کے لیے اپنے درد کے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔

اردنی فوج کا بیان
اردنی فوج کی جنرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا کہ عبرانی میڈیا پر اردنی فوجیوں کی سرحد پار کرنے کی خبر درست نہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اردن سے تین مسلح افراد نے حملہ کیا جن میں سے دو کو مار دیا گیا جبکہ تیسرا واپس لوٹ گیا۔

ایلوت بستی کے قریب
اسرائیلی فوجی ریڈیو کے مطابق بحیرہ مردار کے جنوب میں واقع ایلوت بستی سے تقریبا تین کلومیٹر دور فائرنگ کا ایک واقعہ پیش آیا۔اسرائیلی فوج نے جائے وقوعہ کی جانب مزید نفری روانہ کی اور تیسرے مسلح شخص کی تلاش میں علاقے کی تلاشی جاری ہے۔ اسرائیلی چینل 12 کے مطابق اس امر کی تحقیقات بھی جاری ہیں کہ شاید مسلح افراد نے فوجی یونیفارم پہن رکھا ہے۔فوجی ریڈیو کے مطابق حملے میں کسی سویلین کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں اور رہائشیوں کو تا اطلاع ثانی اپنے گھروں میں محدود رہنے کی ہدایات دی گئی۔

ای پیپر دی نیشن