اقوامِ متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) نے غلط معلومات کے انسداد کے لیے پاکستان کے زیرِ قیادت ایک قرارداد منظور کر لی ہے، یہ بات فرانس میں پاکستانی سفارت خانے نے جمعرات کو بتائی۔
"آزادئ اظہارِ رائے کے فروغ و تحفظ اور معلومات تک رسائی کے لیے غلط اطلاعات کے انسداد" کے عنوان سے پیش کردہ قرارداد کی 50 سے زائد رکن ممالک نے حمایت کی اور اسے پیرس میں یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ کے 220ویں اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔فرانس میں پاکستانی سفارت خانے کے مطابق یہ اقدام دنیا کے طول و عرض میں غلط معلومات و اطلاعات اور نفرت انگیز تقاریر کے پھیلاؤ اور شدت کے تناظر میں کیا۔سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا، "غلط معلومات ہمارے وقت کے اہم ترین چیلنجز میں سے ایک ہے جو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ابلاغی ٹیکنالوجیز کے تیزی سے ارتقاء کی وجہ سے بڑھ گئی ہے۔"نیز کہا گیا، "یہ قرارداد یونیسکو میں اپنی نوعیت کی اولین قرارداد ہے جو یونیسکو پلیٹ فارم کے ذریعے غلط معلومات و اطلاعات اور نفرت انگیز تقاریر کے انسداد پر بالخصوص توجہ مرکوز کرتی ہے جس کی بنیاد یونیسکو کی وہ سرگرمیاں اور اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی اور انسانی حقوق کونسل کے منظور کردہ فیصلے ہیں جن کی قیادت میں پاکستان بھی شامل ہے۔"پاکستان کے سفیر اور مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے تمام رکن ممالک کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی قیمتی معلومات اور حمایت اس متن کو متفقہ طور پر منظور کرنے کا باعث بنیں جس نے یونیسکو کو کثیر جہتی اور کثیر فریقی نکتۂ نظر کے مرکز میں رکھا۔سفارت خانے کے مطابق اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مندوبین نے کہا کہ غلط معلومات کے باعث بڑھتا ہوا خطرہ ایک مشترکہ تشویش ہے جسے رکن ممالک اور تمام متعلقین کی قریبی رابطہ کاری اور اجتماعی کوششوں کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔قرارداد میں یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر غلط معلومات کے انسداد کے لیے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی کے اقدامات کے بارے میں تازہ معلومات فراہم کریں اور اس بارے میں رپورٹ پیش کریں کہ ان باتون کے انسداد کے لیے یونیسکو کے کردار کو کس طرح مزید مؤثر بنایا جائے۔ایگزیکٹو بورڈ یونیسکو کے آئینی انتظامی اداروں میں سے ایک ہے جسے جنرل کانفرنس کا ایجنڈا تیار کرنے اور یونیسکو کے کام کے پروگرام اور بجٹ کا جائزہ لینے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ پاکستان اس وقت بورڈ میں ایشیا پیسیفک سے نائب صدر ہے۔پولیس، کالج اور صوبائی حکومت نے کہا ہے کہ گذشتہ دنوں لاہور، پنجاب کے ایک کالج میں ایک نوجوان طالبہ کے ساتھ زیادتی کے جس واقعے پر کافی ہنگامہ آرائی ہوئی، اس پرکوئی بھی متأثرہ خاتون آگے نہیں آئی اور انہوں نے اس بدامنی کے لیے آن لائن غلط معلومات کو مورد الزام قرار دیا لیکن اس کے بعد سے یہ احتجاج صوبے کے دیگر شہروں تک پھیل گیا ہے۔