شنگھائی کانفرنس کے ثمرات

پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہ کانفرنس کامیابی سے انعقادپذیر ہو گئی،کامیاب کانفرنس سے پاکستان کا نہ صرف عالمی سطح پر تشخص بحال ہوا ہے بلکہ اہم ممالک کے رہنمائوںنے پاکستان کے خطے میں اہم کردار کوبھی خوب سراہا ہے۔ مہمانوں نے ایس سی او سربراہ کانفرنس کے انتظامات کی بھی تعریف کی اور شاندار مہمان نوازی پر پاکستان اور پاکستان کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔ایس سی او سربراہ کانفرنس پاکستان کیلئے اہم سنگ میل تھی اور عالمی سطح پر تعلقات کے حوالے سے معاون ثابت ہوگی۔ ایس سی او کانفرنس کی کامیابی پاکستان کی جیت ہے، وزارت خارجہ، وزارت اطلاعات سمیت تمام اداروں اور عوام نے ایس سی او سربراہ اجلاس کیلئے اہم کردار ادا کیا اور بھرپور ساتھ دیا۔ 27 سال بعد ایک بڑا ایونٹ پاکستان میں منعقد ہوا جوپاکستان کیلئے ایک قابل فخر اعزاز کی بات ہے۔ پاکستان کے معاشی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں، امید واثق ہے کہ اس کانفرنس کے کامیاب انعقاد کے بعد اب پاکستان اور عوام کیلئے آنیوالے دنوں میں مزید خوشخبریاں آئیں گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت کامیاب ایس سی او کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ایس سی او سربراہ کانفرنس میں علاقائی سلامتی، انسداد دہشت گردی، موسمیاتی تبدیلی اور افغانستان کی بات کی۔ خطے کے اجتماعی مسائل سمیت سرمایہ کاری و تجارت، معیشت، امن، سیکورٹی اور ثقافت کے حوالے سے معاملات زیر بحث آئے۔ اس کثیر الجہتی فورم میں اجتماعی مسائل بھی زیر بحث آئے،مسائل کے حل اور آگے بڑھنے کے لئے بات چیت ہوئی ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کی کونسل کے 23 ویں اجلاس میں اپنے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم کی طاقت اس کی سیاسی اور اقتصادی جہتوں اور بھرپور ثقافتی تنوع میں ہے، اقتصادی طور پر مربوط خطے کے مشترکہ وژن کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، پاکستان رکن ممالک کے درمیان عوامی وثقافتی رابطوں کے تبادلوں کو فروغ دینے کا بھرپورحامی ہے، خطے میں باہمی رابطوں کے منصوبوں کوسرمایہ کاری کے تناظرمیں دیکھنے کی ضرورت ہے جو اقتصادی طور پر مربوط خطے کے مشترکہ وژن کو آگے بڑھانے کیلئے اہم ہیں، مربوط اور خوشحال خطے کیلئے مل کر کام کرنے سے تمام رکن ممالک کو فائدہ ہو گا۔ متحد ہوکر ہم سماجی واقتصادی ترقی، علاقائی امن واستحکام اوراپنے شہریوں کے معیارزندگی کو بہتر کرسکتے ہیں، غیر متوقع موسمیاتی تبدیلیاں انسانیت کے وجود کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں، ایس سی او ممالک کے درمیان معاہدوں اورایم اویوز کوعملی شکل دینے کاوقت آگیاہے۔
 وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایس سی اوکے سربراہان حکومت کے اس شانداراجتماع کی میزبانی ہمارے لئے اعزاز کی بات ہے جودنیا کی 40 فیصد آبادی کی نمائندگی کررہاہے،ایس سی او شنگھائی سپرٹ کے مطابق پائیدارترقی، خوشحالی، اجتماعی سلامتی اورباہمی استفادہ پرمبنی تعاون کے مشترکہ عزم کی عکاسی کررہا ہے۔یہ اجلاس ہمارے متنوع اقوام کے درمیان تعلقات اور تعاون کی قوت کا عکاس ہے۔مجھے امیدہے کہ اجلاس میں سیرحاصل گفتگو کے نتائج ایس سی اوخطہ کے عوام کیلئے مفید اوردوررس ہوں گے۔وزیراعظم نے کہاکہ ہم تاریخی تبدیلیوں کاسامنا کررہے ہیں جہاں تیزترتبدیلیاں سماجی، سیاسی،معاشی اورسلامتی کے منظرنامہ کوبدل رہے ہیں۔ مجھے پورایقین ہے کہ ہم اجتماعی دانش سے تمام رکن ممالک کے عوام کو زیادہ خوشحال، مستحکم اورمحفوظ مستقبل دینے کی استعدادرکھتے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ گزشتہ سال جب پاکستان نے اس باوقار فورم کی صدارت سنبھالی، تو ہم نے علاقائی امن و استحکام، باہمی روابط اور پائیدار ترقی کے شعبوں میں اپنی ترجیحات کا اعادہ کیا اور سماجی و ثقافتی اقدامات کو فروغ دیا، جو ہمارے خیال میں تنظیم کے مستقبل اور ہمارے اجتماعی ترقی کیلئے اہمیت کے حامل ہیں، اپنے برادر رکن ممالک کی مدد سے ہم اس راہ پر آگے بڑھنے میں کامیاب ہوئے ہیں جس کی جھلک اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں نظر آتی ہے جو متعلقہ مالی معاونت کے طریقہ کار، ماحول دوست ترقی، ماحولیاتی تحفظ کے شعبوں میں ہم آہنگی، تعلیمی اور سیاحتی روابط کے ذریعے سماجی و ثقافتی روابط کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ غربت سے نمٹنے اور ہماری خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کیلئے بہترین طریقوں کے اشتراک کے ذریعے پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کو مضبوط بنانے کے ہمارے مشترکہ وژن کی عکاسی کررہاہے۔
ایس سی او سربراہان حکومت کی کونسل کے 23 ویں اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میںشنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے ممالک نے تنازعات کو مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے تجارت، مالیات اور ثقافتی تعلقات سمیت ایک خوشحال، پرامن، محفوظ اور ماحولیاتی طور پر پائیدار کرہ ارض کی تشکیل کے لیے سیاست، سلامتی، سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ دو روزہ ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے اجلاس کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیہ میں ایس سی او نے خطے کی صلاحیت کو بہتر بناتے ہوئے رکن ممالک کی پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی بشمول ڈیجیٹل معیشت، تجارت، ای کامرس، فنانس اور بینکنگ، سرمایہ کاری، اعلی ٹیکنالوجی، سٹارٹ اپس اور اختراع، غربت کے خاتمہ، صحت کی دیکھ بھال، روایتی اور غیر روایتی طب، زراعت، صنعت، ٹرانسپورٹ، لاجسٹکس کنیکٹیویٹی، توانائی، قابل تجدید توانائی، مواصلات، سائنس اور ٹیکنالوجی، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی پر زور دیا۔ شنگھائی تعاون تنظیم نے ایس سی او خطے میں مستحکم معاشی اور سماجی ترقی کو یقینی بنانے کی خواہش کا اعادہ کرتے ہوئے 2030 تک کی مدت کیلئے ایس سی او کی اقتصادی ترقی کی حکمت عملی اور ایس سی او کے رکن ممالک کے کثیر جہتی تجارتی اور اقتصادی تعاون کے پروگرام پر عمل درآمد کی اہمیت کو نوٹ کیا۔ متعلقہ ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے متعلقہ تعاون کے میکانزم کے ذریعے مربوط کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
 وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے رہنمائوں بشمول وزرائے اعظم نے شرکت کی۔ اجلاس میں منگولیا کے وزیراعظم نے بطور مبصر اور ترکمانستان کی وزرا کی کابینہ کے نائب چیئرمین اور وزیر خارجہ نے مہمان کے طور پر شرکت کی جبکہ سی آئی ایس اور سیکا کے مستقل اداروں کے سربراہان بھی شریک ہوئے۔
وزیراعظم شہباز شریف سیچین، روس،قزاقستان، تاجکستان، ترکمانستان کے وزرائے اعظم اور دیگر ممالک کے سربراہان سے دوطرفہ ملاقاتیں ہوئیں، یہ ملاقاتیں سرمایہ کاری اور تجارت کے حوالے سے بہت اہم تھیں۔ باہمی تعاون، انڈسٹری، توانائی سمیت دیگر شعبہ جات میں اہم گفتگو ہوئی۔ وفاقی وزرا اور فوکل پرسنز نے مختلف وفود کے ساتھ سرمایہ کاری اور تجارت کے حوالے سے معاملات طے کئے۔ تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے کے حوالے سے مختلف ممالک سے بات چیت شروع ہوچکی ہے۔ ایس سی او کانفرنس کے کامیاب انعقاد سے پاکستان اور پاکستان کی معیشت کو بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔ 
کچھ ملک دشمن عناصر دعویٰ کر رہے تھے کہ پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہو چکا ہے لیکن اب دنیا دیکھ سکتی ہے کہ چین اورروس جیسے بڑے ممالک کے سربراہان پاکستان کے دورے کر چکے ہیں، کسی بھی ملک کے عوام اور اس کے سافٹ امیج کو بہتر بنانے میں ثقافت کا اہم کردار ہوتا ہے، ہم نے دنیا پر باور کرایا ہے کہ پاکستان میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ پاکستان نے ایس سی او سربراہ اجلاس کیلئے بہترین انتظامات کئے، تمام عالمی رہنمائوں اور مندوبین نے ان انتظامات کو سراہا ہے، امید ہے عالمی رہنما اور مندوبین پاکستان سے اچھے تاثرات لے کر جائیں گے۔ ایس سی او سربراہ کانفرنس کے شرکا نے پاکستان کیلئے بہت اچھے تاثرات کا اظہار کیا۔ پاکستان کے عالمی سطح پر تعلقات کے حوالے سے ایس سی او سربراہ کانفرنس سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ایک لمبے عرصے بعد کوئی بڑا ایونٹ پاکستان میں ہوا جو ہمارے لئے باعث اعزاز ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا آغاز شنگھائی فائیو کے نام سے شروع ہوا، آج اس کے 10 مستقل ارکان اور دو مبصر ملک ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطا ء اللہ تارڑ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے کامیاب سربراہ اجلاس کو بین الاقوامی تعلقات کے تناظر میں پاکستان کیلئے اہم سنگ میل قرار دیاہے۔ ثقافتی تبادلوں کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مشرق وسطیٰ، چین، منگولیا، روس سمیت دیگر ممالک کے ساتھ ہماری ثقافتی اقدار مشترک ہیں، ایس سی او سربراہ کانفرنس کے موقع پر پورے خطے کی ثقافت کو اجاگر کیا گیا۔ پاکستان نے ایس سی او اجلاس کی صدارت کی، ایس سی او کی صدارت پاکستان کے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں ہے۔ ایس اوسی میںبھارتی وفدخاص طور پر بھارتی وزیر خارجہ کی آمد عالمی سطح پر ایک اچھا اشارہ ہے۔یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ روس کے ساتھ ہمارے دوطرفہ تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتر ہو رہے ہیں۔ پاکستان کے وزراء کے روس کے حالیہ دوروں کے دوران روس نے پاکستان کے زراعت، گیس، تیل اور کان کنی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے دلچسپی کا اظہار کیا۔امید واثق ہے کہ آنے والے دونوں میں وطن عزیز اس کامیاب کانفرنس کے ثمرات بھی سمیٹے گا۔

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

ای پیپر دی نیشن