کامیاب شنگھائی تنظیم کانفرنس

Oct 19, 2024

قیوم نظامی

عالمی تاریخ میں 1974 میں لاہور میں منعقد ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس کو سنہری حروف میں لکھا گیا ہے-  اس کانفرنس کی کامیابی کی بازگشت اج بھی سنائی دیتی ہے- اس کانفرنس کو مورخ اور مفکر  عالم اسلام کی تاریخ میں ریفرنس کے طور پر استعمال کرتے ہیں- یہ کانفرنس ذوالفقار علی بھٹو کی سربراہی میں منعقد کی گئی تھی اس وقت راقم پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کا سیکرٹری اطلاعات تھا لہٰذا اس منصب کی حیثیت سے لاہور میں ہونیوالی اسلامی سربراہی کانفرنس میں متحرک رہا اور عالم اسلام کے ممتاز سربراہوں کو دیکھنے اور سننے کا موقع ملا-اس اہم کانفرنس کا بنیادی مقصد عالم اسلام کا ایک علیحدہ بلاک بنانا تھا افسوس یہ خواب سامراجی سازش کی وجہ سے شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا-
شنگھائی تعاون تنظیم کی بنیاد 2001 میں چین اور روس نے رکھی تھی- جس کے اراکین میں اب کازغستان کرگستان تاجکستان ازبکستان  ترکمانستان پاکستان انڈیا  ایران  اور منگولیا بھی شامل ہیں- یہ تنظیم ابادی کے لحاظ سے دنیا کی کل ابادی کا 40 فیصد کا ایک فورم ہے-پاکستان 2005 سے 2017 تک اس تنظیم کا مبصر رکن رہا اور پھر جولائی 2017 میں اسے با ضابطہ طور پر ایس سی او میں شامل کر لیا گیا -اس تنظیم کا اغاز ایک یوریشیائی سیکیورٹی تنظیم کے طور پر ہوا جس کا مقصد روس چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان سیکیورٹی اور استحکام کو فروغ دینا تھا-ایس سی او کی تنظیم کو ایک ایسے اتحاد کے طور پر دیکھا جاتا ہے جو مغربی اتحاد جیسا کہ نیٹو کو کاؤنٹر بیلنس کرنے کے لیے اس کے متبادل  کے طور پر قائم کیا گیا- شنگھائی تعاون تنظیم کا یہ مقصد ہرگز نہیں کہ مغربی ممالک سے محاذ ارائی کرے بلکہ یہ تنظیم ایک متوازن اتحاد بننے کا موقع فراہم کرتی ہے جس سے خطے میں کشیدگی کم ہو سکتی ہے- دنیا میں کئی ایسے اتحاد موجود ہیں جو معیشت یا سیکیورٹی اور دفاعی ضروریات کے لیے بنائے گئے ہیں جبکہ ایس سی او کا بنیادی مقصد علاقائی سیکیورٹی استحکام معاشی تعاون دہشت گردی کے خلاف اقدامات ہیں- شنگھائی تنظیم کے رکن ممالک باری باری اپنے ملک میں کانفرنس کا اہتمام کرتے ہیں - پاکستان میں ایس سی او کا اجلاس ایسے وقت پر ہوا ہے جبکہ عالمی سطح پر بہت سے تنازعات بلکہ جنگوں جیسی صورتحال ہے- اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے جبکہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ جاری ہے-
شنگھائی تعاون تنظیم کے اس اہم اجلاس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق عوام کو سیاسی سماجی اور معاشی ترقی کے راستے کے آزادانہ اور جمہوری طور پر انتخاب کا حق حاصل ہے- ریاستوں کی خود مختاری آزادی اور علاقائی سالمیت کا باہمی احترام پائیدار ترقی کی بنیاد ہیں- مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ برابری باہمی فائدے اور اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پائیدار ترقی کی بنیاد ہیں- طاقت کے استعمال کی دھمکی نہ دینے کے اصول عالمی تعلقات کی پائیدار ترقی کے لیے بہت ضروری ہیں- شنگھائی تنظیم میں شامل ممالک عالمی اتحاد برائے انصاف امن ہم اہنگی اور ترقی کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے قرارداد کی منظوری کی تجویز کو فروغ دیں گے- شنگھائی تعاون تنظیم کے اعلامیہ میں ممالک کے درمیان اختلافات اور تنازعات بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے کا عزم کا اعادہ کیا گیا- اعلامیہ کے مطابق ایس سی او سیکرٹیریٹ کی رپورٹ اور 2025 کے بجٹ کی منظوری دی گئی ایس سی او رکن ممالک کے سربراہان حکومت کا اگلا اجلاس 2025 میں روس میں ہوگا- اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سیاست سلامتی تجارت معیشت مالیات اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا- بین الاقوامی تجارت میں رکاوٹیں سرمایہ کاری کے بہاؤ میں کمی غیر یقینی صورتحال کا باعث بن رہی ہے- تحفظاتی تجارتی اقدامات کا مقابلہ کرنے کی مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی- اجلاس میں زرعی تعاون کے فروغ کے پروگرام کی منظوری دی گئی اور زرعی تجارت میں اضافہ ضروری قرار دیا گیا- جبکہ عالمی غذائی تحفظ غذائیت میں بہتری اور تحقیقاتی تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا-
پاکستان کے وزیراعظم میاں شہباز شریف نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو عالمی امن کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہیں- اسرائیل کی جارحیت اور فلسطین پر حملوں کا نوٹس لینا چاہیے- انہوں نے کہا کہ افغانستان پر بھی توجہ کی ضرورت ہے-انہوں نے کہا کہ مستحکم افغانستان عالمی برادری کی ضرورت ہے لہذا افغان سرزمین کو دہشت گردی کے استعمال سے روکنے کے لیے دنیا کو تعاون کرنا چاہیے-  وزیراعظم شہباز شریف نے معزز مہمانوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کی جانب توجہ دلائی اور خطے میں غربت کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھانے پر زور دیا-اس کانفرنس میں چین روس تاجکستان کازغستان بیلا روس کے وزیراعظم جبکہ ایران کے نائب صدر اور بھارت کے وزیر خارجہ شریک ہوئے-اس کانفرنس میں شرکت کرنے والے غیر ملکی مہمانوں نے پاکستان کی بہترین میزبانی کی ستائش کی-اس کانفرنس کے سلسلے میں وزارت خارجہ نے اعلیٰ سفارت کاری اور پولیس سکیورٹی فورسز رینجرز اور فوج نے بہترین حفاظتی انتظامات کیے-اس کامیاب کانفرنس کی وجہ سے دنیا کے ممالک کی توجہ پاکستان کی جانب مرکوز ہوئی ہے اور ان میں یہ اعتماد پیدا ہوا ہے کہ پاکستان بڑی عالمی کانفرنس منعقد کرانے کی صلاحیت رکھتا ہے- امید کی جا سکتی ہے کہ اس کانفرنس کے بعد عالمی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے سلسلے میں دلچسپی لیں گے اور پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہو سکے گی-اس کانفرنس کے دوران پاکستان کی سول ملٹری قیادت اور چین کے وزیراعظم کے درمیان اہم ملاقاتیں بھی ہوئیں جن میں ون بیلٹ ون روڈ ٹرانسپورٹ کوریڈور ریلوے صنعت جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے سلسلے میں اہم نوعیت کے فیصلے کیے گئے- اس کامیاب کانفرنس کے بعد چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم چین کیدورہ پاکستان کے دوران مثبت نتائج سامنے آئے دفاعی تعاون کے امکانات بڑھے یہ دورہ پاکستان اور چین کے درینہ تعلقات سٹریٹیجک شراکت داری کی مثال ہے- گزشتہ ایک سال کے اندر باہمی رابطے بڑھے تعلقات کو تقویت ملی- پاکستان دو طرفہ تعاون کے ماحول کو محفوظ بنانے کے لیے موثر حفاظتی اقدامات کرے- چین نیدہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے تعاون مضبوط کرنے کی یقین دہانی کرائی- گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا شکار رہا ہے اور دہشت گردی کی نئی لہر بھی اٹھ کھڑی ہوئی ہے- ان حالات میں شنگھائی کانفرنس کی کامیابی پاکستان کے لیے تازہ ہوا کا ایک جھونکا ہے اور یہ کانفرنس پاکستان کے لیے نئیامکانات پیدا کرتی ہے کہ وہ عالمی سطح پر پاکستان کے مفاد قومی مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے بہترین سفارت کاری کا مظاہرہ کرے اس کانفرنس کے دوران پاکستان کے وزیراعظم میاں شہباز شریف اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے غیر رسمی گفتگو کا موقع ملا جس سے دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کم ہو سکتی ہے- اگر پاکستان دفتر خارجہ میں شنگھائی کانفرنس کا خصوصی سیل قائم کرلے تو مختلف ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدوں پر عملدرآمد کی رفتار بہتر بنائی جا سکتی ہے-
٭…٭…٭

مزیدخبریں