شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے کامیاب انعقاد پر قومی اسمبلی اور سینیٹ میں قراردادیں منظور کر لی گئی ہیں۔ قومی اسمبلی میں قرارداد پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے رکن عطا اللہ تارڑ نے جبکہ سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے پیش کی۔ قرارداد دونوں ایوانوں میں بھاری کثرت رائے سے قرارداد منظور کی گئی لیکن پاکستان تحریک انصاف نے اس پر دستخط نہیں کیے۔ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر علی ظفر نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملک اور قوم کی خاطر اس اہم کانفرنس کے موقع پر اپنے احتجاج کو ملتوی کیا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم قرارداد کے ساتھ ہیں۔ اس قرارداد پر مجھے تحفظات ہیں۔ اپوزیشن حکومت کے بہت سے اقدامات کی مخالفت کرتی ہے لیکن یہ اپوزیشن کا فرض عین نہیں ہے کہ حکومت کے ہر معاملے کی مخالفت کی جائے۔ کچھ معاملات جو قومی اور بین الاقوامی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں ان کی مخالفت کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ یہ تو عالمی سطح کا ایونٹ تھا۔ ایس سی او کے اجلاس پر پوری دنیا کا فوکس تھا۔ جو کچھ اس اجلاس کے دوران کیا گیا، کہا گیا اور اس کا جو مشترکہ اعلامیہ سامنے آیا اس پر ہر کسی کی طرف سے تحسین کی گئی۔ اس اعلامیے سے پاکستان کے بھارت جیسے دشمن بھی متفق نظر آئے۔ بھارت کی طرف سے بھی اجلاس کو کامیاب قرار دیا گیا۔ پی ٹی آئی کی نظر میں اس اجلاس کی ناکامی کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ علی ظفر کو جو تحفظات تھے وہ بیان کر دیے جانے چاہئیں تھے۔ یقینی طور پر حکومت ان کے تحفظات دور کر دیتی۔ پی ٹی آئی کے پیش نظر اگر سیاسی مفادات کا حصول تھا تو یہ کوئی موقع نہیں تھا، نہ احتجاج کرنے کا اور نہ ہی اس قرارداد کی مخالفت کرنے کا۔ کسی بھی پارٹی کے ایسے موقع پر اس طرح کے اقدامات بلیک میلنگ کے زمرے میں آتے ہیں۔ تحریک انصاف پر پہلے ہی انتشاری سیاست کے الزامات لگ رہے ہیں۔ ایسے الزامات کو ان کے قرارداد کی مخالفت کرنے جیسے اقدامات سے تقویت ملے گی۔
شنگھائی کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر قرارداد منظور
Oct 19, 2024