بینک دولت پاکستان کی جاری کردہ مالی سال 2023-24ء کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے کلی معاشی حالات میں بہتری آئی ہے، جسے استحکام کی پالیسیوں ، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کامیاب پیش رفت، بے یقینی میں کمی اور سازگار عالمی معاشی حالات سے تقویت ملی۔ مالی سال 24ء کے دوران حقیقی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں زراعت کی بدولت معتدل بحالی ہوئی۔ گندم اور چاول کی ریکارڈ پیداوار اور کپاس کی پیداوار میں بحالی نے زرعی پیداوار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ رپورٹ میں اس بات کو اجاگر کیا گیا ہے کہ حقیقی معاشی سرگرمی کی بحالی کے باوجود جاری کھاتے کا خسارہ مزید کم ہو کر 13 مہینوں کی کم ترین سطح پر آگیا کیونکہ ترسیلات زر اور برآمدات میں مضبوط نمو نے نے درآمدات میں معمولی اضافے کے اثر کو مکمل طور پر زائل کر دیا۔ سٹیٹ بینک نے تقریباً پورے مالی سال 24ء میں سخت زری پالیسی اختیار کرکے پالیسی ریٹ 22 فیصد پر برقرار رکھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مہنگائی مئی 2023ء کی 38 فیصد کی بلند ترین سطح سے گھٹ کر جون 2024ء میں 12.6 فیصد پر آگئی۔ پاکستان کی بہتر ہوتی معیشت کے حوالے سے کئی اداروں کی رپورٹیں منظر عام آچکی ہیں جبکہ گزشتہ ماہ ستمبر میں آئی ایم ایف بھی پاکستان میں معاشی ترقی سے متعلق دل خوش کن رپورٹ پیش کر چکا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ زمینی حقائق ان رپورٹو ں میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے برعکس نظر آتے ہیں۔ عام آدمی اب بھی مشکل ترین زندگی بسر کررہاہے، خور و نوش کی تمام اشیاء اس کی دسترس سے باہر ہو چکی ہیں، لوگ عملاً خودکشیاں کرنے پر مجبورہیں جبکہ حکومت اور اس کے ادارے آئے روز مہنگائی میں کمی کے دعوے اور رپورٹیں پیش کرتے نہیں تھکتے۔ مہنگائی میں کمی، بہتر ہوتی معیشت اور ملک میں خوشحالی صرف حکومت اور اس کے اداروں کو ہی کیوں نظر آرہی ہے، عام آدمی کو اس کے ثمرات کیوں نہیں مل رہے؟ جب تک عوام کی زندگی میں آسودگی نہیں آتی، کھانے پینے کی اشیاء ان کی دسترس میں نہیں آجاتیں‘ بجلی سمیت تمام یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی ان کے لیے آسان نہیں ہوجاتی، مہنگائی میں کمی اور معیشت کی بہتری کے تمام دعوے اور رپورٹیں سیاسی شعبدہ بازی ہی تصور کی جائیں گے۔
اسٹیٹ بنک کی مہنگائی میں کمی کی رپورٹ اور اصل حقائق
Oct 19, 2024