دونوں ایوانوں میں ارکان کو آئینی ترامیم پر کھل کر اظہار خیال کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔ ارکان آپس میں گپ شپ کرتے نظر آئے اور ایوان کا ماحول پھیکا سا رہا۔ ایوان کے ماحول سے ایسا تاثر مل رہا تھا کہ حکومت کو نمبرز گیم میں کوئی کامیابی نہیں مل سکی ہے اور نمبرز پورے کرنے کے عمل میں وقت لیا جارہا ہے۔ ادھرسپریم کورٹ کے 8 رکنی بنچ کا مخصوص نشستوں کے حوالے سے دوسرا وضاحتی فیصلہ حکومت کو اپنے پلان (بی) پر پھر لے آیا۔ پلان (اے )کے تحت امکان یہ کیا جارہا تھا کہ الیکشن کمیشن آج مخصوص نشستوں کے حوالے سے جو فیصلہ صادر کرے گا حکومت کو اس آئینی ترامیم کو من و عن پارلیمنٹ سے منظور کروانے میں مطلوبہ نمبرز میسر ہوجائیں گے تاہم ایسا نہ ہوا اور حکومت کو اپنے پلان (بی) یعنی مولانا فضل الرحمن پر مزید کام جاری رکھنے پر اکتفا کرنا پڑا ہے۔ مولانا فضل الرحمن کا پلڑا مزید بھاری ہوگیا۔ آئینی ترامیم میں حکومت جمعیت کے مزید مطالبات تسلیم کرنے پر آمادہ نظر آرہی ہے۔ ایوانوں میں پی ٹی آئی اور جمعیت کی قیادت کا اپنے اپنے اراکین کی گمشدگی کا مسلسل واویلا جاری ہے۔ انہوں نے حکومت کی لاعلمی کو مسترد کرتے ہوئے اسے ذمہ قرار ٹھہرا دیا ہے۔