اسلام آباد (وقائع نگار) مخصوص نشستوں سے متعلق قومی و پنجاب اسمبلی کے سپیکرز کے خطوط کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اہم اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا ہے۔ قانونی ٹیم نے انتخابات کے نگران ادارے کو الیکشن ایکٹ پر عمل اور معطل ارکان کو بحال کرنے کی تجویز دے دی۔ مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہوا جس میں اضافی مخصوص نشستیں حکمران اتحاد اور جے یو آئی کو دینے کے معاملے پر گفتگو ہوئی۔ حکمران اتحاد نے اضافی نشستوں پر نوٹیفائی اراکین کو اسلام آباد طلب کر رکھا ہے جہاں سپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ سپیکر پنجاب اسمبلی نے بھی اضافی مخصوص نشستیں باقی جماعتوں کو دینے کے لیے الیکشن کمیشن کو خط لکھا تھا۔ اجلاس میں مخصوص نشستوں کے معاملے پر مشاورت مکمل کر لی گئی جہاں قانونی ٹیم نے کمیشن کو مخصوص نشستوں کے معاملے پر پارلیمان کے قانون پر عمل کرنے کا مشورہ دیا۔ ذرائع کے مطابق قانونی ٹیم نے کہا کہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ قوانین پر عمل ہر ادرے پر لازم ہے اور الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کاحکم موثر نہیں رہتا۔ دوران اجلاس قانونی ٹیم نے مخصوص نشستوں پر معطل ارکان کو بحال کرنے کی تجویز دی۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اضافی مخصوص نشستوں کے حامل اراکین کو معطل کر رکھا ہے۔ علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے الیکشن ٹریبونل تبدیلی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ الیکشن کمیشن میں اسلام آباد کے 3 حلقوں کیلئے الیکشن ٹریبونل تبدیلی کے لیے (ن) لیگی امیدواروں کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے تناظر میں سماعت کی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر الیکشن کمشن نے ٹریبونل بنایا تو الیکشن کمشن تبدیلی بھی تو کر سکتا ہے۔ ممبر کے پی نے اعتراض کیا کہ الیکشن ایکٹ میں 7 دن کا ٹائم تھا لیکن ٹریبونل نے 18 دن دیے، جرمانہ 1 لاکھ تھا لیکن ٹریبونل نے 20 ہزار جرمانہ کیا، دیکھا جائے تو قانون تو یہاں بھی فالو نہیں کیا گیا، آپ بتائیں اب ہم کیا کریں؟۔ الیکشن کمشن نے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی الیکشن ٹربیونل تبدیلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔