بلوچستان سے تین اور خیبرپختونخوا سے ایک بچے میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد ملک بھر میں وائرس سے متاثرہ بچوں کی تعداد 37 تک پہنچ گئی۔ ملک بھر میں انسداد پولیو مہم 28 اکتوبر سے شروع کی جائے گی، جس میں 5 سال سے کم عمر کے 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو فالج سے بچا کے قطرے پلائے جائیں گے۔ اسلام آباد میں قومی ادارہ برائے صحت میں انسداد پولیو کی ریجنل ریفرنس لیبارٹری سے تصدیق ہوئی ہے کہ بلوچستان کے ضلع پشین سے ایک لڑکی، چمن اور نوشکی سے 2 لڑکوں وائرس سے متاثرہ ہیں۔ خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت سے بھی ایک لڑکی میں پولیو وائرس مثبت آیا ہے۔ رواں برس 37 میں سے بلوچستان سے 20 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اس کے علاوہ سندھ سے 10، خیبرپختونخوا سے 5 جبکہ پنجاب اور اسلام آباد سے ایک، ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا ہے۔ صحت حکام کے مطابق کیسز کی جینیاتی سیکوئنسنگ کی جا رہی ہے، مزید کہنا تھا کہ رواں برس نوشکی اور لکی مروت سے پہلے پولیو کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، تاہم چمن اور پشین میں پہلے بھی ایک، ایک کیس رپورٹ ہو چکا ہے۔حکام نے دعوی کیا کہ 2023 اور 2024 کے اوائل میں بلوچستان اور جنوبی خیبرپختونخوا میں پولیو وائرس کے خلاف جنگ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ مقامی سطح پر ہونے والے احتجاج، عدم تحفظ اور کمیونٹی بائیکاٹ کی وجہ سے انسداد پولیو مہم روک یا ملتوی کر دی گئیں، جس سے ایسے بچوں کی ایک بڑی تعداد رہ گئی، جو وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ضلع نوشکی افغانستان کی سرحد پر واقع ہے اور کوئٹہ اور مستونگ کے اضلاع سے متصل ہے جہاں حالیہ مہینوں میں ماحولیاتی نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون مثبت پایا گیا تھا، اسی طرح لکی مروت میں بھی حال ہی میں متعدد مثبت ماحولیاتی نمونے رپورٹ ہوئے ہیں۔واضح رہے کہ 14 اکتوبر کو ملک میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپوٹ ہوا تھا، جس کے بعد رواں سال پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 33 ہوگئی، نیشنل ریفرنس لیب کے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ کوئٹہ میں اس سال پولیو کا تیسرا اور ملک میں 33 واں کیس ہے۔بلوچستان کے وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے کہا تھا کہ صرف 37 فیصد ویکسین کی مدد سے پولیو کا خاتمہ بہت مشکل ہے، ویکسین کی تعداد میں اضافہ کیے بغیر صوبے سے پولیو کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا۔