(ایس سی او)کا سربراہی اجلاس موثر سفارت کاری کیلئے وزیراعظم شہبازشریف کی انتھک محنت 

Oct 19, 2024

محمود خان


محمودخان
    شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کا سربراہی اجلاس 2024کثیر الجہتی مصروفیات کا پلیٹ فارم اور پاکستان علاقائی روابط، سلامتی، اقتصادی تعاون اور رکن ممالک کے درمیان تجارت کے لیے بہتر ین کارگر ثابت ہو گا۔ شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی شمولیت ملک کے لیے شریک ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتی ہے،اس میں روس، چین اور ایران کے ساتھ قریبی تعلقات کو فروغ دینا بھی شامل ہے۔ علاقائی سلامتی، اقتصادی ترقی اور ثقافتی تبادلے کے اقدامات پر تعاون کرکے پاکستان خطے میں اپنی سفارتی اور اقتصادی حیثیت کو بڑھا سکتا ہے، دیرینہ تنازعہ کشمیر جیسے اہم مسائل پر بات چیت اور تعاون کا ایک اہم موقع پیش کرتا ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے رکن ممالک کے درمیان معاشی وسفارتی محاذ پر تعاون کوفروغ ملنے کے مواقع ملے،پاکستان کو ایس سی او کے ذریعے عالمی سطح پر خود کوثابت کرنے کے مواقع میسر آئیںگے ،وطن عزیز کو خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات کی بہتری ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔ ایشیاء￿ میں پاکستان کا خطے کے حوالے سے جغرافیائی اہمیت کلیدی کردارہے، شنگھائی تعاون تنظیم کا23واں اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہونا خوش آئند امر ہے، جس کے دو رس نتائج برآمدہوں گے۔ ایس سی او کے انعقاد سے پاکستان کورکن ممالک کے ساتھ معاشی ،اقتصادی ،تجارتی سمیت دیگر حوالوں سے تعاون کے بہتر مواقع میسرآئیںگے بلکہ پاکستان کو عالمی سطح پر خود کوثابت کرنے کے مواقع بھی ملیں گے ،پاکستان کومختلف حوالوں سے چیلنجز کاسامناہے ،ان چیلنجز کو مدنظررکھتے ہوئے پاکستان ایس سی او جیسے کثیر الجہتی پلیٹ فارم میں متحرک کردارادا کرکے اقتصادی فوائد اور بیرونی سرمایہ کاروں کو مواقع فراہم کرکے بہت سے مسائل کو ختم کرسکتاہے۔ چینی وزیراعظم کی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس جیسے اہم موقع پر پاکستان آمد اور گوادر ائیرپورٹ کا افتتاح بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کیلئے اہم سنگ میل ہے ،چین نے ہمیشہ پاکستان کا مشکل وقت میں ساتھ دیاہے ،گوادر ائیرپورٹ کی تعمیر سے گوادر میں روزگار کے مواقع بڑھیںگے۔
    شنگھائی تعاون تنظیم (S.C.O)کا سربراہی اجلاس اور سربراہی کانفرنس کا پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں انعقاد ہونا ،اس کی میزبانی ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کئے جانے والے اقدامات میں سنگ میل ثابت ہو گی۔ شنگھائی تعاون تنظیم کا مقصد رکن ممالک کے درمیان سلامتی اقتصادی اور سیاسی محازوں پر تعاون کو فروغ دینا ہے۔لہذا اس اہم اجلاس کی میزبانی پاکستان کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے، جہاں خطے کے اہم ممالک کے سربراہان کی ملک آمد سے عالمی سطح پر پاکستان کا نہ صرف خوبصورت روشن چہرہ نمودار ہو اہے بلکہ اس اجلاس کے انعقاد سے رکن ممالک کے مابین سرمایہ کاری کے امکانات میں بھی اضافہ ہوگا۔ پاکستان کے لیے یہ اجلاس ایک منفرد سفارتی موقع ہے، بالخصوص ایسے عالمی منظر نامے میں جہاں دنیا بھر کے ممالک اپنے اتحادی اور اسٹریٹیجک حکمت عملی تبدیل کر رہے ہیں، اس پلیٹ فارم میں متحرک کردار ادا کر کے پاکستان اقتصادی فوائد اور سفارتی سرمایہ دونوں حاصل کر سکتا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس سے پاکستان کا عالمی سطح پر مثبت تاثر اجاگر ہوگا، ایس سی او اجلاس سے پاکستان میں کاروباری شعبے میں مواقعوں کو فروغ ملے گا،چین کے تعاون سے پاکستان کا سب سے بڑا گوادر ائیرپورٹ کاافتتاح خوش آئند ہے ،سی پیک بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کا ضامن منصوبہ ہے۔شنگھائی تعاون تنظیم کا پاکستان کی میزبانی میں اجلاس سے وطن عزیز کا عالمی سطح پر مثبت تاثر اجاگرہوگا، پاکستان میں کاروباری حوالے سے بہترین مواقع موجود ہیں، شنگھائی تعاون تنظیم سے بیرونی سرمایہ کاروں کیلئے مواقعوں کوفروغ ملے گا۔وزیراعظم محمد شہبازشریف کی قیادت میں وفاقی حکومت ملک کی ترقی وخوشحالی کیلئے سرگرم ہے ،موثر سفارتکاری کیلئے وزیراعظم شہبازشریف کی انتھک محنت پر خراج تحسین کے لائق ہے،شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس سے نہ صرف خطے کے ممالک کیلئے باہمی تعاون میں اضافہ ہوگا بلکہ خطے میں رکن ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کے فروغ کاایک سنہرا موقع ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں وزیراعظم محمد شہبازشریف نے موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات ودیگر رکن ممالک کے سامنے رکھا۔
    اس میں دہرائے نہیں کہ پاکستان موسمیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں سرفہرست ہے، پاکستان رکن ممالک کے درمیان ماحولیاتی تعاون کوفروغ دینے اورموسمیاتی موزونیت کاحامی ہے تاکہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے، ماحولیاتی تحفظ سے متعلق حال ہی میں ہونے والے ایس سی او معاہدے کا خیرمقدم کیا جارہا ہے یکطرفہ دبا? و تحفظ پسند اقدامات بین الاقوامی قانون کے منافی ہیں جس سے اقتصادی ترقی کو روکنے کے ساتھ ساتھ متاثرہ ممالک کی سائنسی اور تکنیکی ترقی کو غیر متناسب طور پر نقصان ہوتا ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی ڈھانچہ، عالمی تجارت، ٹیکنالوجی کے نظام اور عالمی مساوات کو فروغ دینے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے ،تمام شریک ممالک کے سربراہان کے درمیان کئی علاقائی چیلنجوں پر بات چیت کا ایک بہترین موقع بھی ہے۔جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان اقتصادی خوشحالی اور رابطوں کے لیے علاقائی ممالک کے مفاد میں سارک جیسے دیگر علاقائی فورمز کو فعال کرنے کی ضرورت ہے۔

مزیدخبریں