پاکستان میں اقوام متحدہ کے انسدادِ پولیو مہم کے سربراہ پر پرانیج بک نے پشاور میں میڈیا ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے اس موذی مرض کے مکمل خاتمے کیلئے ہر پاکستانی پر اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے اس حوالے سے عوامی شعور پیدا کرنے پر میڈیا کی خدمات کو سراہا۔ ورکشاپ سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا جس میں بتایا گیا اب بھی پاکستان میں چارلاکھ بچے پولیو قطروں سے محروم ہیں جبکہ رواں سال پورے ملک سے پولیو کے 28 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے 23 فاٹا میں پائے گئے۔ گزشتہ سال تک پاکستان کے بعد نائیجریا اور افغانستان کا نام پولیو کے حوالے سے غیر محفوظ ممالک میں شامل تھا لیکن وہاں صورتحال بہتر ہوئی جبکہ میں پاکستان میں مزید کئی سال بہتری کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ فاٹا کے اکثر علاقوں کراچی میں پولیو قطروں کو حرام قرار دے کر کچھ دین کے بزعم خویش ٹھیکیدار پولیو ورکرز کی جان بھی لے چکے ہیں۔ ان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے دعوے کرنے والے انہیں باور کرائیں کہ بچوں کو پولیو قطروں سے محروم رکھ کر وہ کیوں نئی نسل کو لولا لنگڑا بنانے پر مُصر ہیں۔ حکومت ملک کے کونے کونے میں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے احکامات پر سختی سے عمل کرائے اور فاٹا میں اگر رینجرز، ایف سی یا فوج کے ذریعے بھی بچوں کو قطرے پلانے پڑیں تو اس سے بھی گریز نہ کیا جائے۔