نئی دہلی/ لندن/ اسلام آباد (اے پی اے )مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اب انڈین سوسائٹی کی نئی اچھوت ذات بننے لگی، سماجی ڈھانچے میں دلتوں سے بھی نچلا درجہ دیا جانے لگا، اکثر بھارتی علاقوں میں جبکہ گجرات میں خصوصاً انہیں سماجی طور پر مکمل تنہا کردیا گیا ہے۔ بھارتی اخبار دی ہندو اور غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق شیکسپیئر سے لیکر وارث شاہ تک، فرقہ وارانہ دشمنیوں کو محبت کی راہ میں حائل رکاوٹ کی علامت کے طور پر استعمال کیا گیا ہے، جدت اور مساوات کا نقاب اوڑھے بھارت میں بڑی چالاکی کےساتھ فرقہ وارانہ دشمنیوں کو ہندو تجدید کیلئے بڑھاوا دیکر استعمال کیا جانا ہے جواس کے دعوﺅں کے بالکل ا±لٹ ہے۔ ستم ظریفی یہاں تک ہے کہ اگر کوئی دلت لڑکی بھی مسلمان لڑکے سے شادی کرلے تو اسکی زندگی اجیرن بنا دی جاتی ہے۔ رپورٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ دلت جو بھیم راو¿ امبیڈکر کی سرپرستی میں اپنی علیحدہ شناخت کی کوششوں میں لگے ہوے ہیں، انہیں ہندو ازیت رساو¿ں کی جانب سے ”ہندو بننے“ کے لئے جھوٹے لالچ دئیے جا رہے ہیں یا حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ رپورٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ ضروری نہیں ہے کہ تمام فرقہ وارانہ تشدد کا تعلق ہندو، مسلم لڑکے اور لڑکیوں کے سماجی ملاپ سے ہو۔ اس طرح کے جرائم مختلف ہندو ذاتوں کے درمیاں بھی رونما ہوتے ہیں اور گاو¿ں کی پنچائت اس کی سزا بڑی بے رحمی سے دیتی ہے۔