رپورٹ، یا سین خان
تقریبا بائیس ہزار چار سو اسی ملین روپے کی لاگت سے واپڈا کے وژن 2025پروگرام کے تحت تعمیر ہونے والا گومل زام ڈیم ڈیرہ اسما عیل خان سے تقریباایک سو پینتیس کلو میٹر اور ضلع ٹانک کے علاقہ کوڑ سے پچاس کلو میٹر کے فاصلے پر جنوبی وزیرستان ایجنسی کے علاقہ کھجوری کچھ کے مقا م پر بنایا گیا ہے، اس ڈیم کی تعمیر کا پش منظر کچھ یوں ہے کہ اس خطے پر برطانوی دور حکومت میں جب برطانوی راج نے 1880میں ڈیرہ اسما عیل خان کا انتظامی چارج سنبھالا تو دریائے گومل کے سیلابی پانی کو زخیرہ کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی، تاہم اس ضرورت پر صرف غور وغوض ہی کیا جاتا رہا، قیام پاکستان کے بعد 1957 میں حکومت پاکستان نے جنوبی وزیرستان کے علاقہ گل کچھ کے مقام پر ڈیم کا منصوبہ شروع کرنے کی منظوری دی، جس پر محکمہ آبپاشی نے اکتوبر 1959تک کام ابتدائی کام بھی کیا ، مگر جیسے ہی 1959میں واپڈا نے اس منصوبے کا چارج سنبھالنے کے بعد اس کا جائزہ لیا تو گل کچھ کے مقام پر سائیٹ کو نامناسب قرار دیتے ہوئے گل کچھ سے تیس میل نیچے کھجوری کچھ کے مقام پر ڈیم کی تعمیر کو زیادہ موضوں اور مناسب قرار دیا ، واپڈا نے 1960سے متعدد ادوار میں اس منصوبے کی فزیبلٹی تیار کی تاہم ایکنک نے 31اگست 2001میں اس منصوبے کی منظوری دے دی، گومل زام ڈیم کے چیف انجنیئر اور پراجکیٹ ڈائر یکٹر سلیم خان کہتے ہیں کہ یہ منصوبہ ملکی ترقی میں ایک نئے دور کا پیش خیمہ ثابت ہوگا انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور یو ایس ایڈ کی جانب سے بانوے ملین ڈالر اس عظیم منصوبے کے لیئے فراہم کئے گئے ،انہوں نے کہا کہ گومل زام ڈیم پاکستان کا پہلا آر سی سی رولر کمپکٹیڈ ڈیم ہے یہ منصوبہ ایک سو سال سے زائد عرصہ سے مختلف مراحل میں زیر غور تھا، اور مالی مشکلات کی وجہ سے اس پر کام کا آغاز نہیں ہو پا رہا تھا، بالآخر 2002میں چا ئینہ کی کمپنی نے سروے اور دیگر بنیادی نوعیت کا کام شروع کیا ، 2004 میں چینی اانجینئرز کے اغواءکے بعد چائینہ کمپنی کام چھوڑ کر چلی گئی، حکومت پاکستان کے پاس فنڈز کی کمی اور جنوبی وزیر ستان ایجنسی کے حالات کی وجہ سے کام رک گیا،گیارہ جون2007 کو یو ایس ایڈ کی جانب سے رقم کی فراہمی کے بعد اس ڈیم پر کام کا آغاز کیا گیا، کام کو جاری رکھنے کے لیئے ایف ڈبلیو او کے ساتھ معاہد ہ کیا گیاجس نے ایک اور چینی کمپنی کے تعاون سے ڈیم پر کام کو آگے بڑھایا اور منصوبے کو حتمی نتیجہ تک پہنچایا ہے ۔، ڈیم اور ہائیڈرو سٹیشن کا تعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے، اسی طرح ٹرانسمشن لائن بھی تقریبا بچھا دی گئی ہے، جبکہ آبپاشی اور سیلاب سے بچاﺅ کے سٹریکچر کا کام آخری مراحل میں ہے، چونتیس کلو میٹر ایکسس روڈ تعمیر ہو چکا ہے، پلیں بھی تعمیر کی جا چکی ہیں ،جس مقام پر یہ ڈیم قائم ہے یہاں دریائے گومل اور دریائے ژوب آکر ملتے ہیں ، ڈیم کی کمبائی ساڑھے سات کلو میٹر ہے ، جبکہ پانی کی سطح سات سو چوبیس اعشاریہ آٹھ میٹر ہے، یہ ڈیم دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی سے تیار کیا گیا ہے اور پاکستان کا پہلا رولر کمپکٹیڈ کنکریٹ ڈیم ہے ، اس سے پہلے پاکستان میں اس ٹیکنالوجی کا کوئی ڈیم تیار نہیں ہوا، ڈیم میں پانی کی سطح، پانی کے دباﺅ اور ماحولیاتی مسائل کو جانچنے کے لیئے جدید ترین سسٹم نصب کئے گئے ہیں، اس ڈیم کی پائیداری یقینی بنانے اور کسی بھی قسم کے ممکنہ رسک کی پہلے سے پیش بندی کی گئی ہے اور پہاڑوں کے اندر کئی کلومیٹر تک کنکریٹ اور سیمنٹ کے مادے سے ایک جال کی صورت میں مضبوطی کا ایک نظام بنایا گیا ہے اس ڈیم کے پاور جنریشن یونٹ سے پیدا ہونے والی بجلی سے تیس ہزار گھروں کو بجلی ملے گی، گومل زام ڈیم سے نکلنے والے پانی کو گرداوی پر ایک بیراج میں محفوظ کیا جائے گا بیراج سے ایک نہر نکالی جا رہی ہے ، جس کی تعمیر کے لیئے چالیس ملین ڈالر یو ایس ایڈ نے فراہم کئے ہیں ڈیم سے نکلنے والی مین نہر کی لمبائی ساٹھ کلومیٹر ہے جبکہ اس کی دیگر برانچ نہروں کی مجموعی لمبائی دو سو چار کلومیٹر ہے اور یوں اس نہری نظام سے علاقے کا 163,086 ایکڑ رقبہ سیراب ہوگا جس سے علاقے میں ایک سبز انقلاب آئے گا، ڈیم کی افتتاحی تقریب میںسب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلی مرتبہ کسی اعلیٰ ترین امریکی عہدیدار نے مبینہ طور پر طالبان کی جائے پیدائش جنوبی وزیرستان کی سرزمین پر قدم رکھا بلکہ ایک اہم منصوبے کا افتتاح بھی کیا، افتتاحی تقریب میںواپڈا کے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے پاکستان میں تعینات امریکی سفیر رچرڈ اولسن ، گورنر خیبر پختونخواہ انجنیئر شوکت اللہ خان، وزیر مملکت برائے پانی وبجلی چوہدری عابد شیر علی، چیئر مین واپڈا سید راغب علی شاہ ، جنوبی وزیر ستان سے منتخب اراکین قومی اسمبلی غالب خان وزیر، مولانا جما ل الدین محسود، واپڈا کے جنر ل منےجر نارتھ رشےد علی خان بنگش ، گومل زام ڈےم کے چےف انجےنئر مقصو د احمد ، پراجکیٹ ڈائر یکٹر سلیم خان ، اےف ڈبلےو او کے مےجر جنر ل افضل ،واپڈا کے اعلیٰ حکام، یو ایس ایڈ کے اہلکاروں، فوجی حکام اور چائنیز انجیئرز کے علاوہ حلقہ این اے اکتا لیس جنوبی وزیر ستان ایجنسی حلقہ وزیر کے ایم این اے ، دیرینہ مسلم لیگی کارکن غالب خان وزیر، این اے بیالیس جنوبی وزیر ستان حلقہ محسود کے ایم این اے مولانا جمال الدین محسود موجود تھے،تقریب میں جنوبی وزیر ستان ایجنسی سے رکن قومی اسمبلی اور مسلم لیگی رہنماءغالب خان وزیر نے مہمانوں کو روایتی پگڑیاں پہنائیںوفاقی وزےر خوا جہ آصف نے کہا کہ گومل زام ڈےم سے 17.4 مےگا واڈ بجلی نےشنل گر ڈ مےں شامل ہو چکی ہے اسی طر ح ملک مےں کم اخرا جا ت سے بجلی پےدا کر نے کے متعدد منصوبے آخری مر احل مےں ہےں۔