دریائے چناب کا سیلابی ریلا سیالکوٹ، جھنگ، ملتان، مظفرگڑھ سے ہوتا ہوا ہیڈ پنجند پر پہنچا۔ توقع کی جا رہی تھی کہ دریائے چناب کا چھ سے سات لاکھ کا ریلا یہاں سے گزرے گا ۔ لیکن جھنگ کے مقام پر اٹھارہ ہزاری بند اور مظفر گڑھ میں مختلف چھ بند وں میں شگاف ڈالنے سے پانی کا زورٹوٹ گیا۔ ہیڈ پنجند سے دریائے چناب کا ریلا 453570کیوسک تک پہنچ کر سرکی کے مقام پر دریائے سند ھ میں جا گرا۔ دریائے چناب کے 453570کے ریلے نے ہر ہیڈ پنجند کے نشیبی علاقوں میں تباہی مچا دی۔ سیلابی ریلے کی وجہ سے رسول پور، سرور آباد، بلہ جھلن، بیٹ بختیاری، جاگیر صادق آباد، چک کہیل کے زمیندارہ بند ٹوٹ گئے۔ جس سے ہیڈ پنجند کے نشیبی علاقے زیر آب آ گئے۔ لوگوں کی کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی۔ مکانات گر گئے اور سیلاب سے متاثرہ لوگ امدادی کیمپوں اور دریا کے بند پر زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے۔
حکومت پنجاب کی جانب سے امدادی کیمپوں میں ہر سہولت دی گئی ہے۔ اس کے برعکس جو متاثریں دریا کے بند پر اپنے مویشوں کے ہمراہ رہ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے احتجاج میں کہا کہ نہ تو ہمیں کھانے کے لیے روٹی دی جا رہی ہے اور نہ ہی مویشوں کے لئے چارہ دیا جا رہا ہے ۔ پاک فوج، ضلعی انتظامیہ اور ریسکو1122کی ٹیموں نے دن رات محنت کر کے سیلاب میں گھرے لوگوں کو سیلاب سے نکال کر امدادی کیمپوں تک پہنچایا۔ اسی دوران وزیر اعلیٰ پنجاب میا ں شہباز شریف نے بلہ جھلن کا دورہ بھی کیا اور سیلاب متاثرین سے ان کے نقصانات پورے کرنے کا وعدہ بھی کیا۔ وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ سیلاب متاثریں کی بحالی کا کام ہنگامی بنیادوں پر کیا جا رہا ہے اور سیلاب متاثرین کو امداد مہینوں میں نہیں بلکہ ہفتوں کے اندر دی جائے گئی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ خادم پنچاب اپنا وعدہ کب پورا کرتے ہیں۔
دریائے چناب کے ریلے نے ہیڈ پنجند کے علاقوں میں تباہی مچا دی
Sep 19, 2014