واقعہ کربلا کے بعد جب یزید کی بربریت نہ تھمی تو اس وقت شہر رسول ؐ مدینہ منورہ بھی اس کی بربریت اور سفاکی سے نہ بچ سکا۔ مدینہ منورہ کوتاراج کرنے کے لئے اس نے اپنے دارالحکومت دمشق سے ایک خونخوار فوج بھیجی جس نے مدینہ منورہ کے حرمت کو پامال کرنے میں ایک دوسرے سے بڑھ کر خود کو یزید کا نمک خوار ثابت کرنے میں سفاکی کی شرم ناک مثالیں قائم کیں۔
اسی سلسلہ میں انہوں مسجد نبوی شریف میں بھی اپنی بربریت کی غلیظ مثالیں قائم کرنے کے لئے تین دن تک نماز ادا کرنی ممنوع کر دیں۔
اس وقت سید التابعین حضرت سعید بن مسیب ؓ نے خود پر مصنوعی پاگل پن طاری کرتے ہوئے مسجد نبوی سے دوری اختیار کرنے سے انکار کر دیا۔
اسی دوران آپ بیان فرماتے ہیں کہ جب بھی نماز کا وقت ہوتا تواس وقت روضہ مصطفی ؐ سے اذان کی آواز آجاتی جس سے میں نماز کا وقت پہچان جاتا اور اسی اذان پر نمازیں ادا کرتا تھا۔