اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت نیوز) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اراکین قومی اسمبلی و سینٹ نے طاہرالقادری اور عمران خان کے دھرنوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے حکومت سے کہا ہے کہ وہ کسی بھی طریقے سے ڈی چوک سے دھرنوں کو ختم کرنے کے اسباب پیدا کرے۔ ان دھرنوں کی وجہ سے چینی صدر سمیت تین سربراہان مملکت نے پاکستان کا دورہ منسوخ کیا، بیرون ملک پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ دھرنوں کا مقصد ملکی معیشت کو تباہ کرنا ہے اور دھرنے والے یہ سب کچھ معاوضہ لے کر کر رہے ہیں۔ اراکین مشترکہ اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر جاری بحث میں حصہ لے رہے تھے۔ سینیٹر مولانا صالح شاہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف، محمود اچکزئی، سید خورشید شاہ، مولانا فضل الرحمن سمیت کسی کو معاف نہیں کیا۔ اس سے لگتا ہے کہ عمران خان سیاستدانوں کو الگ کرکے کوئی نیا نظام لانا چاہتے ہیں۔ دھرنے نہ سیاسی ہیں نہ جمہوری، ڈی چوک کو دھرنے والوں سے خالی کرایا جائے۔ جماعت اسلامی کے انجینئر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ ایک ماہ سے اسلام آباد کے تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں۔ بچوں کا تعلیمی حرج ہو رہا ہے، پولیس کو کہیں اور شفٹ کرکے تعلیمی ادارے فی الفور کھولے جائیں۔ فاٹا سے قومی اسمبلی کے رکن سینیٹر عبدالرحیم مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ دھرنوں اور احتجاجی سیاست کرنے والوں کیخلاف متحدہ قرارداد منظور کرے۔ ہم پارلیمنٹ، آئین اور جمہوریت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر عبدالرشید گوڈیل نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے سب شہری پاکستانی ہیں، کسی کو غدار نہ کہا جائے۔ ہم سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ نظام کیلئے چیلنج ہیں، ہم سرمایہ داری اور وڈیرہ شاہی کیخلاف جنگ کرتے رہیں گے۔ خاندانی سیاست پر پابندی لگنی چاہئے۔ سالے سالیوں کو سیاستدان بنانے کا کلچر ختم کیا جائے۔ ڈی چوک کا سکرپٹ کسی نے نہیں لکھا، سکرپٹ حکمرانوں کی غلطیوں سے بنا ہے۔ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر نہ کاٹنے کا کس نے کہا تھا؟ پاکستان میں تبدیلی کی اشد ضرورت ہے۔ بلدیاتی الیکشن جلد کرائے جائیں۔ انتظامی بنیادوں پر صوبے بنائے جائیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی ایاز سومرو نے کہا سندھ کے ساتھ زیادتیاں ہو رہی ہیں مگر ہم نے صبر کیا۔ ہمیں بھی انتخابات میں دھاندلی کی شکایات ہیں مگر ہم نے وہ طریقہ کار اختیار نہیں کیا جو دھرنے والوں نے کیا۔ پیپلزپارٹی کے قائدین کے حکم پر ملک کیلئے جمہوریت، آئین کیلئے زہر کا گھونٹ پی کر صبر کیا۔ دھرنا جمہوریت، پارلیمانی نظام اور آئین کے خلاف سازش ہے۔ انہوں نے حکومت سے کہا دھرنے والوں سے مذاکرات جاری رکھے جائیں۔ ن لیگ نے جنہیں نوازا وہی لوگ انہیں نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی دھرنے سندھی اور بلوچی لگاتے تو انہیں غدار کا لقب دیا جاتا۔ سندھ کو تقسیم کرنے کی سازشیں ناکام ہونگی۔ نواز شریف کا استعفیٰ دینے سے انکار ان کی اپنی آواز نہیں، پوری قوم کی آواز تھی۔ ایاز سومرو نے مطالبہ کی کہ پی ٹی آئی کے استعفے منظور کرکے ان حلقوں میں ضمنی انتخابات کرائے جائیں۔ پیپلزپارٹی ملک اور جمہوریت کے ساتھ آپ کا ساتھ دیتی رہے گی۔ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ناصر خان خٹک نے کہا کہ آج چین اور بھارت میں دوستی کا نیا دور شروع ہو رہا ہے ۔پاکستان دنیا سے الگ تھلگ ہو کر رہ گیا ہے۔ پاکستان بہت بے قدر ہو کر رہ گیا ہے مگر پارلیمنٹ کے باہر قادری تماشا لگا ہوا ہے، ملک کو دہشت گرد سمجھا جا رہا ہے۔ یہ پارلیمنٹ چینی صدر کے دورہ کیلئے ایک قرارداد منظور کرے اور یہ قرارداد چینی صدر کو بھجوائی جائے کہ پاکستان چین کا بااعتماد دوست ہے، یہ ملک اور پاکستان کی پارلیمنٹ ان کے دور ہ پاکستان کی نئی تاریخوں کی منتظر ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہداللہ خان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں بڑی طالع آزمائی ہوئی ہے جس کے باعث ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ دھرنے والوں کے خفیہ مقاصد ہیں اور وہ یہ سب کچھ معاوضہ لے کر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے واقعہ میں طاہرالقادری خود ملوث ہیں، یہ کس کے ایجنڈا پر عمل کر رہے ہیں، یہ گریٹ گیم کا حصہ ہیں جس کا مقصد پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنا ہے۔ مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ ملک کا ہر ادارہ اگر اپنا اپنا کام کرے تو مسائل ختم ہوسکتے ہیں۔ جتنی تضحیک آمیز زبان 34 دنوں میں استعمال کی گئی اتنی پاکستان کی 68 سالہ تاریخ میں نہیں ملتی۔ آئی این پی کے مطابق مشاہد اللہ خان نے کہا کہ طاہر القادری اور عمران خان کے دھرنے اور مطالبات عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔ طاہر القادری اور عمران خان نے پارلیمنٹ کو اب تک جتنی گالیاں دیں، ان کو 10 سے ضرب دیکر دونوں کو واپس بھیجتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ’’انقلاب ٹھمکا‘‘ کے بانی پرویز خٹک کی نواز شریف کی وجہ سے لاٹری نکلی، آج وہ انہی پر تنقید کرتے ہیں۔ این این آئی کے مطابق ارکان نے وزیراعظم کے استعفے کے مطالبہ کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ اپنے حقوق کے دفاع کے لئے متفقہ قرارداد لائے، ڈی چوک میں ہماری روایات اور کلچر کو مسخ کیا جارہا ہے، عمران خان اپنی تقریر میں پاکستان کی قیادت کے بارے میں باعث شرم زبان استعمال کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے سپیکر قومی اسمبلی کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران تحریک انصاف کی قیادت سے متعلق ادا کئے گئے ’’تھوک چاٹنے‘‘ کے الفاظ حذف کرانے کی درخواست کردی۔ آن لائن کے مطابق وزیراعظم نواز شریف آج جمعہ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے جس کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ختم ہوجائے گا۔ وزیراعظم پارلیمنٹ اور قوم کو ساری صورتحال پر اعتماد میں لیں گے۔ پارلیمنٹ کا رواں اجلاس آج جمعہ کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا جائے گا جبکہ سینٹ کا اجلاس ایک دفعہ پھر اسی ماہ بلایا جائے گا۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے ایک بات ثابت کردی کہ آکسفورڈ کا پڑھا ہوا مہذب نہیں ہوتا۔ سسکتے بے گھر افراد، سیلاب میں ڈوبتے لوگوں کو کتنا دکھایا جارہا ہے۔ دونوں حضرات نے آزادی کے لفظ کو بے آبرو اور بے توقیر کیا ہے سارے پرویز مشرف کے حامی کنٹینرز میں جمع ہیں اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے پر بھی نوسربازی کی گئی۔ سینیٹر محمد صالح شاہ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں جمہوریت پر متفق ہیں۔ قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے پارلیمنٹ کے اراکین کو ہدایت کی ہے کہ ان شخصیات اور لوگوں پر تنقید سے گریز کیا جائے جو یہاں اپنا دفاع نہ کرسکیں۔ اس بارے میں سپیکر قومی اسمبلی نے متعلقہ قواعد و ضوابط بھی اجلاس کے دوران پڑھ کر سنائے۔علاوہ ازیں مشترکہ اجلاس میں فلور نہ ملنے پر ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر عبدالرشید گوڈیل سپیکر سردار ایاز صادق سے ناراض ہوگئے اور واک آئوٹ کی دھمکی دے دی۔ تاہم وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے مداخلت کرکے منالیا۔
چینی صدر کے دورہ پاکستان کیلئے قرارداد لانے کی تجویز‘ ارکان پارلیمنٹ کی عمران‘ قادری پر تنقید
Sep 19, 2014