کراچی (کرائم رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) شہر قائد میں دہشت گردی کا تسلسل جاری ہے، گذشتہ روز نامعلوم موٹرسائیکل سوار مسلح افراد کی کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں جامعہ اردو کے قریب فائرنگ سے جامعہ کراچی اسلامک سٹڈیز فیکلٹی کے ڈین ڈاکٹر شکیل اوج جاں بحق ہوگئے جبکہ کار کی عقبی نشست پر ان کے ساتھ موجود پی ایچ ڈی کی طالبہ آمنہ بازو میں گولی لگنے سے زخمی ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں بیت المکرم مسجد کے قریب نامعلوم موٹرسائیکل سوار ملزمان نے جمعرات کی صبح جامعہ کراچی اسلامک سٹڈیز فیکلٹی کے ڈین شکیل اوج کی گاڑی پرفائرنگ کردی اور فرار ہوگئے جس کے نتیجے میں شکیل اوج شدید زخمی ہوگئے جنہیں طبی امدادکے لئے نجی ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔ شکیل اوج کو سر اور گردن میں گولیاں لگیں۔ پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج جامعہ کراچی کے فیکلٹی آف اسلامک سٹڈیز کے ڈین تھے جو جامعہ کراچی سے اپنے ساتھی پروفیسر طاہر مسعود اور پی ایچ ڈی کی طالبہ آمنہ کے ساتھ کار نمبر اے ڈبلیو 203 میں خانہ فرہنگ ایران میں منعقدہ تقریب میں شرکت کے لئے جارہے تھے۔ مسلح دہشت گردوں نے کار کے عقب سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں گولیاں کار کے عقبی شیشے کو توڑتے ہوئے پروفیسر شکیل اوج اور ڈاکٹر آمنہ کو لگیں جس کے بعد ڈرائیور کار کو تیز رفتاری کے ساتھ چلاتے ہوئے آغا خان ہسپتال پہنچا جہاں ڈاکٹروں نے پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کی موت کی تصدیق کردی اور ڈاکٹر آمنہ کو طبی امداد فراہم کی گئی جبکہ ڈاکٹر طاہر مسعود محفوظ رہے۔ حملے کے وقت کار میں موجود ڈاکٹر طاہر مسعود کے مطابق فائرنگ بالکل اچانک ہوئی اور نہ صرف وہ حملہ آوروں کو نہیں دیکھ سکے بلکہ فائرنگ کی آواز کو ٹائر پھٹنے کا نتیجہ سمجھے لیکن جب پروفیسر شکیل اوج کے سر کو ڈھلکا ہوا اور خون بہتا دیکھا تو اندازہ ہوا کہ ان پر حملہ ہوا ہے۔ ایس ایس پی ایسٹ پیر محمد شاہ کے مطابق فائرنگ نائین ایم ایم پستول سے کی گئی جس کے دو خول ملے ہیں ایڈیشنل آئی جی کراچی نے ملزمان کی گرفتاری میں مدد کرنے پر بیس لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے اور واقعہ کی تفتیش اور ملزمان کی گرفتاری کے لئے ایک خصوصی ٹیم بھی تشکیل دیدی ہے جبکہ دوسری طرف پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کے قتل پر جامعہ کراچی تین دن کے لیے بند کردی گئی جبکہ اساتذہ نے ملزمان کی گرفتاری تک تدریسی عمل معطل رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ فائرنگ کا نشانہ بننے والے پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کو حکومت نے حال ہی میں تمغہ امتیاز سے نواز نے کا اعلان کیا تھا وہ جامعہ کراچی کے شعبہ علوم اسلامی میں فقہ و تفسیر قرآن کریم کے مایہ ناز استاد تھے۔ یکم جنوری 1960ء کو کراچی میں پیدا ہونے والے شکیل اوج نے 2000ء میں جامعہ کراچی ہی سے ڈاکٹریٹ آف فلاسفی (پی ایچ ڈی) کی سند حاصل کی اور پوری زندگی اسلامی معلومات کا ذخیرہ بکھیرتے رہے وہ کئی کتابوں کے مصنف تھے اور قرآن کریم کا ترجمہ ان کی خاص تصنیف تھی۔ جامعہ کراچی کی سیرت چیئر کی ڈائریکٹر شپ بھی ان کے حصے میں تھی انہوں نے دو بیٹوں اور بیوہ کو سوگوار چھوڑا ہے۔ صدر مملکت ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، عمران خان، سراج الحق، لیاقت بلوچ، طاہر القادری نے پروفیسر محمد شکیل اوج کے قتل کی شدید مذمت کی ہے اور سوگوار خاندان سے ہمدردی اور اظہار افسوس کیا ہے۔ ثناء نیوز کے مطابق اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی کے تحت ڈاکٹر شکیل اوج کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور ایڈمن بلاک سے یونیورسٹی روڈ تک مارچ کیا گیا جس میں سینکڑوں طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔ طلباء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مذمتی نعرے درج تھے۔ پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کو 2012 میں قتل کی دھمکیاں ملی تھیں جس پر انہوں نے مبینہ ٹائون تھانے میں مقدمہ بھی درج کرایا تھا اور پولیس نے اس سلسلے میں دو ملزمان کو گرفتار بھی کیا تھا لیکن اس کے باوجود پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کے تحفظ کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ ڈاکٹر شکیل اوج کو کراچی یونیورسٹی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں کراچی کے مختلف علاقوں میں گزشتہ روز فائرنگ کے واقعات میں 6 افراد ہلاک ہوگئے اور دو زخمی ہوگئے۔ اورنگی ٹائون میٹرو سینما کے قریب موٹر سائیکل سوار ملزمان نے ایک شخص ریاض کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ لیاری میں نیازی چوک پر کار سوار ملزمان ایک شخص کی نعش پھینک کر فرار ہوگئے۔ مزید براں نیو کراچی کے علاقے گودھرا میں ایک شخص کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔ علاوہ ازیں سرجانی ٹائون سیکٹر 7 ڈی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا۔ پولیس کے مطابق فائرنگ مذہبی سیاسی جماعت کے دفتر پر کی گئی۔
جامعہ کراچی شعبہ اسلامک سٹڈیز کے سربراہ ڈاکٹر شکیل اوج فائرنگ سے جاں بحق‘ طالبہ زخمی
Sep 19, 2014