اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن کے سیاسی جرگے نے11نکات پر مشتمل ایک خط میں موجودہ سیاسی بحران ختم کرنے کے لئے عوامی تحریک اور پی ٹی آئی سے دھرنے ختم کرنے کی اپیل کر دی ہے اور کہا ہے کہ دونوں جماعتیں وزیراعظم کے استعفٰی کے مطالبے کو تحقیقات سے مشروط کر دیں سیاسی جرگہ نے وزیر اعظم محمد نواز شریف، عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے نام ایک خط میں کہا ہے وزیر اعظم پارلیمنٹ میں اس بات کا اعلان کریں گے کہ اگر انتخابات میں دھاندلی ثابت ہو جائے تو وزیر اعظم مستعفی ہو جائیں گے۔ وزیراعظم واضح کر چکے ہیں کہ جوڈیشل کمشن منظم دھاندلی کا تعین کرتا ہے تو مستعفی ہو جائیں گے خط میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمشن کو اختیار ہو گا کہ پولیس سٹیشن کو فوجداری کیس رجسٹر کرنے کی ہدایت جاری کرے تحقیقاتی کمشن صدارتی آرڈننس کے ذریعے قائم کیا جائے گا۔ جوڈیشل کمشن کی تحقیقات کے لئے مدت کا تعین کیا جائے گا جو الزامات کی تحقیقات کرے گا فوجداری کیس کی مزید تحقیقات کے لئے سیشن جج کو بھیجا جائے گا جوڈیشل کمشن کی سفارشات پر وفاقی و صوبائی حکومتیں عمل درآمد کی پابند ہوں گی جوڈیشل کمیشن معاونت کے لئے وفاقی وصوبائی حکومت کے افسران کی خدمات حاصل کر سکے گا۔ جوڈیشل کمیشن معاونت کے لئے کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کر سکے گا کمیشن غیر ملکی ماہرین کی خدمات بھی حاصل کر سکے گا۔ کمشن کے ریکارڈ کو خفیہ رکھنے اور سامنے لانے کا بھی اختیار ہو گا۔ حکومت تحریک انصاف کے دیگر مطالبات کے حل کے لئے تجاویز کو بھی حتمی شکل دے عوامی تحریک کے کارکنوں کے خلاف درج مقدمات کسی دیگر صوبے کو منتقل کئے جائیں۔ تحریک انصاف، عوامی تحریک کے تمام کارکنوں کو رہا کیا جائے۔ سانحہ ماڈل ٹائون کی منصفانہ تحقیقات کو یقینی بنایا جائے گا۔ خط پر سراج الحق، میر حاصل بزنجو، رحمنٰ ملک، کلثوم پروین کے دستخط ہیں۔ رحمان ملک نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز نے ہماری تجاویز کے پارٹ ون کو پسند کیا اور امید ہے کہ اچھا راستہ نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ فریقین ڈیڈ لاک کا خاتمہ چاہتے ہیں اور آگے بڑھ کر ایک دوسرے کو گلے لگالیں انہوں نے کہا کہ اگر دھاندلی ثابت ہوئی تو حکومت اور وزیراعظم چلے جائیں گے اور 45 دنوں کے اندر دھاندلی کے حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا اور پھر اس حوالے سے فیصلہ ہوگا کہ دھاندلی کتنی ہوئی ہے یہ بات سیاسی جرگے کے ارکان سراج الحق، رحمن ملک اور میر حاصل بزنجو نے جمعرات کو تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ سیاسی جرگہ کے ارکان نے اس توقع کا اظہار کیا کہ اس بحران کا ایک باعزت حل نکلے گا ہمیں امید ہے کہ ہماری تجاویز کا حکومت، پی ٹی آئی اور پی اے ٹی مثبت جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ یہاں مصر کی صورتحال پیدا ہو اس کا دونوں کو نقصان ہوگا۔ تمام فریقین بہتری چاہتے ہیں انہوں نے کہاکہ مخالفین ماحول کی بہتری کے لیے زبانی فائرنگ بند کردیں اس مسئلے کا سیاسی حل نکالنا کوئی مشکل نہیں ہے اور امید ہے کہ جلد حل نکل آئے گا تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ حکومت نے ہمارے کارکنان کے خلاف کریک ڈان کرکے مذاکرات کو سبوتاژ کیا ہے لہذا جب تک حکومتی کارروائیاں ختم نہیں ہوتیں مذاکرات بحال نہیں کر سکتے۔ ہم مطالبات پورے ہونے تک جدوجہد جاری رکھیں گے، سیاسی جرگے کی کوشش ہے کہ مذاکرات بحال ہوں۔ وفاق اور پنجاب حکومتیں عدالتی احکامات کو بھی نہیں مان رہیں۔ جہانگیر ترین نے کہا کہ سیاسی جرگے کو اپنی پوزیشن میں واضح تبدیلی سے آگاہ کر دیا ہے۔ ہمارے کارکنوں کی رہائی تک بات نہیں ہو سکتی۔ سراج الحق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کے ادوار کی صورتحال سے اپوزیشن لیڈر اور دیگر قائدین کو آگاہ کریں گے۔ حکومت پہل کرے گی تو مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔ رحمان ملک نے کہا کہ سیاسی جرگے نے تجاویز تینوں فریقین کو دیں۔ سیاسی جرگے کا خط آئین اور قانون کے مطابق ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفے سے ملتی جلتی تجویز دی ہے۔ کارکنوں کو گرفتار نہ کیا جاتا تو ڈیڈ لاک نہ ہوتا۔ امید ہے کوئی اچھا راستہ نکلے گا۔ صلح صفائی چاہتے ہیں، کسی پر دباؤ نہیں ڈال رہے۔ چاہتے ہیں مذاکرات میں جو سپیڈ بریکر آیا ہے ختم ہو جائے۔ بی بی سی کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ دھرنا لوگوں کے دماغوں پر حاوی ہو چکا ہے لہذا اسے ختم کرنے کے لیے تمام فریقین عملی اقدامات کریں۔ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے اس بارے میں بات کرتے ہوئے جرگے کے رکن سینیٹر رحمان ملک کا کہنا تھا سیاست کا دوسرا نام ڈائیلاگ ہے اور اگر بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل نہ ہوا تو تصادم ہوگا اور وہ ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے دھرنے ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ’حکومت آگے بڑھے،گلے لگائے اور اس کے نتیجے میں دھرنے میں شامل جماعتیں اعلان کریں کہ وہ کب دھرنا ختم کر رہی ہیں۔‘ رحمان ملک نے بتایا کہ ’جرگے نے تجویز دی ہے کہ وزیراعظم یہ بیان پارلیمان میں دے دیں اور فریقین کو اسے تسلیم کرنا چاہیے۔‘ خط میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ دھاندلی ثابت ہونے کی صورت میں مجوزہ کمشن ذمہ داروں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کروانے کا بھی مجاز ہوگا اس کے علاوہ کمیشن کو دھاندلی کی تحقیقات مخفی رکھنے یا عام کرنے کا اختیار بھی ہوگا۔ دریں اثناء اپوزیشن سیاسی جرگے کے ارکان نے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ سے ملاقات کی۔ حکومت، تحریک انصاف اور عوامی تحریک سے ہونے والے مذاکرات پر غور کیا گیا۔خورشید شاہ سے ملاقات کے بعد سراج الحق نے کہا ہے کہ بحران طویل ہونے کی صورت میں حادثات رونما ہونے کا خدشہ ہے۔ آئین اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے تمام جماعتیں متفق ہیں۔ عوامی تحریک کے مطالبات پر 90 فیصد عملدرآمد ممکن ہو گیا۔ سیاسی جرگہ آئندہ پارٹی کے سربراہوں سے مذاکرات کرے گا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ سراج الحق کی قیادت میں سیاسی جرگہ سب کا نمائندہ جرگہ ہے۔