اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) خصوصی عدالت میں مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت میں استغاثہ کے 8گواہوں کے بیانات ریکارڈ ہونے کے بعد وکلاءصفائی نے جرح بھی مکمل کرلی گئی، استغاثہ کے وکیل نے عدالت میں موقف اختےار کےا کہ عدالت حکم جاری کرے کہ مشرف بطور ملزم بیان دیں اور بتائیں کہ ان کے اٹھائے گئے اقدامات میں ان کے معاونین اور مددگار کون ہیں؟ جبکہ کیس کی مزید سماعت یکم اکتوبر تک کیلئے ملتوی کر دی گئی ہے۔ ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے خالد قریشی نے مشرف کے وکیل فروغ نسیم کی جرح میں کئے گئے سوالوں کے جواب میں بتایا کہ3نومبر 2007کی ایمرجنسی لگانے کا ریکارڈ مشرف کے چیف آف سٹاف جنرل حامد جاوید اپنے ساتھ لے گئے تھے، ایوان صدر کا ریکارڈ کہاں گیا اس کے ذمہ داروں کا تعین ایف آئی اے کی تحقیقات میں نہیں کیا جاسکا، گواہ نے بتایاکہ جنرل جاوید کو ریکارڈ فراہم کرنے کیلئے کوئی نوٹس جاری نہیں ہوا اور نہ ہی ان کا بیان تحقیقات کے دوران قلمبند کیا جاسکا۔ وزیراعظم کی جانب سے مشرف کو لکھا گیا خط ریکارڈ پر موجود ہے مگر کسی ایڈوائس یا سمری کا وجود نہیں ملا، وزیراعظم سیکرٹریٹ میں تین نومبر کے ریکارڈ کا محافظ کون تھا ہماری تحقیقاتی ٹیم کے پاس ریکارڈ میں اس کا نام موجود نہیں ہے۔ ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق مشرف نے دیگر حکام کے ساتھ جو ملاقاتیں کیں یا پھر کوئی مشاورت ہوئی اس حوالے سے تحقیقات میں کوئی چیز سامنے نہیں آئی، خالد قریشی نے کہا کہ میرے کردار پر شک نہ کےا جائے انہوں نے مشرف حملہ کیس کی تحقیقات کی اور ملزمان کو گرفتار کرواےا ان مختلف سےاسی افراد سے رشتہ داری اور تعلقات ہیں مگر انہیں کبھی اپنے معاملات پر اثر انداز نہیں ہونے دےا اور اپنی ڈیوٹی پوری ایمانداری سے سرانجام دی ہے۔ مشرف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ آئندہ سماعت پر ان کی مشرف کے ساتھیوں کو شامل کرنے کی درخواست کو سنا جائے۔
غداری کیس
ایمرجنسی لگانے کا ریکارڈ مشرف کے چیف آف سٹاف جنرل حامد لے گئے تھے : ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے
Sep 19, 2014