پشاور : فضائیہ کے کیمپ پر حملہ‘ کیپٹن سمیت 29 افراد شہید‘ 29 زخمی‘ 13 دہشت گرد ہلاک‘ حملہ آور افغانستان سے آئے وہیں سے کنٹرول کیا جا رہا تھا : فوجی ترجمان

Sep 19, 2015

پشاور + اسلام آباد (بیورو رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں + سٹاف رپورٹر) صوبائی دارالحکومت پشاور میں انقلاب روڈ پر پاک فضائیہ کے بڈھ بیر کیمپ اور ملحقہ مسجد پر دہشت گردوں کے حملے میں 16نمازیوں، فوج کے افسروں اور جوانوں سمیت 29 افراد شہید جبکہ دو افسروں اور آٹھ اہلکاروں سمیت 29 افراد زخمی ہوگئے، جوابی کارروائی میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کی وردی میں ملبوس تمام 13 حملہ آور ہلاک ہو گئے۔ حملے کی اطلاع ملتے ہی آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور پاک فضائیہ کے سربراہ سہیل امان تمام سرگرمیاں منسوخ کرکے پشاور پہنچ گئے، ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی، شہدا کی نماز جنازہ کور ہیڈ کوارٹر پشاور میں ادا کی گئی، وزیراعظم نوازشریف، وزیراعلی خیبر پی کے پرویز خٹک، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات پرویز رشید ، آرمی چیف، ائرچیف اور دیگر نے شرکت کی، ادھرکالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ۔ جمعہ کو علی الصبح 12سے 13 دہشت گردوں نے فضائیہ کے بڈھ بیر کیمپ پر حملہ کیا تاہم فورسزکی بروقت کارروائی کے نتیجے میں وہ ہدف تک پہنچنے میں ناکام رہے۔ کوئیک ری ایکشن فورس نے دہشت گردوں کو گارڈ روم سے آگے نہ جانے دیا۔ وہ کیمپ کے اندر جانا چاہتے تھے۔ شہید ہونے والوں میں کیپٹن اسفندیار بخاری، چیف ٹیکنیشن سردار منیر، سینئر ٹیکنیشن ندیم جاوید ، جونیئر ٹیکنیشنز شہاب ، شان ، طارق عباس اور ثاقب، سٹینو گرافر اسرار، حسین، سگنل مین صہیب عباسی ، باورچی زین خان،کریم شامل ہیں۔ اطلاع ملتے ہی کوئیک رسپانس فورس نے موقع پر پہنچ کر حملہ آوروں کے خلاف کارروائی شروع کی اور حملہ آوروں کو ایک حصے تک محدود کر دیا گیا۔ فائرنگ کے تبادلے کے دوران زخمی ہونے والے فوجی اہلکاروں کی تعداد دس ہے جن میں دو افسران بھی شامل ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اطلاعات کے مطابق دو شہیدوں نے شہادت سے قبل 5 دہشت گردوں کو ہلاک کیا، زخمیوں میں میجر ثاقب اور میجر حسیب شامل ہیں۔ حملے کے بعد تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے سٹاف کو طلب کر لیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو ان کے ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی منطقی انجام تک پہنچا دیا گیا وہ اپنے مکروہ عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکے ، حملے میں 29افراد شہید، 29 زخمی ہوئے، 23شہدا کا تعلق پاک فضائیہ سے ہے، فضائیہ کے سولہ افراد مسجد اور 7بیرک میں شہید ہوئے، پاک آرمی کا ایک افسر اور دو جوان چار شہری بھی شہید ہوئے، دہشت گردوں میں خودکش بمبار نہیں تھے، دہشت گردوں کوگھیر کر مارا گیا ہے۔کور ہیڈ کواٹر پشاور میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بتایاکہ حملہ آور صبح پانچ بجے بیس کے گیٹ سے گروپ کی صورت میں اندر داخل ہوئے تاہم گیٹ کے اندر داخل ہوکر وہ دو حصوں میں بٹ گئے، ایک حملہ آوروں کا گروپ انتظامی بلاک، جب کہ حملہ آوروں کا دوسرا گروپ ٹیکنیکل بلاک کی جانب بڑھ گیا۔ دہشت گردوں کی تعداد تیرہ سے چودہ تھی، دہشت گردوں کے ایک گروپ نے مسجد میں موجود نماز پڑھتے اور وضو کرتے افراد کو نشانہ بنایا۔ پاک افواج کے جوانوں نے دہشت گردوں کو50 میٹر کے اندر ہی روکے رکھا وہیں مقابلے میں تمام دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچا دیا، کمانڈوز اور دیگر سکیورٹی اہلکاروں نے دہشت گردوں کو گھیرے میں لے لیا۔ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی اور اسے کنٹرول بھی وہاں سے کیا جا رہا تھا حملہ آور افغانستان سے آئے تھے۔ حملے میں کالعدم تحریک طالبان کا گروپ ملوث ہے، انٹیلی جنس ادارے مزید تحقیقات کر رہے ہیں، اس لئے اس پر زیادہ بات نہیں کروں گا، افغانستان سے متعلق ملنے والی معلومات انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر بنائی گئی ہیں، کچھ فون کالز ٹریس کی گئی ہیں، دہشت گردوں کے قبضے سے راکٹ لانچر، مختلف ساخت کا اسلحہ، ہینڈ گرینیڈ اور خود کش جیکٹس برآمد کی گئیں، دہشت گرد جیسے ہی گیٹ کے اندر داخل ہوئے فوری طور پر ایئر فورسز کے جوانوں نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے انہیں بھرپور طریقے سے روکا، یہ لوگ جانیں بچانے کیلئے چھپتے رہے، کبھی کسی واشنگ ایریا میں تو کبھی کہیں اور، دہشت گرد مختلف راستوں سے فائرنگ کرتے ہوئے آئے، کوئیک رسپانس کے اہل کار دس منٹ میں پہنچے، آدھے گھنٹے میں کمانڈوز پہنچ گئے۔ دہشتگرد کس علاقے میں ٹھہرے، اس کی تحقیقات ہو رہی ہے، دہشتگرد آگے جا کر اور لوگوں کو مارنا چاہتے تھے، کیمپ میں دوہزار سویلین رہتے ہیں اگر دہشتگرد وہاں پہنچنے میں کامیاب ہوجاتے تو ناقابل تلافی نقصان ہوتا، دہشت گردوں کا حملہ آپریشن ضرب عضب کا ردعمل ہوسکتا ہے ہم ہر قیمت پر ملک کا دفاع کریں گے انشاءاللہ تعالیٰ اس ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کریں گے۔ دہشت گردوں کے داخل ہوتے ہی گارڈز نے دلیری سے مقابلہ کیا۔ دہشت گردوں کو 50 میٹر کے اندر محدود کردیا گیا۔ دہشت گردوں نے نماز کے انتظار میں بیٹھے افراد کو شہید کیا۔ دس منٹ میں کوئیک رسپانس فورس پہنچ گئی۔ دہشت گرد راکٹ لانچر، گرنیڈ اور فائرنگ کے ساتھ گیٹ کے اندر داخل ہوئے۔ دہشت گردوں کو گارڈ روم میں موجود اہلکاروں نے بھرپور جواب دیا۔ آٹھ دہشت گردوں کو سکیورٹی فورسز نے گھیرے میں لے کر مارا۔ ایسے حملوں میں بطور قوم ہمارے جذبوں میں کوئی فرق نہیں آنا چاہیے۔ دہشت گردوں کے پیچھے جو بھی ہیں آہستہ آہستہ سب کھل رہے ہیں۔ افغانستان کے کراسنگ پوائنٹس سکیورٹی رسک ہیں۔ 35ہزار افغان لنڈی کوتل کے راستے سے روزانہ آتے ہیں۔ دہشت گردوں کا مقابلہ جرا¿ت اور بہادری سے کرتے رہیں گے، ہو سکتا ہے کہ دہشت گردوں کو اندر سے کسی نے معلومات دی ہوں میں اس کا قطعاً انکار نہیں کرنا چاہتا ہم تحقیقات کررہے ہیں جب تک کوئی تفصیل نہیں آتی ہیں، پاکستان میں 25 لاکھ افغان مہاجرین ہیں۔ ان لوگوں کا مقصد یہاں مرنا نہیں تھا وہ آگے جانا چاہتے تھے لیکن انہیں روک لیا گیا جو بھی ہمارے دشمن ہیں، انہیں بہت زیادہ تکلیف ہے، وہ ضرب عضب کو ضرب لگانا چاہتے ہیں۔ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ کس جگہ سے تعلق رکھتے تھے، ان کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا گیا ہے۔ خیبر پی کے میں 4ہزار آپریشن انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیے گئے۔ صبح ساڑھے 9 بجے تک تمام دہشت گردوں کو مار دیا گیا تھا۔ فرانزک اور ڈیٹا کی مدد سے دہشت گردوں تک پہنچ جائیں گے۔ ساڑھے 9بجے کے بعد سارے کیمپ کو سویپ کیا گیا۔ سی سی ٹی وی ویڈیو سے پتہ چلتا ہے کہ ڈرائیور چلا گیا۔ کیمپ کے اندر جو دہشت گرد آیا وہ بچا نہیں مارا گیا۔ کوئی خودکش حملہ نہیں تھا میں نہیں سمجھتا کہ افغان حکومت اس کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہے لیکن یہ سب کچھ افغانستان سے ہوا۔ سہولت کاروں کو پکڑے جانے تک کیس بند نہیں ہوگا۔ سانحہ صفورا، سبین محمود اور عبدالرشید گوڈیل پر حملوں کی تحقیقات میں پیشرفت ہوئی ہے۔ مسلح افواج کا مورال بلند ہے، دہشت گرد ختم ہو کر رہیں گے۔ دہشت گردوں کے افغانستان سے متعلق ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ہمسایہ ملک کی طرح محض الزام نہیں لگا رہے دہشت گردوں کی بات چیت پکڑی ہے، ذمہ دارانہ کردار پر میڈیا کا شکرگزار ہوں۔ پوری قوم متحد اور یکجان ہے۔ بڈھ بیر میں ایئر فورس کیمپ پر دہشت گردی کے حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والے شہدا کی نماز جنازہ کور ہیڈ کوارٹر پشاور میں ادا کردی گئی۔ نماز جنازہ میں وزیراعظم محمد نواز شریف، وزیر دفاع خواجہ آصف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمن، وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید، وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خان خٹک سمیت اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔ اس موقع پر شہداءکے بلندی درجات کےلئے دعائیں کی گئیں۔ اطلاعات کے مطابق آپریشن کی قیادت سینئر بریگیڈ کمانڈر عنایت نے کی۔ دہشت گرد اہم تنصیبات کو نقصان پہنچانے میں ناکام رہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کور کمانڈر پشاور ہدایت الرحمن نے ائر بیس اور اس کے ملحقہ علاقوں کا فضائی دورہ کیا اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا جائزہ لیا۔ ترجمان نے بتایاکہ دہشت گردوں نے حملے کے وقت سکیورٹی حصار توڑنے کیلئے گارڈ روم پر حملہ کیا تو پاک فضائیہ کے جوانوں نے شدید مزاحمت کی اور کچھ ہی دیر میں کوئیک ری ایکشن فورس آگئی جنہوں نے دہشت گردوں سے مقابلہ شروع کیا، پولیس، ایلیٹ فورس اور سکیورٹی فورسز کے مزید دستے بھی موقع پر پہنچ گئے اور آپریشن میں کوئیک ری ایکشن فورس کے ساتھ شامل ہوگئے، تین ہیلی کاپٹروں کے ذریعے آپریشن کی فضائی نگرانی کی گئی۔ ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے جنہیں سی ایم ایچ پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔ حملے کے عینی شاہدین نے بتایا کہ دہشت گرد گنجان کے علاقے سے 2 مقامات سے ائر بیس پر داخل ہوئے اور دستی بموں کا استعمال کرتے ہوئے آگے بڑھتے گئے۔ ایک درجن سے زائد دہشت گردوں نے کالے رنگ کے کپڑے پہن رکھے تھے اور سفید رنگ کی پک اپ گاڑی میں سوار ہوکر آئے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ آوروں میں 2 دہشت گرد پک اپ گاڑی کے قریب موجود رہے تاہم سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔ خیبرپی کے کے وزیر اطلاعات مشتاق غنی نے پی اے ایف کیمپ کا دورہ کیا اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ائیر بیس پر حملہ بزدلانہ کارروائی ہے۔ دہشت گردوں کی تعداد ایک درجن سے زائد تھی، تمام مار دیئے گئے ہیں، دہشت گرد بیس تک جانا چاہتے تھے فوج نے سازش ناکام بنا دی۔ دہشت گرد ختم ہورہے ہیں اسی لیے ایک اور ناکام حملہ کیا گیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق حملے کی پیشگی اطلاع موجود تھی اور حساس اداروں نے 31 اگست کو سکیورٹی الرٹ جاری کیا تھا۔ پولیس اور خفیہ اداروں نے حملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ ایف آئی اے کی 3 رکنی ٹیم پشاور پہنچ گئی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے پشاور حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک افواج نے موثر جوابی کارروائی کرکے تمام دہشتگردوں کو ہلاک کردیا اور ایک بار پھر یہ ثابت کردیا کہ ہم چوکس اور ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کےلئے تیار ہیں۔ اپنی جان پر فرض کو اہمیت دینے والے جوان قوم کا فخر ہیں۔ مسلح افواج کے جوانوں کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیںگی۔ انہوں نے کہا کہ فورسز نے موثر کارروائی کرکے تمام دہشتگرد ہلاک کیے۔ موثر جوابی کارروائی فورسز کی چستی کا ثبوت ہے۔ پاک افواج نے پھر ثابت کردیا کہ ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کےلئے تیار ہیں۔ واضح رہے کہ بڈھ بیر پاک فضائیہ کا ایک نان آپریشنل بیس ہے جسے ایک رہائشی کیمپ کی حیثیت حاصل ہے۔ ساٹھ کی دہائی میں اسے یوٹو جاسوس طیاروں کی پروازوں کیلئے امریکہ کے حوالے کیا گیا تھا امریکہ نے اسے جدید ہوائی اڈہ کی شکل دی۔ ستر کی دہائی کے بعد اس ہوائی اڈہ کی آپریشنل حیثیت کم ہو تی گئی۔ بڈھ بیر انتظامی لحاظ سے پشاور کا حصہ ہے جو ایک طرف سے خیبر ایجنسی اور دوسری جانب ایف آر سے گھرا ہوا ہے جس سے فائدہ اٹھا کر ماضی میں دہشت گردوں نے یہاں مضبوط ٹھکانے قائم کیے۔ پولیس اور خفیہ اداروں نے بڈھ بیر کیمپ حملے کی تحقیقات شروع کر دیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق حملے کی تفتیش کیلئے ایف آئی اے کی تین رکنی ٹیم پشاور پہنچ گئی۔ ٹیم جائے وقوع کی جائزہ رپورٹ، واقعہ میں استعمال ہتھیاروں اور بارود سے متعلق رپورٹ دے گی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی جس کے مطابق حملہ آوروں کے پاس اے کے 47 رائفلیں، آر پی جی، ہینڈ گرنیڈ اور گرنیڈ گنز تھیں۔ حملہ آوروں کے پاس 28 کلو گرام کی آئی ای ڈیز بھی تھیں۔ پشاور کے نواحی علاقے متنی سے کچھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ میانوالی سے نامہ نگار کے مطابق ضلع میانوالی سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان شہید ہوگئے، شہید ہونے والے طارق کا تعلق سوانس کے ڈیرہ ملکانوالا سے تھا۔ دوسرے شہید عامر شہزاد کا تعلق دندی شریف سے تھا، ذرائع کے مطابق طارق شادی شدہ تھا اور اس کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی بھی تھی، ان شہدا نے ارض پاک کیلئے اپنی جان کا نذرانہ دے کر اپنے وطن کا نام روشن کر دیا۔ بڈھ بیر پر ہونے والے حملے کے بعد عوام کو اپنے گھروں میں رہنے کےلئے فوج کی جانب سے اعلانات کئے گئے تاکہ دہشت گردوں کے خلاف ہونے والی کاروائی کو کامیابی سے ہمکنار کیا جاسکے اور کسی بھی عام شہری کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچ سکے اس آپریشن کے دوران پاک فوج کے دو ہیلی کاپٹر مسلسل کئی گھنٹے تک فضا میں موجود رہے اور ائیر بیس کی مسلسل نگرانی کرتے رہے۔ پشاور پولیس حکام کے مطابق بڈھ بیر ائیر بیس پر ہونے والے حملے کی پیشگی اطلاع موصول ہوئی تھی اس سلسلہ میں 31اگست کو حساس اداروں کی جانب سے رپورٹس بھی بھیجی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ دہشت گرد پشاور میں کسی بھی حساس عمارت کو نشانہ بناسکتے ہیں جس کے بعد پاک آرمی کی تمام تنصیبات پر سکیورٹی انتظامات انتہائی سخت کر دیئے گئے تھے۔ حملے مےں استعمال ہونے والی گاڑی کا چےسز نمبر اور انجن نمبر حاصل کرلیا گیا ہے جسے محکمہ اےکسائز اےنڈ ٹےکسےشن کو بھےج دےا گےا ہے ذرائع کے مطابق حساس اداروں نے سوزوکی گاڑی کا انجن نمبر 164363 اور چےسز نمبر 268967 حاصل کرلےا ہے جنہیں مزےد معلومات کےلئے محکمہ اےکسائز کو بھےج دےا ہے تاکہ گاڑی کے مالک کا پتہ لگاےا جا سکے۔ پشاور کو ایک بار پھر دہشت گردوں نے لہو لہان کر دیا۔ آٹھ مہینے بعد دہشت گردی کا واقعہ رونما ہونے کے بعد پشاور شہر پر سوگ چھا گیا۔ اے پی پی کے مطابق جام شہادت نوش کرنے والوں میں جونیئر ٹیکنیشنز شان علی، طارق عباس اور ثاقب جاوید شامل ہیں۔ پی اے ایف کے ترجمان کے مطابق جونیئر ٹیکنیشن شان علی نے دسمبر 2009ئ، جونیئر ٹیکنیشن طارق عباس نے جولائی 2008ءاور جونیئر ٹیکنیشن ثاقب جاوید نے جون 2011ءمیں پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ سانحہ بڈھ بیر میں شہید محمد عمران کا جسد خاکی آج آبائی گا¶ں پہنچایا جائے گا۔ شہید نائیک محمد عمران کا تعلق چک 137 ٹین۔آر جہانیاں سے تھا۔ شہید جونیئر ٹیکنیشن شان شوکت کی نماز جنازہ بھی آج صبح 8 بجے ادا کی جائے گی۔ شہید جونیئر ٹیکنیشن شان شوکت کی تدفین مقامی قبرستان میں کی جائے گی۔ پولیس اور خفیہ اداروں نے سانحہ بڈھ بیر کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ایف آئی اے کی 3رکنی ٹیم تحقیقات کےلئے پشاور پہنچ گئی۔

لاہور+ اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) صدر ممنون حسین، وزیراعظم محمد نواز شریف، گورنر پنجاب ملک رفیق رجوانہ، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، گورنر خیبر پی کے سردار مہتاب عباسی اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے بڈھ بیر کیمپ پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ دہشت گرد اس طرح کی بزدلانہ کارروائیاں کر کے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف قوم کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ اس طرح کے بزدلانہ حملوں سے دہشت گرد ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے مسلح افواج اور قوم متحد ہیں۔ وزیراعظم نے دہشت گردوں کے حملہ میں شہید ہونے والے مسلح افواج کے اہلکاروں اور نمازیوں کے اہل خاندان سے اظہار تعزیت بھی کیا۔ وزیراعظم لمحہ بہ لمحہ معلومات حاصل کرتے رہے۔ پاک فضائیہ کے سربراہ ائر چیف مارشل سہیل امان نے وزیراعظم محمد نواز شریف کو ٹیلی فون کیا اور دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کے بارے میں آگاہ کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ائرچیف نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ دہشت گردوں کی طرف سے پیدا شدہ صورتحال کو قابو کرلیا گیا ہے۔ گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے کہا کہ دہشت گردوں کی طرف سے معصوم اور نہتے نمازیوں پر حملہ اس بات کی واضح نشاندہی کرتا ہے کہ یہ لوگ دین و مذہب سے عاری، سوچ و فکر سے نابلد اور سفاکیت و بربریت کے پجاری ہیں لیکن پوری قوم اپنی بہادر افواج کے ساتھ ان کے مذموم عزائم کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر مقام، سطح اور محاذ پر سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہوئی ہے اور انشاءاللہ ہم پاک سرزمین سے دہشتگردوں کا خاتمہ کر کے دم لیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے حملے کی شدید الفاظ میں سخت مذمت کرتے ہوئے شہداءکے لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ شہداءکے درجات بلند فرمائے۔ وزیراعلیٰ نے حملے میں زخمی ہونے والوں کیلئے جلد صحت یابی کی دعا بھی کی ہے۔ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ائیر فورس کے کیمپ میں دہشت گردوں کی اس بزدلانہ کارروائی کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ مسجد کے اندر معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے والے سفاک دہشت گرد انسان کہلانے کے حقدار نہیں اور ایسی مذموم کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم کے پختہ عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔ مسجد کے اندر نمازیوں پر حملہ انتہائی بزدلانہ فعل ہے اور نمازیوں کو نشانہ بناناسفاکی کا بدترےن واقعہ ہے۔ دہشت گردوں نے نمازیوں کو نشانہ بنا کر بدترےن سفاکےت اور درندگی کا مظاہرہ کےا ہے۔ پنجاب حکومت سوگوار خاندانوں کے غم مےں برابر کی شرےک ہے۔ دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا کر سکیورٹی فورسز نے ایک بار پھر جرا¿ت اور بہادری کا مظاہرہ کیا ہے 18 کروڑ عوام کو پاکستان کی بہادر افواج پر فخر ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جنگ لڑ رہے ہیں اور جنگوں کا کوئی ٹائم ٹیبل نہیں ہوتا۔ حملہ آور بھی آرمی چیف سکول والے ہی ہیں۔ حملہ آور فارسی اور پشتو بول رہے تھے۔ افغانستان کے ساتھ دہشت گردی کا معاملہ مسلسل اٹھا رہے ہیں۔ افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر امریکہ سے بھی بات کی ہے۔ پاکستان سے جلد دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے جب تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہو گا تب تک پاکستان میں امن قائم نہیں ہو گا۔ آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے۔ بین الاقوامی برادری بتائے کہ ان کو افغانستان میں کیا کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار خواجہ آصف نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ ملک سے دہشت گردی مکمل ختم نہیں ہوئی ہے اس میں کمی آئی ہے۔ نمازیوں کو شہید کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ افغانستان کے جن دہشت گردوں نے پاکستان میں محفوظ پناہیں لی ہوئی تھیں وہ ختم کر دی گئی ہیں۔ بین الاقوامی برادری یہ بتائے کہ افغانستان میں امن قائم کرنے کےلئے انہوں نے کیا اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کا امن ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔ گورنر سرحد سردار مہتاب عباسی، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، وزیراعلیٰ قائم علی شاہ، گورنر بلوچستان، آزاد کشمیر کے صدر سردار محمد یعقوب، وزیراعظم چودھری عبدالمجید، چیئرمین سینٹ رضا ربانی، ڈپٹی چیئرمین عبدالغفور حیدری، قائم مقام سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی، وفاقی وزراءچودھری نثار علی خاں، پرویز رشید اور خاقان عباسی نے بھی حملے کی مذمت کی ہے۔ پشاور سے بیورو رپورٹ کے مطابق حملے کی ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی ہے جس کے مطابق دہشت گردوں نے کیمپ پر دو اطراف سے حملہ کیا جس میں ایک گروپ نے انقلاب روڈ پر فرنٹ کے دروازے پر دستی بم پھینک کر اندر داخل ہو گئے جبکہ دوسرے گروپ نے کیمپ پر سوڑیزئی کے مقام سے حملہ کرکے اندر داخل ہوئے۔
صدر وزیراعظم پیغامات

مزیدخبریں