پشاور (نوائے وقت نیوز+ اے پی پی) بڈھ بیر ائربیس حملے کے دوران دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر شہادت نوش کرنیوالے کیپٹن اسفند یار نے بہادری کی نئی مثال قائم کردی ہے۔کیپٹن اسفند یار فرنٹ لائن پر فوجی دستوں کی قیادت کر رہے تھے۔ انہوں نے بہادری کا مطاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کو بیس کے اندر جانے سے روکا اور مسلسل سیسہ پلائی دیوار بنے رہے۔کیپٹن اسفند یار بخاری کو 118 ویں لانگ کورس میں اعزازی شمشیر سے نوازا گیا تھا۔ کیپٹن اسفند یار کو پاسنگ آو¿ٹ پریڈ میں وار ٹیکٹکس میڈل بھی دیا گیا تھا۔ کیپٹن اسفند یار شہید کا تعلق جناح ونگ سے تھا ، وہ جناح 48 انفنٹری کے ونگ کمانڈر بھی تھے ۔ کیپٹن اسفند یار شہید نے پنجاب انڈر19 ہاکی ٹیم کی جانب سے میچ بھی کھیلے۔ وہ حملے کے بعد پی اے ایف کیمپ پر پہنچنے والی کوئیک رسپانس فورس کا حصہ تھے جس نے آخری دہشت گرد کی ہلاکت تک دلیرانہ وار مقابلہ کیا ۔کیپٹن اسفندیار احمد بخاری اٹک کے معروف پتھالوجسٹ ڈاکٹر فیاض بخاری کے بڑے بیٹے تھے۔ انہوں نے سیکنڈری ایجوکیشن فوجی فاﺅنڈیشن سکول اٹک سے حاصل کی۔ ایف ایس سی کیڈٹ کالج حسن ابدال سے کیا۔ بعد میں انہوں نے پاک آرمی میں شمولیت اختیار کی۔ اکتوبر 2008ءمیں کاکول اکیڈمی میں اپنی تربیت مکمل کرنے پر انہیں پاک فوج کا سب سے بڑا اعزاز اعزاز شمشیر سے نوازا گیا۔” اے پی پی“ سے گفتگو کرتے ہوئے انکے والد ڈاکٹر فیاض بخاری نے کہا کہ انہیں اپنے بیٹے پر فخر ہے جس نے مادروطن کےلئے جان قربان کردی۔ کیپٹن اسفند یار احمد بخاری کے دوستوں اور اساتذہ نے بتایا کہ وہ بچپن ہی سے پاک فوج میں شمولیت کے خواہشمند تھے۔ پاک فوج میں شمولیت کے بعد وہ ملک سے دہشت گردوں کے خاتمے کی باتیں کرتے رہتے تھے جسے وہ ملکی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ سمجھتے تھے۔دوست حسین رضا نے دیارِ غیر سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسفند یار شہید ان سے اکثر کہا کرتے تھے کہ میری دلی خواہش ہے کہ میں دہشت گردوں کا مقابلہ کروں، وہ اکثر اس بات کا ذکر کرتے تھے۔ میرے بیرون ملک جانے سے پہلے مجھے انہوں نے اپنا رابطہ نمبر دیا اور کہا کہ رابطہ کرتے رہنا، زندگی رہی تو ملاقات کریں گے۔ ٹی وی چینل پر مجھے انکی شہادت پر دلی رنج ہوا اور میرا سر فخر سے بلند بھی ہو گیا۔ اسفند یار شہید کی ٹیچر تنزیلہ چوہدری نے کہا کہ اسفند یار انتہائی ذہین اور اساتذہ کی عزت کرنیوالا طالبعلم تھا۔ اسکی شہادت کی خبر سن کر انتہائی صدمہ ہوا ہے لیکن فخر اس بات کا ہے کہ اس نے اپنے ملک کی خاطر دہشت گردوں کیخلاف لڑائی لڑتے ہوئے اپنی جان دی۔
اسفند یار/ بہادری