لاہور (سٹاف رپورٹر) پرائیویٹ سکول مالکان نے فیسوں میں کمی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ مالکان نے کہا ہے کہ یوٹیلٹی بلز میں بڑھتے ہوئے اضافے اور حکومت کی جانب سے لگائے گئے 23 مختلف ٹیکسز کی وجہ سے فیسیں بڑھانے پر مجبور ہیں۔ حکومت نے کوئی غیر قانونی حربہ استعمال کیا تو پرائیویٹ سکولوں میں زیر تعلیم 2کروڑ طلبہ گھروں میں، 10لاکھ ٹیچرز سڑکوں پر حکومت کیخلاف دھرنا دینگے جبکہ دوسری جانب بڑھتی ہوئی فیسوں پر والدین شدید پریشانی کا شکار ہیں حکومت کی جانب سے بھی فیسوں میں کمی کروانے کےلئے کوششیں جاری ہیں۔ آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کے مرکزی صدر کاشف مرزا نے کہا ہے کہ زیادہ تر سکولز کرائے کی بلڈنگز میں ہیں اور کرایہ کی مد میں سالانہ 10فیصد اضافہ کیا جاتا ہے ٹیچرز کی تنخواہوں میں بھی سالانہ 10فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ بجلی،گیس اور پانی کی بلوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اس کیساتھ ساتھ حکومت مختلف ٹیکسز وصول کر رہی ہے، پرائیویٹ سکول فیسیں بڑھانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ سندھ میں بھی فیسوں میں 10فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی تو تمام پرائیویٹ سکول بند کر دینگے۔ انہوں نے کہا کہ والدین کی شکل میں مختلف این جی اوز احتجاج کر رہی ہیں۔ حکومت اور والدین سے مذاکرات کےلئے تیار ہیں۔ دوسری جانب پروگریسو پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن نے ہنگامی اجلاس میں فیصلہ کیا کہ ڈی سی او لاہور کے فیصلے پر فوری طور پر عمل درآمد ہونا چاہئے اور جن چند ایلیٹ سکولوں نے اپنی فیسوں میں بہت زیادہ اضافہ کیا ہے انہیں فوری واپس لینا چاہئے۔ مرکزی صدر مزمل اقبال صدیقی نے کہا کہ اس وقت 96 فیصد سے زائد وہ ادارے ہیں جو ماہانہ 1500 سے بھی کم فیس چارج کر رہے ہیں جبکہ تین فیصد ادارے 1500 سے 3500 روپے تک فیس وصول کر رہے ہیں صرف ایک فیصد سکولز جو ایلیٹ کلاس کے ہیں جو بھاری فیس وصول کر رہے ہیں۔ ان ایک فیصد ایلیٹ سکولوں میں سے صرف ایک سکول چین نے فیسوں میں زیادہ اضافہ کیا ہے جس کو جواز بنا کر تمام پرائیویٹ سکولز کے خلاف شدید منفی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ مرکزی جنرل سیکرٹری شیخ ارشد نے کہا کہ حکومت تعلیمی اداروں کو کمرشل کی بجائے ویلفیئر ادارے ڈیکلیئر کرے۔ادھر زائد فیسیں لینے والے تعلیمی اداروں کی رجسٹریشن منسوخ کرنے اور تعلیمی اداروں کی فیسوں کی حد مقرر کرنے کےلئے لاہور ہائیکورٹ میں رٹ درخواست دائر کر دی گئی۔ وطن پارٹی کی درخواست میں مو¿قف اختیار کیا گیا ہے کہ تعلیمی ادارے تعلیم کے نام پرلوٹ مار کرنے اور فیسوں کے نام پر بھتہ وصول کرنے میں مصروف ہیں۔ مفت تعلیم کی فراہمی کےلئے حکومت کو احکامات صادر کئے جائیں۔
پرائیویٹ سکول