اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے ٹیکس ٹربیونلز کی جانب سے ٹیکس کے معاملات نمٹانے میں تاخیری ہتھکنڈے استعمال کرنے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے تاخیر کے ذمہ دار افسران کے خلاف چار ماہ کے اندر اندر کارروائی کرنے کی رپورٹ جبکہ ہائی کورٹس میں زیر التوا ٹیکس مقدمات کی فہرست طلب کر لی ہے جبکہ (اپیلٹ ٹربیونلز) کمشنر انکم ٹیکس اور کلکٹر کسٹم کی جانب سے اپیلوں کو نمٹا نے میں تاخیر کی وجوہات پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔ امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ ٹیکس وصولیاں زیادہ دکھانے کیلئے اپیلوں کو نمٹانے میں ایک منصوبے کے تحت جان بوجھ کر تاخیر کی جاتی ہے۔ جمعہ کو جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں جسٹس د وست محمد خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی توایف بی آر کے چیف لیگل ایڈوائزر نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ تاخیر سے نمٹائی گئی اپیلوں کی فہرست پر مبنی رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی ہے جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ کلکٹر کسٹم اور کمشنر انکم ٹیکس اپیلیں نمٹانے میں تاخیر کرتے ہیں جس کو جواز بنا کر متعلقہ فریقین ہائی کورٹوں سے رجوع کر کے حکم امتناہی حاصل کر لیتے ہیں اگر ایف بی آر مقررہ قانونی مدت کے اندر اپیلیں نمٹا ئے تو ہائی کورٹس پر اسی فیصد مقدمات کا بوجھ کم ہو جائے۔
ٹیکس معاملات