لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے بھارت کشمیر میں اپنا مقدمہ اور سفارتی جنگ ہار چکا ہے اور اب پاکستان پر الزامات لگانے کے لئے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے۔ اوڑی حملہ کی تحقیقات اقوام متحدہ کی سطح پر ہونی چاہئیں اور چین امریکہ اور روس کے سفارتکاروں کو یہ تحقیقاتی مشن دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے ۔ توقع ہے وزیراعظم پوری جرا¿ت کے ساتھ کشمیر کے حوالے سے جنرل اسمبلی میں عالمی برادری کو آگاہ کریں گے اور سلامتی کونسل میں قوم کی امنگوں کے ترجمان ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا اوڑی حملہ بھارت نے خود کرایا ہے۔ بھارت چاہتا ہے پٹھانکوٹ واقعہ کی طرح اس کا الزام بھی پاکستان پر لگایا جائے تاکہ جنر ل اسمبلی کے اجلاس میں اپنے ہارے ہوئے کیس کو دوبارہ زندہ کر سکے۔ مودی اس لئے جنرل اسمبلی میں نہیں جا رہا کہ وہ مسئلہ کشمیر پر عالمی برادری کے سوالات اور تحفظات کا سامنا کرنے سے کترا رہا ہے۔ مزید برآں کسان بورڈ کے صدر چودھری نثار احمد‘ سیکرٹری جنرل ارسلان خاکوانی سے منصور ہمیں ملاقات کرتے ہوئے حکومت نے دیہات کی 70فیصد آبادی کو جاگیرداروں اور وڈیروں کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے جو ان محروم اور محکوم لوگوں سے جانوروں سے بدتر سلوک کرتے ہیں، غریب لوگوں کا کوئی پُرسان حال نہیں۔ دیہاتی آبادی کو زندگی کی بنیادی سہولتیں مہیا کردی جائیں تو شہروں پر آبادی کے بوجھ کو کم کیا جا سکتا ہے۔ جماعت اسلامی کو حکومت کا موقع ملا تو دیہی آبادی کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔ سراج الحق نے کہا حکمرانوں کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے زراعت کا شعبہ بری طرح تباہی سے دوچار ہے اور زراعت سے وابستہ کسان کیلئے اپنے روزمرہ کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ حکومت کی ساری توجہ صنعت اور تجارت کی طرف ہے، صنعت پر جی ڈی پی کا 60فیصد خر چ کیا جا رہا ہے جبکہ اس سے مجموعی قومی پیداوار کا 16تا 19فیصد حاصل ہوتا ہے جبکہ زراعت سے سوتیلی ماں جیسا سلوک ہو رہا ہے ، زراعت پر مجموعی قومی پیداوار کا صرف 4فیصد خرچ ہو رہا ہے جبکہ زراعت سے جی ڈی پی کا 25فیصد حاصل ہورہا ہے۔ کسانوں کی محنت کا پھل جاگیر دار اور وڈیر ے کھا رہے ہیں۔ دیہات میں قائم بنیادی صحت کے مراکز بھوت بنگلے بن گئے ہیں، سینکڑوں مراکز پر مقامی وڈیروں نے قبضہ جمارکھا ہے اور ان میں گاﺅں کے چوہدری کے مویشی باندھے جاتے ہیں۔ سراج الحق نے کہا کسانوں کو ان کی فصلوں کا مناسب معاوضہ دینے کیلئے ایک فول پروف سکیورٹی پروگرام تشکیل دیا جائے تاکہ منڈی میں بیٹھا آڑھتی کسانوں کا استحصال نہ کرسکے ۔کسانوں کو دھان کی فی من 2500روپے قیمت دی جائے اور گنے اور کپاس کی فی من قیمت بھی کسانوں کے مطالبے کے مطابق رکھی جائے تاکہ کاشتکاروں کے فصلوں کی کاشت پر اٹھنے والے اخراجات پورے ہوسکیں اور ان کے گھروں میں بھی خوشحالی آئے۔ سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ زرعی مقاصد کیلئے استعمال ہونے والی بجلی اور ڈیزل کی قیمتوں میں سبسڈی دی جائے اور زرعی مشینری، کھاد، بیج اور زرعی ادویات کی قیمتوں میں بھی مناسب کمی کی جائے‘ لاکھوں ایکڑ زمین پانی کی کمی کی وجہ سے تیزی سے بنجر ہورہی ہے جس کیلئے فوری طور پر نئے ڈیم بنانے کی ضرورت ہے۔
سراج الحق
کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا‘ اوڑی حملہ الزامات لگانے کیلئے کرایاگیا : سراج الحق
Sep 19, 2016