نیویارک (سلیم بخاری) وزیراعظم محمد نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں سالانہ اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک پہنچ گئے ہیں۔ نواز شریف 21 ستمبر کو جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے۔ اس سے قبل وہ اقوام متحدہ کے اجلاسوں کی سائیڈ لائنز پر 11 دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے۔ ان ملاقاتوں میں وہ عالمی رہنماﺅں کو مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال سے آگاہ کریں گے جہاں بھارتی فوج نے حق خود ارادیت کے لئے لڑنے والے نہتے کشمیریوں کے خلاف ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ وزیراعظم سے جن عالمی رہنماﺅں ملاقاتیں کریں گے، ان میں چینی وزیراعظم لی کی کیانگ، سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف، ایرانی صدر حسن روحانی، جاپان، نیوزی لینڈ، نیپال کے وزرائے اعظم، ترک صدر، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ بانکی مون شامل ہیں۔ آج مہاجرین کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں امریکی صدر بارک اوباما سے بھی غیر رسمی ملاقات ہوگی۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اس اجلاس میں شریک نہیں ہو رہے۔ نواز شریف کے لئے یہ موقع ہوگا کہ وہ عالمی رہنماﺅں کو کشمیریوں پر ہونے والے مظالم سے آگاہ کریں گے جہاں 55 روز سے کرفیو جاری ہے۔ باخبر سفارتی ذرائع کے مطابق اس بات کا قوی امکان ہے کہ نواز شریف دونوں ممالک کے رہنماﺅں کی موجودگی کا موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سعودی عرب اور ایران کے درمیان مفاہمت کے لئے سنجیدہ کوششیں کریں۔ یاد رہے کہ وزیراعظم نواز شریف یمن میں لڑائی کے موقع پر جنرل راحیل شریف کے ساتھ مل کر بھی ایسی کوششیں کر چکے ہیں۔ ذرائع نے دی نیشن کو بتایا کہ ترک صدر اردگان بھی ان کوششوں میں شریک ہوسکتے ہیں کیونکہ ترکی وہ دوسرا مسلم ملک ہے جس کے سعودی عرب اور ایران دونوں سے دوستانہ روابط ہیں۔ پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی اہم دوست ممالک کے رہنماﺅں سے ملاقاتوں کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری بھی انکی ان کوششوں میں شریک ہیں۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی، مشیر خارجہ بھی نیویارک پہنچ رہے ہیں۔ نواز شریف نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں بھارت کی مخالفت کرنے پر نیوزی لینڈ کے وزیراعظم کا شکریہ ادا کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ چینی وزیراعظم سے اقتصادی راہداری منصوبے پر بھی بات کریں گے۔ نواز شریف جنرل اسمبلی سے تیسری بار خطاب کرینگے۔ اس سال پہلی بار اقوام متحدہ نے مہاجرین کے حوالے سے سربراہ کانفرنس بلائی ہے۔ اس موقع پر اس حوالے سے عالمی برادری کو بہتر رسپانس دینے کا موقع ملے گا۔ دوسرا ایشو شامی لڑائی کا ہو گا جس میں 3 لاکھ افراد مارے جا چکے ہیں، گلوبل وارمنگ اور دذوسرے ایشوز بھی 135 سربراہان مملکت کے سامنے ہونگے۔ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے اور داعش کے حملوں کے حوالے سے بھی خطرات کا سامنا ہے۔ بھارتی وفد کی سربراہی وزیر خارجہ سشما سوراج کر رہی ہیں۔ وہ 26 ستمبر کو خطاب کرینگی۔ دریں اثنا پاکستانی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی کوششوں سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر ہوا، وزیراعظم نواز شریف مسئلہ کشمیر پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں اور ان کی طرف سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو لکھے گئے دو خطوط کا مثبت اثر ہوا ہے‘ پاکستان کی کشمیر بارے پالیسی کی وجہ سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چیئرمین زید رعد الحسین نے بھارت اور پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں کشمیر کے دونوں حصوں کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے۔ بھارت نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر کے مطالبے کو مستردکردیا جبکہ پاکستان نے انہیں آزاد کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت کشمیر میں جو مظالم ڈھا رہا ہے، انہیں بین الاقوامی برادری سے چھپانا چاہتا ہے۔ بھارت پاکستان پر الزام لگا کر کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ فلسطین کے بعد کشمیر سب سے دیرینہ مسئلہ ہے، وزیراعظم بانکی مون سے ملاقات کے دوران یہ مسئلہ پرزور طریقے سے اٹھائیں گے، انہیں کہیں گے کہ وہ بھارت پر زور دیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کو تیار ہو۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ نیویارک میں قیام کے دوران وزیراعظم مختلف بین الاقوامی رہنماﺅں سے ملاقاتیں کریں گے، انہیں خطے کی صورتحال ‘ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کی پوزیشن سے آگاہ کریں گے۔ وزیراعظم اقوام متحدہ سے 21 ستمبر کو خطاب میں جو کہ مقامی وقت کے مطابق ایک اور دو بجے کے درمیان ہوگا۔ کشمیر کے بارے میں پاکستانی قوم کی بھرپور ترجمانی کریں گے۔ ملیحہ لودھی نے کہا کہ وزیراعظم او آئی سی کنٹیکٹ گروپ میں بھی کشمیر پر حمایت حاصل کریں گے۔ اپنے دورے میں نواز شریف امریکی وزیر خارجہ جان کیری‘ ترکی کے صدر طیب اردگان‘ چین‘ جاپان اور نیوزی لینڈ کے وزرائے اعظم اور سعودی عرب کے ولی عہد سے ملاقات کریں گے۔ جاپانی وزیراعظم کی طرف سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی گئی تھی، یہ ملاقات بہت عرصے بعد دونوں ملکوں کے وزراءاعظم کے درمیان ہوگی۔ وزیراعظم اکیس ستمبر کو خطاب کے بعد ایرانی صدر حسن روحانی سے دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کریں گے‘ 22ستمبر کو وہ نیپال اور رومانیہ کے وزرائے اعظم سے ملاقات کریں گے۔ 22ستمبر کو ہی وزیراعظم پاکستان‘ امریکہ بزنس کونسل سے خطاب کریں گے۔ وزیراعظم مہاجرین کے بارے میں بین الاقوامی سربراہ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کہاہے کہ وزیراعظم اقوام متحدہ میں کشمیرکا کیس بھرپورطریقے سے لڑیں گے، کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرعالمی دنیا کی توجہ دلائی جائی گی۔ اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان نے کشمیر کا مقدمہ پوری تیاری سے لڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ پاکستان کشمیر پر سیاسی، اخلاقی اورسفارتی حمایت جاری رکھے گا۔اقوام متحدہ میں کشمیرکا ریفرنس اس طرح پیش کریں گے سب خوش ہو جائیں گے۔ وزیراعظم دورہ امریکہ کے بعد لندن میں اپنا طبی معائنہ کرائینگے اور 23 ستمبر کو واپس وطن آئینگے۔ وزیراعظم نواز شریف دورہ اقوام متحدہ میں سب سے چھوٹے وفد کے ہمراہ شرکت کررہے ہیں۔ ملیحہ لودھی کے مطابق بیگم کلثوم نواز شریف کے علاوہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز‘ معاون خصوصی طارق فاطمی اور سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری وزیراعظم کے وفد میں شامل ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اتنا چھوٹا وفد پاکستان کی نمائندگی کر رہا ہے۔
نواز شریف/ امریکہ