قومی اسمبلی مےں کورم پورا رکھنا موجودہ حکومت کے لئے اےک مسئلہ بن گےا جب سے قومی اسمبلی کا 46واں سےشن شروع ہوا اےک روز کے سوا مسلسل پانچوےں روز بھی حکومت کورم پورا رکھنے مےں ناکام رہی ۔کورم نہ ہونے کی وجہ سے پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی نہ ہوسکی ۔ ایک گھنٹہ تک اےوان مےں ارکان آنے کا انتظار کیا گیا اور اس دوران اےوان کی کارروائی معطل رہی پھر جن کے آنے کا انتظار کےا جاتا رہا لےکن وہ نہ آئے جس کے بعد ڈپٹی سپےکر مرتضیٰ جاوےد عباسی نے قومی اسمبلی کا اجلاس بغیر کسی کارروائی کے آج منگل تک ملتوی کردیا قومی اسمبلی کا اجلاس 32منٹ کی تاخیر سے 3بجکر 32منٹ پر شروع ہوا ۔ وقفہ سوالات کے آغاز مےں ہی پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن غلام مصطفیٰ شاہ نے 3بجکر 35پر کورم کی نشاندہی کردی ایوان میں صرف 3وزراءمملکت تھے ۔ غلام مصطفیٰ شاہ نے کہا کہ صرف ایک شریف النفس وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد ایوان میں موجود ہےں باقی نئے وزراءمملکت ہیں پرانے وزراءکو برطرف کردیا جائے کابینہ میں رددوبدل کرتے ہوئے نئی کابینہ کی تشکیل دی جائے تاکہ قومی اسمبلی کا کورم تو پورا ہوسکے ۔ قومی اسمبلی میں کورم کی نشاندہی پر ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے گنتی کروائی ۔ کورم پورا نہ ہونے پر کارروائی کو 3بجکر 37منٹ پر کورم پورا ہونے تک معطل کردی تقریباًایک گھنٹہ کے بعد ساڑھے چار بجے ڈپٹی سپیکر دوبارہ ایوان میں آئے گنتی کروائی کورم نہ ہونے پر اجلاس منگل کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا۔ وزےر اعظم شاہد خاقان عباسی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے لئے نےو ےارک چلے گئے ہےں پاکستان مسلم لےگ(ن) کے چےف وہپ (صفحہ10بقیہ 32)
شےخ آفتاب مرنجاں مرنج شخصےت ہےں وہ ارکان کی منت سماجت کر کے ان کی حاضری ےقےنی بنانے کی کوشش کرتے ہےں لےکن مسلم لےگی ارکان کسی کی پروا کئے بغےر اےوان مےں مرضی سے آتے ہےں انہےں اےوان مےں حاضر رکھنے کے لئے ”ہےڈ ماسٹر “ کی ضرورت ہے وفاقی حکومت کو قومی اسمبلی مےں کورم پورا کرنے کے لئے جن مشکلات کا سامنا ہے ان کو دور کرنے کے لئے وزرا ءکو سر جوڑ کر بےٹھ جانا چاہےے وفاقی وزیر پارلیمانی امور شےخ آفتاب احمد کو اپوزیشن ک کی منت سماجت کرتے رہے لےکن اپوزےشن حکومت کو رےلےف دےنے کے لئے تےار نہےں اس طرح ےہ بھی اےک حقےقت ہے کہ اپوزےشن قومی اسمبلی کا اجلاس چلانے مےں سنجےدہ نظر نہےں آتی منت ترلے کرنے پڑے اپوزیشن سمجھوتہ کرنے پر تیار نہ ہوئی ۔ آج قومی اسمبلی مےں پرائےوےٹ ممبرز ڈے ہے اب دےکھنا ےہ ہے کہ ارکان کی نجی کارروائی کے دن مےں کس حد تک سنجےدگی کا مظاہرہ کرتی ہے آج کا دن بھی ارکان کی عدم دلچسپی کی نذر ہو سکتا ہے اس کے لئے چےف وہپ کو بڑی محنت کرنا پڑے گی پےر کو سےنےٹ مےں کم و بےش 5گھنٹے تک اجلاس جاری رہا سےنےٹ مےں حکومت اقلےت مےں ہونے کے باوجود قائد اےوان راجہ محمد ظفر الحق کے طرز عمل سے اپوزےشن کورم کی نشاندہی سے گرےز کرتی ہے ےہی وجہ ہے سےنےٹ مےں کبھی کبھار کورم کی نشاندہی کی جاتی ہے سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم نے مردم شماری میں آبادی کم دکھانے پر واک آﺅٹ کر دےاسینیٹ میں سینیٹر سعید الحسن مندوخیل نے مردم شماری میں ژوب ڈویژن کی آبادی کم دکھانے پر واک آﺅٹ کا اعلان کیا تو ان کے ساتھ پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ ق اور ایم کیو ایم نے بھی احتجاجاً سینیٹ سے واک آﺅٹ کر دےا انہوں نے کہا کہ 18ارب روپے خرچ کر کے مردم شماری کرائی گئی مگر سارے عمل کو متنازعہ بنا دیا گیا ہے ملک میں صرف ایک ہی ڈیٹا بیس بنائی جائے یا نادرا کی پہلے سے موجودہ ڈیٹا بیس کو ہی قومی ڈیٹا بیس تصور کےاجائے ۔ پیر کو ایوان بالا میں” عسکریت پسندی کے خاتمے کے لئے متبادل بیانیے کی تشکیل کے حوالے سے تحریک پر بحث سمیٹ دی گئی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو پہلی بار اےوان بالا مےں جواب دےنے کا موقع ہے انہےں جارحانہ انداز مےں اپنے سےاسی مخالفےن کی الزام تراشی کا جواب دےنے کی شہرت حاصل ہے لےکن اب انہوں نے وزارت داخلہ کا ترجمان ہونے کے ناطے اپوزےشن کے سوالات کے جواب دئےے انہوں نے کہا ہے کہ” حکومت چاہتی ہے کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کی سوچ کو ختم کرنے کے لئے قومی بیانیہ اتفاق رائے سے ترتیب دیا جائے گا ، علماءسمیت تمام سٹیک ہولڈرز اور سینٹ کی تجاویز کو شامل کےا جائے گا ‘ ہمیں کسی کے کہنے کی بجائے اپنے آپ اور اپنے گھر کے لئے قومی بیانیہ بنانا ہوگا، ملک کی داخلہ سلامتی پالیسی پہلی مرتبہ بنی ہے مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے کہا ہے کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کی سوچ کو ختم کرنے کے لئے قومی بیانیے میں تبدیلی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے‘ اتفاق رائے سے قومی بیانیہ بنانے کا معاملہ ایوان بالا کے تمام ارکان کی کمیٹی کے سپرد کیا جائے‘ افواج پاکستان نے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد میں اپنا پورا کردار ادا کیا ہے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ بیانیے بنتے رہے‘ دو بیانیے دو آمروں نے اپنے اقتدار کو بڑھانے کے لئے بنائے‘ جہاد کی تعریف ہو یا اچھے برے طالبان ہوں یہ اسی دور میں ہوا ہے۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز کی جانب سے بجلی کے مسائل کے حوالے سے جاری تحریک پر بحث کو وزیر مملکت برائے توانائی عابد شیر علی نے سمےٹ دےا انہوں نے نوےد سنائی کہ” رواں سال کے آخر تک ملک سے لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا، 2019ءتک تیل پر چلنے والے تمام بجلی گھر ہائیڈل ‘ کول اور دیگر سستے ذریعوں پر منتقل کردیں گے‘ 2018ءتک تمام ٹرانسمیشن لائنوں کی اپ گریڈیشن مکمل ہو جائے گی ، ماضی میں سستی ترین بجلی پیدا کرنے کے منصوبے ہائیڈرل پر توجہ نہیں دی گئی پےر کو سینیٹ میں پولیس کے نظام میں بہتری کے حوالے سے تحریک پر بحث بھی سمےٹ دی گئی وزیر مملکت برائے تعلیم انجینئربلیغ الرحمان نے کہاہے کہ موجودہ حکومت نے پولیس کو وی وی آئی پیز کی حفاظت اور پروٹوکول ڈیوٹی سے ہٹا کر فیلڈ میں تعینات کیا ہے ‘گشت کے نظام کو بہتر بنایا گیا ہے،دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پولیس کی خدمات‘قربانیوں اور شہادتوں کو نظر اندازنہیں کیا جاسکتا ‘خامیوں کی نشاندہی کے ساتھ بہتری کےلئے تجاویز بھی دی جانی چاہئیں ‘پنجاب پولیس میں میرٹ پر بھرتیوں کا نظام شروع کیا گیا ہے ‘اسلام آباد میں تعیناتیوں کے لئے کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوتی ایوان بالا نے سینیٹر سراج الحق کا تعزیرات پاکستان کے بل میں مزید ترمیم کا بل مجلس قائمہ ک کے سپرد کردیا۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر سراج الحق کی جانب سے تعزیرات پاکستان (ترمیمی بل) کی تحریک پیش کی گئی۔ سینیٹر سراج الحق کے بل میں مزید ترمیم اور عنوان میں تبدیلی کا ترمیمی بل کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔
پارلیمنٹ کی ڈائری
کورم حکومت کےلئے مسئلہ بن گےا، مسلسل پانچوےں روز کورم ٹوٹ گےا
Sep 19, 2017