اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی +نامہ نگار ) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان ایسا نہیں ہے جیسا سی این این دکھاتا ہے،لاہور کے ضمنی الیکشن میں ملکی ترقی کو فتح ملی، عوام نے نوازشریف کی قیادت پراعتماد کا اظہارکیا، کارکنوں کو غائب کرنے میں جو بھی ملوث ہوا اسکے خلاف کارروائی کی جائےگی،اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے نہ ہی کسی دوسرے ملک کو پاکستان کے امن کو نقصان پہنچانے کی اجازت دینگے۔ اسلام آباد میں تین روزہ ایشیا پیس فلم فیسٹیول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہاکہ پاکستان ایسا نہیں ہے جیسا سی این این دکھاتا ہے، پاکستان پر امن ملک ہے اور ملک میں امن بحال ہوچکا ہے، پاکستان میں بزنس کی راہیں کھل چکی ہیں جبکہ مجھے توقع ہے کہ فلم فیسٹیول کے شرکا پاکستان کےلئے سفیر کا کردار کریں گے اور غیر ملکی فلمساز پاکستان سے واپس جاکر پاکستان کے بارے میں مثبت رائے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن پاکستان کا تشخص دنیا کے سامنے رکھیں گے، ترقی امن سے ممکن ہے تاہم خطرے میں گھیرا ہوا ملک یا خطہ ترقی نہیں کر سکتا، ترقی کی کوششوں کے ثمرات حاصل کرنے کیلئے امن اوراندرونی استحکام ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کو شکست دی ہے، پاکستان کو جس بین الاقوامی میڈیا نے خطر ناک قرار دیا، آج وہی میڈیا کہتا ہے پاکستان ایشیا کی معاشی طاقت بننے جا رہاہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ لاہور کے ضمنی الیکشن میں ملکی ترقی کو فتح ملی، عوام نے نوازشریف کی قیادت پراعتماد کا اظہار کیا جبکہ کارکنوں کو غائب کرنے میں جو بھی ملوث ہوا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ جب کہ کوئی بھی ملک میں دہشت گردی کرائے گا اس کے خلاف آوازاٹھاتے رہیںگے۔ احسن اقبال نے غیر ملکی فلم سازوں پرزور دیا کہ وہ پاکستان کے دلکش مقامات سے فائدہ اٹھائیں اور ملک میں فلمیں بنائیں۔ بعد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم خطے میں پائیدار امن کے ہدف کے حصول کیلئے افغانستان کو ہر طرح کا تعاون اورحمایت فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم ملک کے اندر اور ملک کے باہر امن کے قیام پر سختی سے عمل پیرا ہیں ۔ دریںاثناءاحسن اقبال نے ہائر ایجوکیشن کمیشن میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد پر اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں چیئرمین ایچ ای سی،ایچ ای سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ارشد ،راولپنڈی اسلام کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرزنے براہ راست شرکت کی جبکہ ملک 80یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور ان کے نمائندے ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔ پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ انتہا پسندی کے خلاف بیانیہ تشکیل دینے کے لئے ہمیں مل کر کام کرنا ہو گا، یونیورسٹیوں میں بعض زیر تعلیم طالب علموں کا انتہا پسند تنظیموں سے تعلق منظر عام پر آنا باعث تشویش ہے، یونیورسٹیوں میں طالب علموں کو اظہارخیال کے مواقع حاصل ہونے چاہئیں، اساتذہ طلبا کی فکر سازی اور نظریہ سازی کے لئے موثر کردار ادا کریں، احسن اقبال نے کہا کہ سوشل میڈیا نوجوانوں کا میڈیا ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ نوجوانوں کی انتہا پسندانہ مواد تک رسائی کے سدباب کے لئے مل کر کوششیں کریں، انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہمارے نوجوان سوشل میڈیا کا استعمال مثبت اور تدریسی مقاصد کے لئے کریں۔اسلام اور پاکستان کے وژن کے تناظر میں امن کی اہمیت کو اجاگر کریں۔ ہم جمعہ کے خطبات کا نصاب بنا رہے ہیں تاکہ عوام کو عملی زندگی کے حوالے سے موضوعات پر آگاہی فراہم کی جائے۔ غیر نصابی سرگرمیوں کے علاوہ طلبا کو ایسے فورم مہیا کئے جائیں جہاں وہ اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو نکھار سکیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ طلبا کو مستقبل کے امکانات سے آگاہی کے لئے یونیورسٹیوں میں کیریر کونسلنگ کا نظام قائم کیا جائے۔ایک دوسرے کے نقطہ نظر کے اختلافات کو برداشت کرنے کی روش کو ترویج دینے کی تربیت دی جائے۔
وزیر داخلہ