لاہور (تجزیہ: احسن صدیق) حکومت کی جانب سے امیر طبقے سے ٹیکس کی وصولی بڑھانے کا اعلان تو کیا لیکن نان فائلرز کو مہنگی گاڑی اور پراپرٹی خریدنے کی اجازت دے کر پراپرٹی کا کام کرنیوالے بڑے ڈویلپرز اور آٹوسیکٹر کو براہ راست فائدہ بھی پہنچایا گیا ہے۔ گزشتہ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کیلئے سالانہ بجٹ میں نان فائلرز پر بڑی گاڑیوں کے خریدنے پر پابندی کے بعد اگست میں گاڑیوں کی فروخت میں 20 فیصد کمی رکارڈ کی گئی تھی پاکستان آٹو مینوفیکچرر ایسوسی ایشن کے مطابق اگست میں مجموعی طور پر مقامی تیار شدہ 17 ہزار 622 کاریں فروخت ہوئیں جو گزشتہ سال اگست کی سیل سے 4 ہزار 467 کاریں کم ہیں۔ دوسری طرف 50 لاکھ روپے سے مہنگی جائیداد کی خرید وفروخت کا کام بھی نہ ہونے کے برابر رہ گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اس صورتحال کے پیش نظر دونوں سیکٹرز کی طرف سے یہ پابندی ختم کرنے کے سلسلے میں حکومتی اعلیٰ حکام سے رابطے اور باقاعدہ لابننگ کی جا رہی تھی۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق حکومت کے اس اقدام سے معیشت کی ڈاکومینٹیشن کا عمل بھی متاثر ہو گا۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک بنکنگ اینڈ فنانس کے چیرمین ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ ملک میں گزشتہ 25سال سے اقتصادی شعبہ میں جو کچھ ہورہا تھا تحریک انصاف بھی سابقہ حکومتوں کی پالیسی پر چل نکلی ہے اس کا سب سے بڑا وعدہ تھا کہ بیرون ملکوں سے لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے جس میںخاصا وقت لگے گا لیکن ملک میں وہ ناجائز دولت اکھٹی کرنے والے جنہوں نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے فائدہ نہیں اٹھایا اگر موجودہ حکومت ان سے مروجہ قوانین کے تحت ٹیکس اکٹھا کرے تو 6ماہ میں ان سے تقریباً 1500 ارب روپے کی اضافی ٹیکس وصولی ہو سکتی ہے، حکومت کی جانب سے نان فائلرز سے 0.6 فیصد ٹیکس وصولی کے اعلان کا مطلب ہے کہ ہر قسم کی آمدنی پر ٹیکس عائد کرنے اور معیشت کو دستاویزی بنانے کے بنیادی اصول سے صریحاً انحراف کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں معیشت کی شرح نمو کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکے گا۔ پاکستان جلد ہی آئی ایم ایف سے ایک نئے قرضے کے لئے رجوع کرے گا جس سے قرضوں کا حجم بڑھے گا۔ ماہر اقتصادیات ڈاکٹر قیس اسلم نے کہا کہ حکومت نے منی بجٹ دیا ہے اور ابھی مذید دو منی بجٹ آئیں گے کیونکہ گزشتہ حکومت ایک سال کا بجٹ دے کر گئی جو اسے نہیں دینا چاہئے تھا اس کے علاوہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم، بہت بڑا بجٹ خسارہ اور بیرونی قرضے بھی موجودہ حکومت کو گزشتہ حکومت سے ملے تاہم موجودہ حکومت نے بغیر سوچے ٹیکس عائد کئے جن کا بوجھ عوام پر ڈالا گیا ہے سیلز ٹیکس کی شرح میں بھی کمی نہیں کی گئی فائلر سے بوجھ کم نہیں کیا گیا جبکہ نان فائلر کو مراعات دی گئی ہیں۔