اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت +نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے ڈیموں کی تعمیر سے متعلق مقدمے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کالاباغ ڈیم کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان میں پانی کے مسائل اور ان کے حل کی جانب حکومت اور متعلقہ اداروں کی توجہ دلائی گئی ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 4 رکنی بنچ جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر نے بیرسٹر ظفراللہ و دیگر کی جانب سے ڈیموں کی تعمیر اور پانی کی کمی کے حوالے سے دائر کئے گئے مقدمے کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا جو 26 صفحات پر مشتمل ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے فیصلے کو خود تحریر کیا اور اس کا آغاز برطانوی شاعر ڈبلیو ایچ آڈین کی نظم ’فرسٹ تھنگز فرسٹ‘ کے اشعار سے کیا ہے جس میں پانی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں شامل ان اشعار کے آخری مصرع میں کہا گیا ہے کہ پیار کے بغیر ہزاروں افراد زندہ رہ چکے ہیں لیکن پانی کے بغیر کوئی زندہ نہیں رہا۔ فیصلے میں پانی کی اہمیت سے متعلق قرآن و حدیث کے حوالے بھی دئیے گئے ہیں اور دریائوں میں بہائو اور زراعت کو درپیش پانی کی کمی کو بھی اجاگر کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پانی کو ذخیرہ کرنے اور اس حوالے سے انفراسٹرکچر کی بہتری کے لئے تجاویز بھی دی گئی ہیں۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے پاکستان پانی ذخیرہ کرنے والے ممالک میں آخری نمبر پر آتا ہے، دنیا نے پانی ذخیرہ کرنے کے لئے ڈیم تعمیر کئے لیکن پاکستان میں آبی وسائل کے تحفظ اور ڈیموں کی تعمیر کے لئے اقدامات نہیں کیے گئے۔ پاکستان میں پانی کو ذخیرہ نہ کرنے سے ہونے والے نقصانات پر کہا گیا ہے کہ ملک میں 1950ء سے 2015ء تک 38 ہزار 53 ملین ڈالر کا نقصان ہوا اور اسی طرح گزشتہ 6 برسوں میں 19 ہزار 40 ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔ چیف جسٹس نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت 23 سے 25 ملین معکب فٹ پانی ذخیرہ کرنیکی صلاحیت موجود ہے، تربیلا اپنی صلاحیت سے 36 فیصد کم پانی ذخیرہ کر رہا ہے اور بدقسمی سے اس وقت 10 سے 12 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا جارہا ہے۔ تفصیلی فیصلے کے مطابق نئے ڈیم کی تعمیر سے 6 اعشاریہ17 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ چیف جسٹس نے تفصیلی فیصلے میں کالاباغ ڈیم کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی ہے اور کہا ہے کہ عالمی بینک نے بھی کالا باغ پر بننے والے ڈیم کو موزوں اور معیاری قرار دیا تھا۔ کالاباغ ڈیم کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ1956ء میں امریکی ماہر نے کالاباغ کو سستے اور معیاری ڈیم کی تعمیر کے لئے موزوں مقام قرار دیا تھا اور اسی طرح 1975ء میں عالمی بینک نے کالا باغ ڈیم کے لئے فزیبلٹی رپورٹ بھی تیار کی تھی۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے مطابق 1983ء میں عالمی بینک نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لئے حتمی رپورٹ مرتب کی اور اس رپورٹ کی تیاری میں ملکی اور بین الاقوامی ماہرین سے معاونت لی گئی۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ1988ء میں ڈیم کی تعمیر کے لئے ٹینڈر جاری کرنے کی منصوبہ بندی بھی کی گئی تھی لیکن ماضی میں کالا باغ ڈیم کے خلاف شدید مزاحمت کی گئی۔ چیف جسٹس نے فیصلے میں کہا ہے کہ مخالفت کرنے والے کالا باغ ڈیم کی افادیت سے ناواقف تھے حالانکہ عالمی بینک کی رپورٹ میں پانی اور بجلی کے لیے اس ڈیم کو ناگزیر قرار دیا گیا تھا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پانی کے مسئلے کے حل کے لیے حکومت کو کئی ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں اور اسی طرح گھروں میں پانی سپلائی کے پائپ کی لیکیج کو درست کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ نہری نظام میں زیادہ پانی چھوڑنے کی وجہ سے سمندر کا نمکین پانی خشکی کو کھا رہا ہے اور سمندر کے نمکین پانی کے خشکی پر آنے کی وجہ سے زیر زمین پانی متاثر ہو رہا ہے۔ دریائے سندھ کے مقرر کردہ پانی کے بہائو کا سمندر میں گرانا ضروری ہے۔ پانی کی آلودگی پر تفصیلی بحث کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ صنعتی اور گھریلو فضلے کو تلف نہ کئے جانے کی وجہ سے پانی آلودہ ہو رہا ہے، آلودہ پانی کے استعمال کی وجہ سے کئی بیماریں پھیل رہی ہیں۔ فصلوں کو اگانے کے نظام اور پانی سے متعلق سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فصلوں کو اگانے کا نظام بھی پانی کی صورت حال سے مطابقت نہیں رکھتا، منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے کسان زیادہ پانی پینے والی فصلیں کاشت کر رہے ہیں۔ فیصلے میں پانی کے حوالے سے وزارت اور دیگر محکموں کو باہمی تعاون پر بھی زور دیا گیا ہے۔ فیصلے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو نیشنل واٹر پالیسی کو فوری طور پر نافذ کرنے اور اس پر عمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے فیصلے کا اختتام بھی برطانوی شاعر کی نظم کے عنوان سے کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک قوم کی طرح متحدہ ہوکر ہم پاکستان کو اس صورت حال سے نکال سکتے ہیں، پانی کی اہمیت کو سمجھیں اور قبل اس کے کہ دیر ہوجائے ’فرسٹ تھنگز فرسٹ‘ پر عمل کریں۔ عوام میں پانی ضائع نہ کرنے کا شعور اجاگر کیا جائے۔ وزارت آبی وسائل سمیت دیگر محکموں کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ماہرین پر مشتمل کمیٹی ڈیمز کی تعمیر کا فیصلہ کرے گی۔ سپریم کورٹ کے دو ججز تمام معاملے کو مانیٹر کریں گے۔ دیامیر بھاشا ڈیم قومی مقصد ہے۔ عوام جوش و خروش سے ڈیمز فنڈ میں پیسے جمع کرا رہے ہیں۔ دیامیر بھاشا ڈیم کی لاگت 1139ارب ہے وفاقی حکومت 86ارب پہلے ہی دے چکی ہے۔ مہمند ڈیم کی لاگت 309ارب روپے ہے۔ قوم کو کالاباغ ڈیم پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ زیرزمین پانی کے استعمال کا طریقہ کار بھی وضع ہونا چاہئے۔ صنعتوں اور زراعت کیلئے زیرزمین پانی کے استعمال پر میٹر لگنے چاہئیں۔ گھریلو سطح پر زیرزمین پانی کا استعمال بند ہونا چاہئے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کراچی میں گزشتہ ماہ مبینہ پولیس مقابلے کے دوران گولی لگنے سے جاں بحق ہونے والی 10 سالہ امل عمر کے واقع کا از خود نوٹس لے لیاخ چیف جسٹس نے امل عمر کی والدہ بینش عمر کے اخبار میں تفصیلی مضمون کے بعد از خود نوٹس لیا از خود نوٹس پولیس کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ فائرنگ اور معروف ہسپتال میں قانون کے مطابق ایمرجنسی طبی امداد کی فراہمی میں ناکامی پر لیا گیا سپریم کورٹ نے سندھ کے اٹارنی جنرل صوبائی وزیر صحت سابق انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) امجد جاوید سلیمی اور نیشنل میڈیکل سینٹر (این ایم سی) کی انتظامیہ کو نوٹس جاری کر دیا۔
مخالف کالا باغ ڈیم کی افادیت نہیں جانتے‘ سپریم کورٹ: کراچی مقابلے میں بچی کی ہلاکت کا ازخود نوٹس
Sep 19, 2018