جدہ/ مکہ مکرمہ/ اسلام آباد (امیر محمد خان + ممتاز احمد بڈانی + وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان اپنے وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر مدینہ منورہ پہنچ گئے، اس موقع پرایئرپورٹ پر گورنر مدینہ شہزادہ فیصل بن سلمان نے وزیراعظم اور ان کے ہمراہ وفد کا استقبال کیا۔ پاکستانی سفیر خان ہشام بن صدیق، سعودی حکام اور قونصلیٹ کے افسران بھی موجود تھے۔ سعودی عرب کے دورہ پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین اور مشیر عبدالرزاق دائود بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے وفد کے ہمراہ روضۂ رسول ﷺ پر حاضری دی، نوافل اور نماز مغرب ادا کی عمران خان ننگے پائوں مسجد نبوی گئے اور روضہ رسول پر حاضری دی۔ وزیراعظم کی سعودی قیادت سے ملاقات آج بدھ کو ہوگی جبکہ وزیراعظم سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی سے بھی ملاقات کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان متحدہ عرب امارات کے ولی عہد کی دعوت پر یو اے ای بھی جائیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی فرمانروا اور ولی عہد سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔وزیراعظم سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد بھی ملاقات کریں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے مدینہ منورہ پہنچنے پر اپنے جوتے اتار دیئے۔ وزیراعظم نے اپنے پائوں میں صرف موزے پہنے۔ وزیراعظم نے ریاض الجنہ میں نماز مغرب اور نوافل ادا کئے۔ پی ایم آفس نے کہا ہے وزیراعظم عمران خان نے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر حاضری دی۔ وزیراعظم کی آمد پر سینکڑوں پاکستانی مسجد نبویؐ میں جمع ہوگئے۔ حاضرین نے وزیراعظم عمران خان اور پاکستان کے حق میں نعرے لگائے۔ وزیراعظم کی آمد پر روضہ رسولؐ کے دروازے خصوصی طور پر کھولے گئے۔ روضہ رسولؐ کے دروازوں کو کھولا جانا اور زیارت کا شرف ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا یہ پہلا غیر ملکی سرکاری دورہ ہے۔ روضہ رسولؐ پر حاضری کے بعد وزیراعظم جدہ پہنچ گئے۔ وزیراعظم نے ڈپٹی گورنر مکہ پرنس عبداللہ بن بندر سے ملاقات کی اور دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔ آن لائن کے مطابق جدہ پہنچنے پر پاکستانی اور سعودی پرچموں سے شاہراہوں کو سجا کر ان کا استقبال کیا گیا۔ عمران خان سعودی فرمانروا اور ولی عہد سے دوطرفہ تعلقات سمیت خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پاکستان کا سعودی عرب سے دو ارب ڈالرز سے زائد کا تیل ادھار لینے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب میں اس معاملے پر بات کی جائے گی۔ وزیراعظم اور ان کا وفد معاشی معاملات پر بات چیت کرے گا۔ سعودی عرب نے ادھار تیل فراہم کر دیا تو یو اے ای سے بھی یہ سہولت مل سکتی ہے۔ پاکستانی وفد پرامید ہے سعودی عرب سے یہ سہولت مل جائے گی۔ یو اے ای سے سالانہ چار ارب 75کروڑ ڈالر کا تیل درآمد ہوتا ہے۔ وزارت خزانہ اور وزارت خارجہ نے اس معاملے پر تفصیلی گفتگو بھی کی۔
اسلا م آباد( وقائع نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے مہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق قومی اسمبلی سے تجاویز ما نگ لیں۔ مہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق فیصلہ نہیں ہوا، اس پر بحث کے لیے بات چھوڑی ہے، آپ سب اس پر تجاویز دیں، ہم سب سے تجاویز مانگیں گے اور فیصلہ کرنے سے پہلے سب سے مشاورت کریں گے۔ سوال پوچھتا رہوں گا کہ ہمارے یہاں یہ انسان رہ رہے ہیں ان کا کیا بنے گا؟ ان پر فیصلہ کرنا پڑے گا، 1951 کے قانون کے تحت جو بچے یہاں پیدا ہوتے ہیں شہریت ان کا حق ہے افغان پناہ گزین بچوں کو شہریت سے قبل سب سے مشاورت کریں گے، پاکستان میں پیدا ہونے والے پناہ گزیں بچوں کو پاکستانی شہری ہونے کا حق حاصل ہے، انسانیت کے ناطے افغان اور بنگلہ دیشی پناہ گزین بچوں کو شہریت دے رہے ہیں۔ قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا مہاجرین بھی انسان ہیں ان کا فیصلہ نہ کیا تو معاشرے میں شدید مسائل پیدا ہوں گے، اپوزیشن اس بارے میں تجاویز دے تو بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا جو مہاجرین عارضی طور پر آتے ہیں ان کے لئے الگ قانون ہے لیکن بنگلہ دیش سے آنے والے لوگ یہاں 45 سے 50 سال سے رہ رہے ہیں ان کا استحصال ہورہا ہے، ان کو شہریت ملتی ہے اور نہ وہ واپس جاتے ہیں، ان کی نسلیں بڑھ چکی ہیں، ہم ان کو ملک سے باہر بھیج سکتے ہیں اور نہ ہی وہ ہمارے شہری ہیں وہ نان شہری بن چکے ہیں، انسانیت کے تقاضے پر کہہ رہا ہوں وہ انسان ہیں آج ان کا فیصلہ نہیں ہوا تو کب کریں گے؟ عمران خان نے کہا بین الاقوامی قوانین ہیں آپ مہاجرین کو زبردستی نہیں بھیج سکتے اس لیے مہاجرین کے جو بچے یہاں پیدا ہوئے ان کے لیے کوئی پالیسی بنانا پڑے گی، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، قوم کو کبھی نہ کبھی ان کا فیصلہ کرنا پڑے گا۔ وزیراعظم نے کہا کراچی کے ا ندر سٹریٹ کرائم بڑھنے کی وجہ یہی ہے جو یہاں پیدا ہوئے انہیں نوکریاں نہیں مل رہیں، ان کے بچے سکول نہیں جاسکتے، ہماری ہر سوسائٹی میں یہ شدید مسائل آنے والے ہیں۔