لاہو(کامرس رپورٹر)لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالنے کی بجائے ٹیکس کلچر کو فروغ دیا جائے اور ان 35 لاکھ نان ٹیکس فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے جن کا کھوج ایف بی آر لگا چکا ہے آئی ایم ایف سے رجوع کرنے سے بچنے کیلئے پاکستان کو 15 سے 16 ارب ڈالر کی ضرورت ہے جس میں نصف سے زائد عالمی بینک، اسلامی ترقیاتی بینک اور ڈونرز کے کنسوریشم سے دو طرفہ کریڈٹ 9 ارب ڈالر کی صورت میں مل سکتے ہیں جبکہ 7 سے 8 ارب ڈالر کا باقی فرق دوست ممالک سے امداد یا آئی ایم ایف سے رجوع کرکے پورا کیا جا سکتا ہے اس امر کا اظہار لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ملک طاہر جاوید نے نوائے وقت کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اس امر کا اظہار ضمنی بجٹ سے قبل حکومت کو ارسال کی جانے والی اپنی بجٹ تجاویز میں کر دیا تھا کہ حکومت کوئی ایسا ٹیکس عائد نہ کرے جس سے کاروباری برادری کیلئے مسائل پیدا ہوں گزشتہ حکومت نے منی بجٹ پیش کرتے ہوئے ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی جس کے باعث پیداواری لاگت بڑھ گئی انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ کسٹم ڈیوٹی کے قوانین کو معقول بنایا جائے درآمد کنندگان پر کسٹم حکام مختلف وجوہات کے باعث انتہائی زیادہ کسٹم ڈیوٹی ڈیمرج چارجز جائد کر دیتے ہیں جو بہت زیادتی ہے کسٹم حکام نے ڈیمرج چارجز کو کسٹم کی آمدنی کا بڑا ذریعہ بنا لیا ہے جو صحیح نہیں ہے میرا مطالبہ ہے کہ کسٹم ڈیمرج چارجز کے قوانین کو نظرثانی کرکے معقول بنایا جائے انہوں نے کہا کہ نئی حکومت سے بہت امیدیں وابستہ ہیں اور امید ہے کہ وہ ملک کو اقتصادی مسائل سے باہر نکالے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا وژن بہت زبردست ہے لیکن پرانے مسائل بہت شدید ہیں کاروباری برادری ان مسائل کو حل کرنے کیلئے حکومت کا بھرپور ساتھ دے گی لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ صنعتی شعبے کیلئے سستی توانائی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری بڑھا جائے۔ سستی بجلی کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرے گی مینو فیکچرنگ میں اضافہ ہوگا زراعت کے شعبے کیلئے پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ توانائی بران سے نجات ملے گی۔