اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان ایٹمی توانائی کمشن کے چیئرمین محمد نعیم نے کہا ہے کہ موسمیاتی تغیرات کے اس دور میں بجلی پیدا کرنے کیلئے ایٹمی توانائی کا استعمال امید افزا آپشن ہے، ہم پاکستان میں نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کے فروغ کیلئے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہیں، پاکستان عالمی برادری کے ساتھ شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کیلئے تیار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ویانا میں عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی 62 ویںسالانہ جنرل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اس حقیقت کا ادراک رکھتا ہے کہ ایٹمی ٹیکنالوجی سماجی اقتصادی ترقی کیلئے وسیع صلاحیت رکھتی ہے۔ پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کو گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تغیرات جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ اس حوالے سے رواں سال ہونے والی آئی اے ای اے کی سائنس فورم میں میزبانی کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں پانچ نیوکلیئر پاور پلانٹس فعال ہیں اور 1100 سو میگاواٹ کے دو نیوکلئیر پلانٹس زیر تعمیر ہیں۔ توقع ہے کہ 2030ء تک پاکستان نیوکلیئر پاور پلانٹس سے 8800 میگاواٹ اور 2050ء تک 40 ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کرنے والا ملک بن جائے گا۔ پاکستان سول نیوکلیئر پاور پلانٹس کو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے معیار کے مطابق محفوظ بنانے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سول نیوکلیئر پاور پاکستان کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے تحت 8 کینسر ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں جبکہ دو زیر تعمیر ہیں۔ ان اسپتالوں میں ہر سال نو لاکھ مریضوں کو ایٹمی ٹیکنالوجی کے ذریعے علاج کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کیلئے آئی اے ای اے کے تعاون کا اعتراف کیا۔