لاہور ( اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے ممبر پنجاب اسمبلی سابق وزیر معدنیات سبطین خان کی درخواست ضمانت منظور کرکے رہا کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ عدالت نے ملزم کو پچاس پچاس لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سبطین خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ درخواست میں کہا گیا کہ نیب کی جانب سے پنجاب منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن میں کرپشن کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا۔ الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔ بطور صوبائی وزیر معدنیات قانون پر مکمل طور پر عملدرآمد کیا جس کمپنی کو ٹھیکہ دینے اور مفاد حاصل کرنے کا الزام لگایا گیا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ اور کابینہ کی منظوری سے ٹھیکہ دیا گیا۔ ادھر لاہور ہائیکورٹ نے لاہور پارکنگ کمپنی کے سابق چیئرمین ن لیگی رہنما حافظ نعمان ودیگر ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے تینون ملزموں کی درخواست ضمانت منظور کرکے رہا کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت ملزموں کو فی کس 50,50 لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔ عدالت نے کمپنی کے چیئرمین لیگی رہنما حافظ نعمان، ایم ڈی تاثیر احمد اور چیف فنانس افسر مدثر قیوم کی ضمانت منظور کرلی۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حافظ نعمان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ درخواست میں چیئرمین نیب و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست ضمانت میں موقف اپنایا گیا کہ لاہور پارکنگ کمپنی کرپشن کیس میں درخواست گزار کو گرفتار کیا گیا۔ درخواست گزار لاہور پارکنگ کے سربراہ رہے ہیں۔ نیب نے جھوٹے الزامات لگا کر گرفتار کیا گیا ہے۔ درخواست ضمانت منظور کرکے رہا کیا جائے۔