ریاست کا ہر بچہ ، بوڑھا اور خاتون بندوق اٹھا کر بھارت کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے: مسعود خان

آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ ریاست کا ہر بچہ ، بوڑھا اور خاتون بندوق اٹھا کر بھارت کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے لیکن ہم عالم انسانیت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مودی کو انتہا پسندی کے راستے پر چلنے سے روک کر جنوبی ایشیاء کو تباہ کن جنگ سے بچائیں۔ اگر دنیا نے ہندوتوا کے نام پر فاشزم کا راستہ نہ روکا تو نہ صرف اس خطہ میں انسانی تہذیب و تمدن تباہ ہو جائے گا بلکہ پوری دنیا کی امن و سلامتی برباد ہو جائے گی۔ کنونشن سنٹر اسلام آباد میں چیئرمین سینٹ کی جانب سے منعقدہ کشمیر کے حوالے سے قومی پارلیمانی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو موجودہ صدی کا ہٹلر، ہلاکو اور چنگیز خان قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس خطہ سے مسلمانوں کو ختم کر کے دم لے گا۔ لیکن ہم کہتے ہیں مودی تیرا شکریہ کہ تم نے مسلمانوں کو للکار کر نہ صرف پوری قوم کو جگا دیا بلکہ دنیا کے تمام ذرائع ابلاغ کو بھی کشمیر کی طرف متوجہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے جو موقف ہم سات دہائیوں تک دنیا کو نہیں بتا سکے اُسے عالمی میڈیا کھول کھول کر دنیا کے سامنے پیش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال پہلے میں یورپین پارلیمنٹ میں کشمیر کے حوالے سے لوگوں سے جب بات کرتا تھا تو وہ میرے کانوں میں سرگوشی کرتے تھے کہ جو بات آپ کہہ رہے ہیں وہ درست ہے لیکن ہمارے بھارت کے ساتھ معاشی مفادات وابستہ ہیں۔ اب وہی یورپین پارلیمنٹ کھلے عام یہ کہتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال الارمنگ ہے اور بھارت جو کچھ کر رہا ہے وہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پانچ اگست کے بعد پاکستان نے کشمیر کے حوالے سے جو اقدامات کئے وہ قابل ستائش ضرور ہیں لیکن وہ کافی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بار بار جانا ہو گا، انسانی حقوق کونسل سے بین الاقوامی کمیشن کے قیام کا مطالبہ اور دنیا کے بااثر ممالک کو کشمیریوں کے ساتھ ہونے والے ظلم اور ناانصافی پر بولنے پر مجبور کرنا ہو گا۔ اب بیانات سے ہٹ کر عملی فیصلے کرنے کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات ہر گز نہیں کہنی چاہیے کہ اگر بھارت نے آزادکشمیر پر حملہ کیا تو ہمارا ردعمل یہ ہو گا۔ بھارت پہلے ہی حملہ کر چکا ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے ۔ مقبوضہ جموں وکشمیر پاکستان کا حصہ ہے اور وہاں کے رہنے والے پاکستانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جنونی ہندو اسلام کو مٹانے کی بات کر رہے ہیں لیکن انہیں یہ معلوم نہیں کہ سورج کو پردوں کے پیچھے نہیں چھپایا جا سکتا۔ ہم ہندو مذہب کے خلاف نہیں ہیں بلکہ انتہاء پسندانہ ہندو ذہنیت کے خلاف ہیں ۔ کشمیر کے بارے میں ثالثی کی مختلف پیشکشوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ کشمیر کا کوئی ایسا آئوٹ آف بکس حل قبول نہیں کیا جائے گا جس میں کشمیریوں کی رائے شامل نہ ہو۔ انہوں نے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے بارے میں بھارتی حکمرانوں کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں خطوں کو عوام نے ڈوگرہ فوج سے لڑ کر آزاد کرایا تھا جن پر بھارت کی عملداری ایک دن بھی نہیں رہی اس لئے بھارتی حکمرانوں ان خطوں کی بارے میں بیانات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن